190 ملین پاؤنڈ کا القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے، ٹرائل کے دوران کیا ہوتا رہا؟

اردو نیوز  |  Jan 17, 2025

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ٹرائل ایک سال کے عرصے میں مکمل ہوا تھا۔ نیب ریفرنس کا ٹرائل گزشتہ سال 18 دسمبر کو مکمل ہوا تھا۔ 

یہ مقدمہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے پاکستان کو منتقل کی گئی 190 ملین پاؤنڈ کی رقم کے غیر قانونی استعمال سے متعلق ہے۔ الزام ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے اس رقم کو قانونی حیثیت دینے کے بدلے بحریہ ٹاؤن سے اربوں روپے مالیت کی اراضی اور دیگر مالی فوائد حاصل کیے۔ نیب کے مطابق، القادر ٹرسٹ کے لیے زمین اور دیگر مالی فوائد غیر قانونی طریقوں سے حاصل کیے گئے۔

کیس کی ابتدا میں یہ الزام سامنے آیا کہ عمران خان نے 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ ہونے والے تصفیہ معاہدے کو خفیہ رکھا اور اپنی کابینہ کو گمراہ کیا۔

اس معاہدے کے تحت پاکستان کو 140 ملین پاؤنڈ موصول ہوئے تھے، جنہیں قومی خزانے میں جمع کرنے کے بجائے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات میں ایڈجسٹ کر دیا گیا۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے ساتھ خفیہ معاہدہ کیا، جس کے تحت انہوں نے 240 کنال اراضی موہڑہ نور، اسلام آباد میں حاصل کی۔

نیب نے الزام عائد کیا کہ بشریٰ بی بی نے بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی کے لیے دستاویزات پر دستخط کیے اور عمران خان کی غیرقانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کیس میں پراپرٹی ٹائیکون کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہوئے 190 ملین پاؤنڈ حکومت پاکستان کا اثاثہ قرار دیا گیا۔ مزید یہ کہ نیب نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مالی فوائد حاصل کیے اور وفاقی کابینہ سے خفیہ معاہدے کی منظوری دلوائی۔

دوران ٹرائل کب کیا ہوا؟

یہ ریفرنس یکم دسمبر 2023 کو احتساب عدالت میں دائر کیا گیا، اور اس کیس کا ٹرائل تقریباً ایک سال میں مکمل ہوا۔ نیب کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد میں 35 گواہان کے بیانات شامل تھے، جن میں سے کئی گواہوں پر وکلا صفائی کی جانب سے جرح بھی کی گئی۔ نیب نے ابتدائی طور پر 59 گواہوں کی فہرست جمع کرائی تھی، تاہم بعد میں 24 گواہوں کو ترک کر دیا گیا۔ کیس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر عمران خان کے وکلا نے 38 سماعتوں کے دوران جرح مکمل کی۔

کیس کی سماعت کے دوران نیب کی 6 رکنی پراسیکیوشن ٹیم نے دلائل پیش کیے، جس میں سردار مظفر عباسی، امجد پرویز، اور دیگر شامل تھے۔ دوسری جانب، عمران خان کے وکلا میں سلمان صفدر، عثمان ریاض گل، اور ظہیر عباس چوہدری پیش ہوتے رہے۔ کیس کے دوران کئی بار ججوں کی تبدیلی بھی ہوئی۔ ابتدائی طور پر جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی، جس کے بعد یہ کیس جج ناصر جاوید رانا کے پاس گیا۔ بعد میں جج محمد علی وڑائچ نے سماعت کی، اور آخرکار یہ دوبارہ جج ناصر جاوید رانا کے سپرد کیا گیا۔

نیب نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے مالی فوائد حاصل کیے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اس کیس میں دیگر ملزمان میں ذلفی بخاری، فرحت شہزادی، مرزا شہزاد اکبر اور ضیاء المصطفیٰ نسیم شامل ہیں، جنہیں عدالت نے اشتہاری قرار دیا اور ان کی جائیدادیں منجمد کرنے کا حکم دیا۔

فیصلہ کب کب موخر ہوا؟ 

ٹرائل کے دوران مختلف مواقع پر کیس کی کارروائی میں تاخیر ہوئی۔ ابتدائی طور پر فیصلہ 23 دسمبر 2024 کو سنایا جانا تھا، لیکن عدالت نے تعطیلات اور دیگر وجوہات کے باعث سماعت کو 6 جنوری تک ملتوی کر دیا۔ 6 جنوری کو بھی فیصلہ نہ سنایا جا سکا، اور یہ دوبارہ مؤخر ہوا۔ 13 جنوری کی سماعت کے دوران جج ناصر جاوید صبح 9 بجے عدالت پہنچ گئے تھے، لیکن عمران خان، بشریٰ بی بی، اور ان کے وکلا پیش نہیں ہوئے۔

14 جنوری کو عدالت نے ایک تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے عمران خان کو اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے طلب کیا، لیکن انہوں نے عدالت میں پیش ہونے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے 2 گھنٹے انتظار کے باوجود ملزمان کی غیر حاضری کو نوٹ کرتے ہوئے فیصلہ 17 جنوری تک مؤخر کر دیا۔ جج ناصر جاوید نے تحریری حکم میں ملزمان اور متعلقہ افراد کو آئندہ سماعت پر بر وقت حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More