ایک عام سی ہی بات ہے کہ اگر آپ معروف موجدوں کے بارے میں کسی سے بھی سوال کریں تو وہ تھامس ایڈیسن (بجلی کے بلب کے موجد)، الیگزینڈر گراہم بیل (ٹیلی فون کے موجد) اور اطالوی جینیئس لیونارڈو ڈا ونچی جیسی شخصیات کے نام تو آپ کو شاید بتا ہی دیں۔
لیکن میری اینڈرسن یا این سوکاموتو جیسی خواتین موجد کے بارے میں شاید ہی ہم سے کسی کو کُچھ پتہ ہو بلکہ اکثر نے تو ان کے نام بھی نہیں سُن رکھے ہوں گے۔
لیکن یہ دونوں خواتین صرف دو موجد ہیں جنھوں نے ایسے آلات بنائے اور سائنس کی دُنیا میں ایسی کامیابیاں حاصل کی ہیں کہ جنھیں ہم اپنی روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے چلے آرہے ہیں۔
ایسی ہی چند کامیاب خواتین کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ جنھوں نے ہماری زندگی کو آسان بنانے کے لیے خاصی محنت کی۔
تو آئیے فی الوقت صرف نو ایجادات پر نظر ڈالتے ہیں کہ جو ہم ان خواتین کی محنت اور شوقِ علم کے بغیر حاصل نہیں کر سکتے تھے جنھوں نے انھیں ایجاد کیا تھا۔
1 . کمپیوٹر سافٹ ویئر کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والی ’گریس ہوپر‘
دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکی بحریہ میں شامل ہونے کے بعد ریئر ایڈمرل گریس ہوپر کو مارک 1 نامی ایک نئے کمپیوٹر پر کام کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔
1950 کی دہائی میں ہوپر کو ایک معروف کمپیوٹر پروگرامر بننے میں زیادہ وقت نہیں گزرا تھا۔ انھوں نے ایک ایسا کمپائلر تیار کیا کہ جو ہدایات کو کوڈز یعنی ایک ایسی زبان میں ترجمہ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا کہ جسے سمجھ کر کمپیوٹر اپنا کام یعنی کمپیوٹنگ آسانی اور جلدنے کرنے کے قابل ہوا۔ گریس ہوپر کی اس پروگرامنگ کی بدولت کمپیوٹر آپریشنز میں انقلاب برپا ہوا۔
ہوپر نے ’ڈی-بگنگ‘ کی اصطلاح کو متعارف کروایا، یہ وہ اصطلاح ہے کہ جسے آج کے دور میں کمپیوٹر پروگرامرز استعمال کرتے ہیں، یعنی وہ اپنی مشین (کمپیوٹر سے) وائرسز کو ختم کرنے یا کسی بھی اور مسئلے کے حل کے کیے جانے والے پراسس کو ’ڈی بگنگ‘ کہتے ہیں۔
گریس ہوپر نے 79 سال کی عُمر تک یہ کام جاری رکھا انھیں یہ اعزاز بھی حاصل تھا کہ وہ بحریہ کے سب سے عمر رسیدہ حاضر سروس افسر بھی رہیں۔
2. کالر آئی ڈی اور کال ویٹنگ کی موجد ڈاکٹر شرلی این جیکسن
ڈاکٹر شرلی این جیکسن ایک امریکی ماہرِ طبعیات ہیں جن کی 1970 کی دہائی کی تحقیق کالر آئی ڈی اور کال ویٹنگ کو سامنے لانے والی تھیں۔
ٹیلی کمیونیکیشن میں ان کی کامیابیوں نے دوسروں کو پورٹیبل فیکس، فائبر آپٹک کیبلز اور سولر سیلز ایجاد کرنے کے قابل بنایا ہے۔
وہ میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے پی ایچ ڈی کرنے والی پہلی افریقی نژاد امریکی خاتون ہیں اور پہلی افریقی نژاد امریکی خاتون ہیں جنھوں نے اعلیٰ درجے کی تحقیقی یونیورسٹی کی سربراہی کی ہے۔
3.گاڑیوں کے شیشوں کے لیے 'وائپر' ایجاد کرنے والی میری اینڈرسن
سنہ 1903 کے موسم سرما میں ایک روز سفر کے دوران میری اینڈرسن نیو یارک کی جانب جا رہی تھیں کہ جب انھوں نے یہ دیکھا کہ ان کی گاڑی کے ڈرائیور سکرین پر سے برف ہٹانے کے لیے تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد شیشہ کھول کر اپنی سکرین صاف کر رہے تھے اور اُن کے ایسا کرنے کی وجہ سے گاڑی میں سوار مسافر شدید ٹھنڈی ہوا کو برداشت کرتے تھے۔
اینڈرسن نے اس سب کے بعد ایک خاکہ بنایا اور لوہے اور ربڑ کی مدد سے ایک ایسا وائپر بنا ڈالا کہ جس کی مدد سے ڈرائیور گاڑی کے اندر سے ہی بنا شیشہ کھولے سکرین کو صاف کر سکتا تھا۔ ان کے اس کارنامے پر انھیں سنہ 1903 میں وائپر ایجاد کرنے والی شخصیت کے لقب سے نوازا گیا۔
لیکن اُس وقت گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے اس ایجاد کو یہ کہہ کر ناکارہ اور مسترد کر دیا کہ اس کے استعمال کی وجہ سے ڈرائیورز کا دھیان بٹ یعنی اُن کی ڈرائیونگ سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔
اینڈرسن اپنی اس ایجاد سے کبھی فائدہ نہیں اٹھا پائیں یہاں تک کہ اب وائپرز گاڑیوں کا لازمی جزو بن چُکے ہیں۔
’معذور افراد کو گناہوں کی سزا سمجھ کر گھروں میں عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے‘پاکستان کی ملالہ یوسفزئی، عابیہ اکرم بی بی سی کی 100 خواتین میں شامل’گوریلا کی آنکھوں میں دیکھا تو گہرا تعلق محسوس ہوا‘ وہ خواتین جو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ جانوروں کی مدد کرتی ہیںھدىٰ بیوٹی کی مالک ھدیٰ قطان: ’بزنس شروع کیا تو لوگ مجھ سے بات کرنے کے بجائے میرے شوہر کو مخاطب کرتے‘4. نکل ہائیڈروجن بیٹری بنانے والی اولگا گونزالیز سانبریا
بین الاقوامی خلائی سٹیشن کو بجلی کی فراہمی یقینی بنانے والی ’نکل ہائیڈروجن بیٹری‘ واقعی ایک اہم ایجاد ہے۔
پورٹو ریکو سے تعلق رکھنے والے اولگا گونزالیز سانبریا نے 1980 کی دہائی میں یہ بیٹریاں بنانے والی ٹیکنالوجی ایجاد کی تھی۔
اولگا نے ناسا کے گلین ریسرچ سینٹر میں انجینئرنگ کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
5. ڈش واشر ایجاد کرنے والی جوزفین کوچرن
جوزفین کوچرن جو باقاعدگی سے ضیافتوں کی میزبانی کرتی تھیں، انھوں نے ہمیشہ ایک ایسی مشین کا خواب دیکھا تھا جو ان کے برتنوں کو اپنے ملازموں سے زیادہ تیزی سے دھو سکے اور اس دوران کوئی ٹوٹ پھوٹ بھی نہ ہو۔
ان کی اس ایجاد میں ایک تانبے کا بوائلر اور اس کے ساتھ ایک گول گھومنے والا واشر لگا ہوا تھا۔ اس مشین میں پانی کے دباؤ کا استعمال کرنے والا پہلا ڈش واشر تھا۔
ان کی مشین جس میں تانبے کے بوائلر کے اندر ایک پہیہ نما گھومنے والی موٹر شامل تھی، پانی کے دباؤ کا استعمال کرنے والا یہ پہلا خودکار ڈش واشر تھا۔
کوچرن کے شرابی شوہر نے اپنی وفات سے قبل انھیں بھاری قرضوں کے بوجہ تلے چھوڑ دیا۔ جس کے بعد کوچرن نے 1886 میں اپنی ایجاد کو اپنے نام سے منسوب کیا اور زندگی گُزارنے اور قرضے اتارنے کے لیے اپنے ذاتی پہلی ڈش واشنگ مشین کی فیکٹری قائم کی۔
6. ہوم سکیورٹی سسٹم ایجاد کرنے والی میری وان برٹن براؤن
میری وان برٹن براؤن ایک نرس تھیں اور اکثر گھر میں اکیلی رہتی تھیں جس کی وجہ سے وہ ایک ایسی ایجاد کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہوئیں کہ جو ان کے گھر کو محفوظ بنا سکے۔
براؤن نے اپنے شوہر البرٹ کے ساتھ مل کر 1960 کی دہائی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح اور پولیس کی ناقص کارکردگی کے جواب میں پہلا ہوم سکیورٹی سسٹم تیار کیا۔
براؤن نے جو سکیورٹی سسٹم تیار کیا تھا وہ تھوڑا پیچیدہ تھا جس میں ایک موٹرائزڈ کیمرہ شامل تھا جو گھر کے مرکزی دروازے پر لگایا گیا اور یہ کیمرہ دائیں بائیں اور اوپر نیچے حرکت کرنے کے قابل تھا۔ اس کیمرے کے حرکت کرنے کی وجہ یہ تھی کہ یہ کسی کو بھی اندر داخل ہونے سے قبل اس بات کا احساس کروا سکے کہ وہ کیمرے کی آنکھ کے سامنے ہیں۔
سکیورٹی سسٹم میں ان کے بیڈروم میں ایک سکرین بھی شامل تھی جو الارم بٹن کے ساتھ کیمرے کے ذریعہ کھینچی گئی تصاویر کو دیکھاتی تھی۔
7. سٹیم سیل سے متعلق اہم تحقیق کرنے والی این سوکاموتو
این سوکاموتو سے متعلق 1991 میں یہ کہا گیا تھا کہ انھوں نے پہلی مرتبہ سٹیم سیلز سے متعلق ایک نیا سنگِ میل طے کیا ہے۔
اس کے بعد سے سوکاموتو کے کام نے کینسر کے مریضوں کے خون کے نظام کو سمجھنے میں بڑی مدد دی، جو اس بیماری کے علاج کا باعث بن سکتی ہے۔
سوکاموتو فی الحال سٹیم سیل کی نشوونما میں مزید تحقیق کر رہی ہیں اور سات سے زیادہ دیگر ایجادات پر شریک موجد ہیں۔
8. بلٹ پروف جیکٹس میں استعمال ہونے والے فائبر کی موجد سٹیفنی کوولک
سٹیفنی کوولک نے بلٹ پروف جیکٹس اور باڈی آرمر میں استعمال ہونے والا ہلکا پھلکا فائبر ایجاد کیا۔
سنہ 1965 میں ان کی دریافت کے بعد سے یہ مواد، جو فولاد سے پانچ گنا زیادہ مضبوط ہے، زندگیاں بچا چکا ہے اور روزانہ لاکھوں افراد اسے استعمال کرتے ہیں۔
یہ گھریلو دستانے اور موبائل فون سے لے کر ہوائی جہاز اور سسپینشن بریج تک کی مصنوعات میں پایا جاتا ہے۔
9. بورڈ گیم مونوپلی کی موجد الزبتھ میگی
اگرچہ بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ چارلس ڈارو نے ’مونوپلی‘ نامی بورڈ گیم ایجاد کی۔ جو تاریخ کے سب سے مشہور بورڈ گیمز میں سے ایک ہے، لیکن کھیل کے قواعد الزبتھ میگی کے وضح کردہ تھے۔
میگی نے سرمایہ دارانہ نظام سے جُری ایک بورڈ گیم متعارف کروائی اور اس کی مدد سے اس نظام میں موجود مسائل پر بات کرنے کی کوشش کی۔
اس بورڈ گیم کو کھیلنے والی جعلی پیسوں کی مدد سے جائیداد خریدتے اور پھر انھیں کی مدد سے تجارت کرتے یعنی ان کی خرید و فروخت کا کام کرتے اور یوں یہ گیم آگے سے آگے چلی جاتی۔
ان کا ڈیزائن جسے انھوں نے سنہ 1904 میں اپنے نام سے منسوب کروایا تھا کو ’لینڈلارڈز گیم‘ یعنی زمینداروں کا کھیل کہا جاتا تھا۔
آج ہم جس بورڈ گیم کو ’مونوپلی‘ کے نام سے جانتے ہیں اسے پارکر برادرز نے 1935 میں پہلی مرتبہ پیش کیا تھا کے بعد یہ سامنے آیا تھا کہ ڈارو اصل میں اس کے مالک نہیں تھے بلکہ اس کے حقوق انھوں نے میگی سے صرف پانچ سو ڈالر میں خریدے تھے۔
’مجھے دیکھیں، مجھے فخر ہے اپنےآپ پر!‘بی بی سی کی 100 خواتین کی فہرست میں شامل دو پاکستانی کون ہیں؟’معذور افراد کو گناہوں کی سزا سمجھ کر گھروں میں عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے‘پاکستان کی ملالہ یوسفزئی، عابیہ اکرم بی بی سی کی 100 خواتین میں شاملھدىٰ بیوٹی کی مالک ھدیٰ قطان: ’بزنس شروع کیا تو لوگ مجھ سے بات کرنے کے بجائے میرے شوہر کو مخاطب کرتے‘’گوریلا کی آنکھوں میں دیکھا تو گہرا تعلق محسوس ہوا‘ وہ خواتین جو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ جانوروں کی مدد کرتی ہیں