بلوچستان میں مسلح افراد کا بینک کی گاڑیوں پر حملہ، 22 کروڑ روپے لُوٹ کر فرار

اردو نیوز  |  Sep 16, 2025

بلوچستان کے ضلع کیچ میں صوبے کی تاریخ کی ایک بڑی ڈکیتی ہوئی ہے جہاں 15 سے زائد مسلح افراد نے بینکوں سے رقم لے جانے والی دو گاڑیوں سے 22 کروڑ روپے لُوٹ لیے۔ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ریٹائرڈ بشیر احمد بڑیچ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسلح افراد نے مجموعی طور پر 22 کروڑ 5 لاکھ روپے لُوٹے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

ضلعی انتظامیہ کے ایک اور افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ واردات منگل کی دوپہر ضلعی ہیڈکوارٹرز تُربت سے تقریباً 60 کلومیٹر دُور ایم ایٹ شاہراہ پر دشت کھڈان کراس کے ویران علاقے میں ہوئی۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’مسلح افراد نے نہ صرف نقد رقم لُوٹی بلکہ نجی سکیورٹی کمپنیوں کے محافظوں سے اسلحہ بھی چھین لیا۔‘نجی سکیورٹی کمپنی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ رقم تُربت میں واقع دو نجی بینکوں میزان بینک اور بینک الفلاح سے جمع کی گئی تھی۔‘اہلکار نے مزید کہا کہ ’اس رقم کو نجی سکیورٹی کمپنی ایس او ایس کی دو بُلٹ پروف گاڑیوں کے ذریعے کراچی منتقل کیا جا رہا تھا۔‘’ایک بینک کی رقم 14 کروڑ 55 لاکھ روپے جبکہ دوسرے کی رقم 7 کروڑ 50 لاکھ روپے تھی جو 20 سے زائد بیگوں میں رکھی گئی تھی۔ گاڑیوں میں آٹھ سکیورٹی گارڈز بھی موجود تھے جن سے مسلح افراد نے چھ بندوقیں چھین لیں۔‘انہوں نے بتایا کہ ’حملہ آوروں کی تعداد 15 سے 20 کے درمیان تھی جو چار گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر آئے تھے اور اُن کے پاس جدید اسلحہ تھا۔‘مسلح افراد نے تیل کی سمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والی ایرانی ساختہ ایک پک اپ ’زمباد‘ کھڑی کر کے راستہ بند کر رکھا تھا جبکہ باقی حملہ آور اطراف میں مورچہ زن تھے۔’اہلکار کا کہنا ہے کہ ’مسلح افراد نے گاڑیاں روک کر دھمکی دی کہ ’یہ حکومت کا پیسہ ہے ہمارے حوالے کرو ورنہ سب مارے جاؤ گے۔‘

15 سے زائد مسلح افراد نے بینکوں سے رقم لے جانے والی دو گاڑیوں کو ایک ویران علاقے میں لُوٹا (فوٹو: اردو نیوز)

’اس کے بعد وہ محافظوں سے اسلحہ چھین کر نقدی سے بھرے بیگ اپنی گاڑیوں میں منتقل کرکے نامعلوم مقام کی طرف فرار ہوگئے۔‘ اہلکار نے بتایا کہ ’ملزمان مقامی بلوچی زبان میں بات کر رہے تھے۔‘یہ واقعہ بلوچستان کی تاریخ کی بڑی ڈکیتیوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق ’سکیورٹی کمپنی کے ملازمین کے بیانات اور گاڑیوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ حاصل کرکے اسے تحقیقات کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔‘ایران کی سرحد، پنجگور، آواران اور گوادر سے متصل کیچ بلوچستان کا حساس ترین ضلع سمجھا جاتا ہے جہاں کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں سرگرم ہیں۔مسلح حملوں کے علاوہ یہاں بینک ڈکیتیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں سال مئی میں بھی تُربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک کی شاخ سے تین مسلح ڈاکو دو کروڑ 52 لاکھ روپے لُوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔بینک ڈکیتیوں میں عسکریت پسندوں کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سکیورٹی کمپنی کے اہلکار نے بتایا کہ ’جدید اسلحے سے لیس حملہ آور گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر آئے تھے‘ (فوٹو: اردو نیوز)

سی ٹی ڈی کے ایک افسر نے بتایا کہ ’عسکریت پسند ایسی کارروائیوں کے ذریعے فنڈنگ جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں،‘ تاہم ماضی میں ہونے والی کسی بھی واردات کی ذمہ داری کسی مسلح تنظیم نے قبول نہیں کی۔سکیورٹی خدشات کے باعث بیشتر سکیورٹی کمپنیاں پہلے ہی بلوچ اکثریتی اضلاع میں سٹیٹ بینک سے تجارتی بینکوں اور بینکوں سے سٹیٹ بینک تک نقد رقم کی ترسیل بند کر چکی ہیں۔ ایس او ایس واحد کمپنی تھی جو کیچ اور بلوچ اضلاع میں اب تک یہ کام جاری رکھے ہوئے تھی، تاہم اب کمپنی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ ڈکیتی کے بعد اُس نے بھی بلوچستان میں نقد رقم کی ترسیل کا آپریشن معطل کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق ماضی میں رقوم کو نجی چارٹرڈ طیارے کے ذریعے کراچی منتقل کیا جاتا تھا لیکن سکیورٹی وجوہات کی بنا پر طیارہ فراہم کرنے والی کمپنی نے خدمات فراہم کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد رقم سڑک کے ذریعے منتقل کی جاتی رہی۔کیش ٹرانسفر رُکنے سے صوبے میں بینکاری کا نظام متاثر ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ نقد رقوم کی فراہمی اور جمع کرانے کا عمل تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس صورتِ حال کی وجہ سے صوبہ بلوچستان کی معیشت اور کاروباری سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More