اٹھارہ برس سے کم عمر افراد پاکستانی سٹاک مارکیٹ میں کیسے سرمایہ کاری کر سکتے ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Nov 12, 2025

کراچی کے علاقے گلزارِ ہجری کے رہائشی 15 سالہ محمد رافع نے کچھ مہینے پہلے سٹاک مارکیٹ میں کام کرنے والے ایک بروکریج ہاؤس سے حصص (شیئرز) کی خرید و فروخت کے لیے ٹریڈنگ اکاؤنٹ کھلوانے کے لیے رابطہ کیا تو انھیں بتایا گیا کہ ان کی کم عمری کی وجہ سے ان کا اکاونٹ نہیں کھل سکتا۔

محمد رافع کی سٹاک مارکیٹ میں دلچپسی اپنے والد کو دیکھ کر پیدا ہوئی تھی، جنھوں نے سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے رافعنے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے ایک ورچوئل سرمایہ کاری کے مقابلے میں بھی شرکت کی اور اچھی سرمایہ کاری اور پورٹ فولیو بنانے پر انھیں انعام بھی ملا تھا۔

تاہم او لیول کے طالب علم رافع تمام تر دلچسپی کے باوجود بھی سٹاک مارکیٹ میں براہ راست سرمایہ کاری نہیں کر سکتے تھے کیونکہ بروکریج فرم نے انھیں بتایا کہ وہ ابھی کم عمر ہیں اور ان کا اکاونٹ نہیں کھولا جا سکتا۔

دوسری جانب پندرہ سالہ عبد النافع کے والد بھی سٹاک مارکیٹ میں کاروبار سے وابستہ ہیں اور ان کے گھر میں سٹاک بزنس پر اکثر بات چیت ہوتی رہتی ہے جس کی وجہ سے ان کی بھی حصص کی خرید و فروخت میں دلچسپی پیدا ہوئی۔

انھوں نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ فی الحال وہ پڑھائی کر رہے ہیں تاہم وہ سٹاک مارکیٹ میں محدود پیمانے پر کام کر کے کچھ پیسے کمانا چاہتے ہیں۔

عبد النافع کا کہنا ہے کہ سٹاک مارکیٹ میں لمبی مدت کے لیے سرمایہ کاری اچھا منافع دیتی ہے اور وہ بھی یہی چاہتے تھے کہ تھوڑی بہت سرمایہ کاری کر کے اپنا پورٹ فولیو بڑھا لیں، تاہم اکاؤنٹ نہ کھلنے کی وجہ سے وہ یہ کام نہیں کر سکتے تھے۔

تاہم اب محمد رافع اور عبدالنافع جیسے 18 برس سے کم عمر افراد بھی سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر سکیں گے کیونکہ پاکستان سٹاک ایکسچینج نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اٹھارہ سال کے کم عمر افراد کے ٹریڈنگ اکاؤنٹس کھولنے کے لیے رہنما اصول وضع کیے جا چکے ہیں۔

پاکستان سٹاک ایکسچینج کے مطابق ان افراد کے اکاؤنٹس ان کے قانونی سرپرستوں کے ذریعے آپریٹ کرنے کے لیے شرائط طے کی جا چکی ہیں۔

Getty Imagesنیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ کو ایسی درخواستیں ملی تھیں جن میں کم افراد کے ٹریڈنگ اکاؤنٹس کھولنے کے لیے کہا گیا تھا

پاکستان میں سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری حالیہ دنوں میں منافع بخش رہی ہے، تاہم اس میں سرمایہ کاری خطرات سے خالی بھی نہیں ہے۔

ماضی میں عالمی اور ملکی سطح پر سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جس کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھی اور سرمایہ کاروں کی جانب سے خریدے گئے حصص کی قیمتیں گِر گئی تھیں۔

ایک ایسی مارکیٹ میں اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کیسے سرمایہ کاری کریں گے اور ان کی جانب سے لگائی جانے والی رقم کیا محفوظ سرمایہ کاری ہو گی؟

’کم عمر افراد کے اکاؤنٹس بھی مندی کی زد میں لازمی آئیں گے‘

پاکستان میں سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے اور اس میں مندی کا رجحان بھی اکثر اوقات دیکھا جاتا ہے۔

مالیاتی امور کے ماہر علی خضر نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ ’سٹاک مارکیٹمیں سرمایہ کاری میں رسک شامل ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’مارکیٹ ویسے بھی بہت چڑھی ہوئی ہے اور اس کے گرنے کا بھی خدشہ ہے اور کم عمر افراد کے اکاؤنٹس بھی مندی کی زد میں لازمی آئیں گے۔‘

اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کو سٹاک مارکیٹ میں اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دینے کے بارے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو اس کی جانب سے بی بی سی کو بتایا گیا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں اٹھارہ سال سے کم عمر افراد اکاؤنٹس کھلوا سکتے ہیں۔

انتظامیہ کے مطابق ’اس کا مقصد نئی جنریشن کو مالیاتی نظام کی جانب راغب کرنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انھیں ایک سرمایہ کاری کا ایک پلیٹ فارم دینا ہے جو دوسرے کاروبار کے مقابلے میں کم رسک کا حامل ہو۔‘

سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس سی سی پی) کے ترجمان نے بتایا کہ کم عمر افراد کے تجارتی اکاؤنٹس ان کے سرپرست کے ذریعے کھولنے کے لیے ہدایات اس مقصد کے تحت متعارف کروائی گئی ہیں کہ ’نئی نسل کو کم عمری سے ہی مالیاتی مصنوعات اور مارکیٹ کے حقوق سے واقف ہونے کا موقع فراہم کیا جائے۔‘

’یہ اقدام انھیں بچت کرنے اور مستقبل کے مالیاتی اہداف کے حصول کے لیے اپنی سرمایہ کاری کی عادات کو بہتر بنانے کی ترغیب دے گا۔‘

’وہ بازار جہاں بے صبروں سے پیسہ صبر کرنے والوں کو منتقل ہوتا ہے‘’پاکستانی بازار حصص کو کیسنیو کی طرح چلایا جاتا ہے‘دنیا کی سب سے منافع بخش کمپنی بازار حصص میں کیوں؟وہ بڑی کمپنیاں اور غیرمعمولی وجوہات جنھوں نے پاکستان سٹاک مارکیٹ کو تاریخی بلندی پر پہنچایاکم عمر افراد کے پاس سرمایہ کاری کے لیے رقم ہوتی ہے ؟

کم عمر افراد اپنے اخراجات کے لیے والدین یا سرپرست پر انحصار کرتے ہیں اور انھیں خرچے پورے کرنے کے لیے ’پاکٹ منی‘ ملتی ہے۔ دوسری جانب سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے کافی رقم کی ضرورت ہوتی ہے ایسی صورت میں کم عمر افراد پیسوں کا انتظام کیسے کریں گے؟

پاکستان سٹاک ایکسیچنج کے نان ایگزیکٹو ڈائریکٹر احمد چنائے نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اس کے لیے کسی بڑی رقم کی ضرورت نہیں ہے۔

انھوں نے کہا ’یہ کام تھوڑی رقم سے بھی کیا جا سکتا ہے اور اس کا مقصد نئی نسل میں بچت اور سرمایہ کاری کی عادت کو پختہ کرنا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جن افراد کو ٹارگٹ کیا گیا ہے وہ بہت چھوٹے بچے نہیں ہیں بلکہ پندرہ، سولہ اور سترہ سال کے کم عمر افراد ہیں تاکہ ان کے اندر دلچسپی پیدا ہو اور انھیں سرمایہ کاری کی جانب راغب کیا جا سکے۔‘

پاکستان سٹاک ایکسچینج کی انتظامیہ نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’کم عمر افراد کے اکاؤنٹس کی نوعیت ایسی ہے کہ اس میں رقم کا ذریعہ یا تو اس فرد کے اپنے اکاؤنٹ سے ہو گا یا یہ رقم ان کے سرپرست کی جانب سے ادا کی جائے گی۔‘

انتظامیہ کے مطابق اس کا مقصد والدین کی جانب سے ان کے بچوں کے لیے سرمایہ کاری اور بچت کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔

ایس ای سی پی ترجمان نے اس سلسلے میں بتایا کہکم عمر افراد کو والدین یا مرحوم اہل خانہ کی جانب سے وراثت میں رقوم مل سکتی ہیں، جنھیں ان کے سرپرست شفاف اور نگرانی شدہ طریقے سے ان کی جانب سے ان اکاؤنٹس میںسرمایہ کاری کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔

Getty Imagesماضی میں عالمی اور ملکی سطح پر سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جس کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی تھیکم عمر افراد کے اکاؤنٹس کھولنے کے لیے درخواستیں

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کم عمر افراد کے اکاؤنٹس کھولنے کے لیے کیا ایس ای سی پی، پی ایس ایکس یا سٹاک مارکیٹ سے متعلقہ دوسرے اداروں کو کوئی درخواستیں موصول ہوئی تھیں؟

اس بارے میں ایس ای سی پی کے ترجماننے بتایا کہ نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ کو ایسی درخواستیں ملی تھیں جن میں کم افراد کے ٹریڈنگ اکاؤنٹس کھولنے کے لیے کہا گیا تھا۔ مزید برآں، ایس ای سی پی کو بھی مارکیٹ کی جانب سے کم عمر کے اکاؤنٹس کھولنے کے حوالے سے سوالات اور تجاویز ملی ہیں۔

ترجمان نے کہا ’بینک اور میوچل فنڈز پہلے ہی قانونی سرپرست کے ذریعے کم عمر افراد کو سرمایہ کاری یا بچت کے اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دیتے ہیں۔ اسی طرزِ عمل کو سرمایہ مارکیٹ کے لیے بھی ایک منظم اور ریگولیٹڈ فریم ورک کے تحت اپنایا جا رہا ہے۔‘

ٹریڈنگ کے لیے ریگولیٹری نظام کیا ہو گا؟Getty Imagesکم عمر افراد کو ’لیوریج یا فیوچرز مارکیٹ یعنی مستقبل اور ادھار کے سودوں میں ٹریڈنگ کی سہولت کی اجازت نہیں ہو گی‘

ایس ای سی پی کے ترجمان نے کم عمر افراد کے ٹریڈنگ اکاؤنٹس کھولنے اور ان کی نگرانی کے نظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان اکاؤنٹس کے لیے مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے انھیں صرف آئی پی اوز میں ایکوٹی سرمایہ کاری اور بعد ازاں پی ایس ایکس پر ان کو ٹریڈنگ تک محدود رکھا گیا ہے۔

انھوں نے کہا ’لیوریج یا فیوچرز مارکیٹ یعنی مستقبل اور ادھار کے سودوں میں ٹریڈنگ کی سہولت کی اجازت نہیں ہو گی۔‘

پی ایس ایکس کی انتظامیہ کے مطابق کم عمر افراد اگر ایک دن کسی حصص کی خریداری کرتے ہیں تو اس حصص کی اسی دن فروخت کی اجازت نہیں ہو گی اور انھیں حصص کی فروخت کے لیے ایک دن انتظار کرنا پڑے گا۔

ان کے مطابق اٹھارہ سال سے زیادہ عمر کے افراد جو ٹریڈنگ اکاؤنٹس چلاتے ہیں اس میں ایک ہی دن میں حصص کی خرید و فروخت ممکن ہوتی ہے، تاہم کم عمر افراد کو اپنے اکاؤنٹس کو ڈے ٹریڈنگ کی اجازت نہیں ہو گی۔

خطے کے دیگر ممالک میں کیا کسی اور ملک میں بھی کم عمر افراد کے ٹریڈنگ اکاونٹس ہوتے ہیں؟

کم عمر افراد کے ٹریڈنگ اکاؤنٹس کے بارے میں ایس ای سی پی نے بتایا کہ کم عمر افراد کے اکاؤنٹس کھولنے کا طریقہ کار مختلف علاقائی اور ترقی یافتہ مارکیٹوں میں رائج ہے۔

عالمی سطح پر ایسے اکاؤنٹس سرپرست کی نگرانی اور انتظام کے تحت کھولے اور چلائے جاتے ہیں۔ بعض ممالک نے یہ یقینی بنانے کے لیے پابندیاں مقرر کی ہیں کہ یہ اکاؤنٹس ایک منظم ماحول میں اور محدود مقاصد کے لیے چلائے جائیں، جیسے طویل مدتی سرمایہ کاری، آئی پی اوز میں سبسکرپشن اور وراثت یا تحفے میں ملنے والے شیئرز کی فروخت وغیرہ۔

ایس ای سی پی کے مطابق ’ہماری مارکیٹ میں بھی اسی نوعیت کی پابندیاں نافذ کی گئی ہیں تاکہ مالی نظم و ضبط برقرار رکھا جا سکے۔‘

کے ایس ای انتظامیہ کے مطابق انڈیا میں کم افراد کے ٹریڈنگ اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت ہے اور اب پاکستان میں بھی عالمی بیسٹ پریکٹسز کے تحت ان کی اجازت دی گئی ہے۔

’وہ بازار جہاں بے صبروں سے پیسہ صبر کرنے والوں کو منتقل ہوتا ہے‘’پاکستانی بازار حصص کو کیسنیو کی طرح چلایا جاتا ہے‘دنیا کی سب سے منافع بخش کمپنی بازار حصص میں کیوں؟وہ بڑی کمپنیاں اور غیرمعمولی وجوہات جنھوں نے پاکستان سٹاک مارکیٹ کو تاریخی بلندی پر پہنچایا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More