’سری لنکا میں پاکستانی اور انڈین ہیلی کاپٹر ریسکیو کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ایک مقصد نے پرانے دشمنوں کو اکٹھا کر دیا ہے، شکریہ بھائیوں۔‘
یہ پیغام سری لنکا کے شانے پریا وکرما کا ہے جو اپنے ملک میں ایک سمندری طوفان کے بعد دونوں ممالک کی افواج کی ریسکیو خدمات کا ذکر کرتے ہوئے شکریہ ادا کرنے والوں میں شامل ہیں۔
ان کا اشارہ یقینا پاکستان اور انڈیا کے درمیان دیرینہ اختلافات کے ساتھ ساتھ حال میں اس چار روزہ تنازع کی جانب بھی ہے جس کی بازگشت اب تک سنائی دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں آنے والے سمندری طوفان کے بعد، جس میں 390 افراد ہلاک جبکہ 352 لاپتہ ہیں، ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے اور متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے ریلیف اینڈ ریسکیو مشن جاری ہے۔
اسقدرتی آفت کے دوران جنوبی ایشیا کے دو حریف ممالک پاکستان اور انڈیا کا سری لنکا میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لینا ’خوش آئند‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان کی فوج کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹرز کی مدد سے سری لنکا میں سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالا جا رہا ہے جبکہ پاکستان نے متاثرہ افراد کے لیے امدادی بھی بھجوائی ہے۔
انڈیا کی وزارتِ خارجہ کے مطابق سری لنکا میں انڈین فضائیہ اور نیوی بھی ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ریلیف آپریشنز میں پاکستان اور انڈیا کی افواج کی شمولیت کو مثبت اقدام قرار دیا گیا ہے اور کئی افراد کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ ایک چھوٹا اقدام ہے لیکن اس کی علامتی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
سری لنکا میں کیا ہوا تھا؟
سری لنکا میں 28 نومبر کو آنے والے سمندری طوفان ’سائیکلون دیتوا‘کے بعد ایمرجنسی نافذ ہے اور ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ بجلی اور پانی سے محروم ہے۔
سری لنکا میں سمندری طوفان اور مٹی کےتودے گرنے کے واقعات میں اب تک 390 افراد ہلاک اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ افراد سرکاری شیلٹرز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
سری لنکا کے صدر کمارا ڈسینائکے نے کہا ہے کہ یہ ملکی تاریخ کی سب سے مشکل قدرتی آفت ہے اور ان کے مطابق تباہی اتنی شدید ہے کہ تعمیر نو کا اندازہ لگانا بھی آسان نہیں۔
Getty Imagesسری لنکا کے صدر کمارا ڈسینائکے نے کہا ہے کہ یہ ملکی تاریخ کی سب سے مشکل قدرتی آفت ہےپاکستان بحریہ کی امدادی کارروائیاں
پاکستان اور انڈیا کے حکام کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کے لیے بحریہ کے اہلکار اور ہیلی کاپٹرز حصہ لے رہے ہیں۔
پاکستان کی افواج کے مطابق سری لنکا میں سیلاب کے بعد پاکستان کا ریلیف مشن سری لنکا پہنچا ہے۔
پاکستان نیوی کا بحری جہاز پی این ایس سیف سری لنکا کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہے اور متاثرہ علاقے کوتیکاواتا میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹر نے بھی حصہ لیا جبکہ پاکستان نے امدادی سامان بھی سری لنکا بھجوایا ہے۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ماہرین کی 45 رکنی ریسکیو ٹیم سری لنکا روانہ کی جائے گی جس کے ساتھ موبائل ہسپتال کا نظام، کشتیاں، خیمے، کمبل، کھانے کے پارسل اور ادویات بھی ہوں گی۔
’انڈین ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی شہریوں کو بھی بچایا‘
انڈیا کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ انڈیا نے امدادی سامان کے بھرے بحری جہاز اور تین امدادیپروازیں سری لنکا روانہ کیں جبکہ میڈیکل ٹیم اور سرچ اینڈ ریسکیو کے ماہرین کی ٹیم بپی سری لنکا بھجوائی ہیں۔
انڈیا کی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق انڈیا کے طیارہ برادار بحری بیڑے آئی این ایس وکرانت سے انڈین ایئر فورس کے ایم ائی 17 ہیلی کاپٹرز متاثرہ علاقوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کے مشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں سری لنکن کے مقامی افراد کے علاوہ برطانیہ، جرمنی، ایران، آسٹریلیا اور پاکستان سمیت مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
آکسفورڈ یونین سوسائٹی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ’مباحثہ‘ خود بحث کی زد میں کیوں؟’کیا پتا کل کو سندھ پھر سے انڈیا کا حصہ بن جائے‘: پاکستان کی انڈین وزیرِ دفاع کے بیان کی مذمت، ’تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی‘ڈمپل کپاڈیا سے عامر خان تک، وہ معروف انڈین شخصیات جن کے رشتہ دار پاکستان میں رہتے ہیںمئی کی لڑائی میں ’پاکستان کی کامیابی‘ کا دعویٰ اور چین پر الزام: امریکی کمیشن کی رپورٹ جس کا چرچا انڈیا میں بھی ہو رہا ہےفضائی حدود کا تنازع
سوشل میڈیا پر یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ انڈیا نے پاکستان کے کارگو جہاز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔
انڈیا کی خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق انڈیا نے سری لنکا میں امداد پہنچانے کے لیے پاکستان کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔
اے این آئی کا کہنا ہے کہ سوموار کو پاکستان نے امدادی پرواز کےلیے فضائی حدود استعمال کی اجازت مانگی اور پراسیسنگ کے بعد پاکستان کو چند گھنٹے میں اجازت دی گئی۔
انڈین ذرائع ابلاغ نے یہ خبر ذرائع کے حوالے سے شائع کی ہے لیکن انڈیا کی وزراتِ خارجہ اور پاکستان کی جانب سے اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
اس سے قبل پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ سری لنکا میں سیلاب متاثرین کے لیے امداد اور ماہرین کی ٹیم کارگو جہاز کے ذریعے سری لنکا جانا چاہتی تھی لیکن انڈیا نے اُسے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی۔
یاد رہے کہ رواں سال کے تنازع کے بعد سے دونوں ممالک کی فضائی حدود ایک دوسرے کے لیے تاحال بند ہیں۔
اے این آئی نے انڈین حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ انڈیا کی فضائی حدود پاکستان کے لیے بدستور بند ہے لیکن انڈیا امدادی پرواز کے لیے انڈیا نے ’انسانی ہمدری کی بنیاد‘ پر پاکستان کو خصوصی اجازت دی ہے۔
سوشل میڈیا پر چرچا
دونوں ممالک کی افواج کا سری لنکا میں امدادی آپریشن میں شمولیت کو کئی افراد نے بھی مثبت قرار دیا ہے۔
ایکس پر ایک صارف سیہان مادوا کا کہنا ہے کہ ’اس مشکل وقت میں پاکستان اور انڈیا ملک کر سری لنکا کی مدد کر رہے ہیں۔‘ انھوں نے کہا کہ ’دونوں ممالک کاانسانیت کی مدد پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ۔‘
اسی طرح سری لنکا کے وزیر خارجہ وجیتھا ہیراتھ نے پاکستان کی مدد پر شکریہ ادا کیا۔ ایکس پر جاری پوسٹ پرانھوں نے کہ ’پاکستان کی مدد دونوں ممالک کے درمیان مضبوط رشتے کو ظاہر کرتی ہے۔ ہم اس دوستی اور تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔‘
سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک صارف شین پرییاوک کراما نے لکھا کہ ’انڈیا نے ایک بار پھر ظاہر کیا ہے کہ وہ خطے میں ہر ایک کی مدد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان اور انڈیا کے مابین تاریخی تناؤ کے باوجود انڈیا نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سری لنکا کے لیے پاکستان کی امدادی پرواز گزرنے کی اجازت دی ہے۔ ہم سری لنکز کے لیے یہ بہت بڑی بات ہے۔‘
ایکس پر اپنی پوسٹ میں انھوں نے کہا کہ ’انڈیا اور پاکستان آپ نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ مشکل اوقات میں وہ بہترین مدگار ہیں جن پر انحصار کیا جا سکتا ہے۔‘
کیا انڈین فضائی حدود کی بندش سے پاکستانی ایئرلائنز متاثر ہوں گی؟’کیا پتا کل کو سندھ پھر سے انڈیا کا حصہ بن جائے‘: پاکستان کی انڈین وزیرِ دفاع کے بیان کی مذمت، ’تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی‘مئی کی لڑائی میں ’پاکستان کی کامیابی‘ کا دعویٰ اور چین پر الزام: امریکی کمیشن کی رپورٹ جس کا چرچا انڈیا میں بھی ہو رہا ہےڈمپل کپاڈیا سے عامر خان تک، وہ معروف انڈین شخصیات جن کے رشتہ دار پاکستان میں رہتے ہیںآکسفورڈ یونین سوسائٹی میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ’مباحثہ‘ خود بحث کی زد میں کیوں؟پاکستان آ کر ’اسلام قبول اور شادی‘ کرنے والی انڈین خاتون کو ہراساں نہ کیا جائے، لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کو حکم