’مشن مجنوں‘ کا ٹریلر: انڈین جاسوس پاکستان میں مگر ’یہ جوہری پلانٹ کی بجائے مزار لگتا ہے‘

جوہری پلانٹ

،تصویر کا ذریعہNetflix

بالی وڈ میں انڈیا اور پاکستان کی تقسیم کے علاوہ دونوں ممالک کے کشیدہ تعلقات پر درجنوں فلمیں بنی ہیں، جن میں کئی کلاسک کا درجہ رکھتی ہیں تو کئی حب الوطنی کے جذبوں سے سرشار بلاک بسٹر فلمیں ثابت ہوئی ہیں۔

حال ہی میں او ٹی ٹی پلیٹفارم نیٹ فلکس پر ایک فلم ’مشن مجنوں‘ کا ٹریلر ریلیز ہوا ہے جس پر سوشل میڈیا میں مباحثہ جاری ہے۔

گذشتہ دنوں جب فلم کے اداکار اور بالی وڈ فنکار سدھارتھ ملہوترا نے فلم کا ٹریلر شیئر کیا تو اس پر پاکستان کی جانب سے بہت سے صارفین نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔

فلم کے ٹریلر میں بظاہر پاکستان کے جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے انڈیا کی جانب سے ایک مشن تیار کیا جاتا ہے جسے ’مشن مجنوں‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس ٹریلر میں ایک جگہ پاکستانی سائنسدان عبدالقدیر خان کا بھی حوالہ ملتا ہے۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

تا دم تحریر اس ٹریلر کو 27 لاکھ مرتبہ دیکھا گیا ہے۔ اس پر چار ہزار سے زیادہ لائیکس ہیں جبکہ ڈھائی ہزار سے زیادہ لوگوں نے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔

یہ فلم نیٹ فلیکس پر 20 جنوری کو ریلیز ہو رہی ہے۔

اس میں سب سے زیادہ جس بات کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ ’سچے واقعات پر مبنی‘ والا دعویٰ ہے۔ اس کے علاوہ لوگ طرح طرح کے میمز بھی شیئر کر رہے ہیں اور وہ بھی بالی وڈ کی فلموں سے ہی۔

سدھارتھ ملہوترا اور رشمیکا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنسدھارتھ ملہوترا اور رشمیکا مندانہ

فلم میکر اور صحافی زین خان نے سدھارتھ ملہوترا کو جواب دیتے ہوئے لکھا: ’ہم دونوں جانتے ہیں کہ یہ سچے واقعات سے انسپائرڈ (متاثرہ) نہیں ہے بلکہ کسی بھی حال میں افسانہ ہے۔‘

جبکہ ٹی وی ہوسٹ ربیعہ انعم عبید نے لکھا: ’پاکستان کے متعلق اس طرح کی بیکار فلمیں بنانا بند کریں۔ وہ جعلی آداب، ٹوپی، سرمے والی آنکھیں اور حماقت بھری کہانی۔۔۔ بس کر دو بس۔‘

جبکہ شہریار رضوان نے لکھا کہ ’یہ کتنا مضحکہ خیز بچگانہ عمل ہے۔ انڈیا کا جاسوس پاکستان کی جوہری تنصیبات میں گھس جاتا ہے۔

’یہ کس سچے واقعات سے متاثر ہے۔ نیٹ فلیکس گمراہ کرنا بند کرو۔ اوریجنل آئیڈیاز لے کر آئیں۔ یہ 2023 ہے۔ پاکستان مخالف بیانیہ بند کریں، بی جے پی حکومت سے ڈرنا بند کر دیں۔ امن، محبت دوستانہ رشتوں کو پھیلائيں۔‘

ٹویٹس

،تصویر کا ذریعہTwitter

اسی طرح کی بات عزیر سعید نے بھی لکھی ہے۔ انھوں نے لکھا: ’پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کے انڈین جنون کا کیا کِیا جائے۔ اگر آپ کے پاس پیسے ہیں، طاقت اور ہمت ہے تو آپ ان کا استعمال ایسا ماحول پیدا کرنے میں کریں جو امن، ہم آہنگی پیدا کرے۔

’اور ہمارے رہنماؤں کو دیر پا دوستی کے لیے راستہ ہموار کرنے پر مجبور کرے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

ٹریلر میں کیا ہے؟

بظاہر یہ ایک ’سپائی تھریلر‘ فلم ہے جس کی ٹریلر میں ظاہر شدہ کہانی کے مطابق ایک انڈین جاسوس پاکستان میں اس مشن کے ساتھ آتا ہے کہ ملک کی جوہری تنصیبات کو ڈھونڈ کر ختم کیا جائے۔

ٹریلر میں پاکستان کے جوہری تنصیبات کو دکھایا جاتا ہے اور پہلا منظر جو سامنے آتا ہے اس میں دو دیوقامت چمنیاں ہیں اور اس کے ساتھ ایک گنبد نما عمارت اور پھر اندر کے مناظر ہیں جس میں مشینیں ہیں۔

جبکہ اس میں بتایا جاتا ہے کہ ’پاکستان غیر قانونی طور پر جوہری بم بنا رہا ہے۔ ہمیں اس کی نیوکلیئر فیسیلیٹی کو ڈھونڈ کر اسے نیوٹرلائز کرنا ہوگا۔‘

اس کے بعد بہت سے لڑاکا طیارے فضا میں اُڑتے نظر آتے ہیں اور پھر ایک آدمی بظاہر اس وقت کی انڈین وزیر اعظم اندرا گاندھی کو بتا رہا ہوتا ہے کہ ’اور یہاں گولی بارود کی نہیں یہاں انٹیلیجنس کی ضرورت ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

اور پھر اداکار سدھارتھ ملہوترا ایک سکوٹر کے ساتھ ٹولز لیے بیٹھے نظر آتے ہیں۔ جبکہ بیک گراؤنڈ سے بیانیہ جاری رہتا ہے۔ ’ایک ایسا آدمی جو بغیر کسی کا دھیان کھینچے یہ کام کر جائے۔‘

پھر سدھارتھ ملہوترا کو کپڑے سیتے دیکھا جا سکتا ہے جو کہتا ہے کہ ’پورے پاکستان میں آپ کو مجھ سے بہتر درزی نہیں ملے گا۔‘

وہ کہیں پلمبر اور کہیں میکنک کے روپ میں خود کو متعارف کراتا ہوا جوہری تنصیبات کی تلاش میں سرگرم عمل رہتا ہے۔ اور اس کو ہینڈل کرنے والے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس کام کے لیے سب سے مناسب آدمی موجود ہے۔

سدھارتھ کہتے ہیں کہ ’جاسوس ہوں، منشی نہیں۔‘ پھر انگریزی میں کہا جاتا ہے کہ مشن کو دیکھتے ہوئے انڈیا کی اس سے ساری امیدیں وابستہ ہیں۔ یہاں تھوڑا محبت اور شادی وغیرہ کا آزمودہ بالی ود مسالہ بھی ہے۔

آداب ہے۔ ٹوپی ہے۔ اور پھر امن دیپ سنگھ مشن میں کامیابی کے بعد ’بھارت ماتا کی جے‘ کہتا ہے۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 3
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 3

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 4
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 4

ایک صارف نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’سپائلر: پاکستان نے پھر بھی جوہری بم بنا لیا۔ مشن مجنوں ناکام رہا۔‘

ادھر یمنیٰ نامی صارف پیشگوئی کرتی ہیں کہ شاید وہ پاکستان اس لڑکی کے لیے آیا ہوگا، نہ کہ جوہری بم کا منصوبہ روکنے کے لیے۔۔۔ اس لیے فلم کا نام مشن مجنوں ہے۔‘

جبکہ ناز کا خیال ہے کہ ٹریلر میں دکھائی گئی جوہری تنصیبات ’نیوکلیئر پلانٹ کم اور درگاہ یا مزار زیادہ لگ رہا ہے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 5
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 5

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 6
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 6

انڈیا میں ایک حلقے میں اس فلم کی پذیزائی کی جا رہی اور اسے بروقت فلم بتایا جا رہا ہے۔ اس کردار کے لیے سدھارتھ ملہوترا کو سراہا بھی جا رہا ہے۔ سدھارتھ کے علاوہ رشمیکا مندانہ اور پرمیت سیٹھی کے اہم کردار ہیں۔

ویسے بہت سے لوگوں نے نیٹ فلیکس پر نفرت پھیلانے کا الزام لگایا ہے جبکہ چند ایک صارفین نے کہا ہے کہ اسے مالی بحران کا سامنا ہے اور اسی لیے وہ ایسا کر رہا ہے۔

اس سے قبل انڈیا میں پاکستان سے متعلق بہت ساری فلم آئیں ہیں جن میں گرم ہوا، پنجر، دھرم پتر، ارتھ، ٹرین ٹو پاکستان، تمس، ہے رام، غدر ایک پریم کتھا، خاموش پانی، سردار وغیرہ کے علاوہ ویر زارا، بجرنگی بھائی جان، بنگستان، فضا، فنا، مشن کشمیر وغیرہ شامل ہیں۔