فیکٹ چیک: سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو کیا پشاور دھماکے کی ہے؟


پولیس لائنز پشاور کے مسجد میں دھماکہ ہوا تو سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مختلف تصاویر اور فوٹیجز شیئر کی جانے لگیں۔ جہاں کچھ تصاویر اور فوٹیجز حقیقت پر مبنی تھیں وہیں کئی سوشل میڈیا صارفین نے پرانے واقعات کی ویڈیو کو بھی پشاور دھماکے کے نام سے شیئر کیا۔

ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر ایک فوٹیج گردش کر رہی ہے جس میں سڑک کنارے ایک زوردار دھماکہ ہوتے دکھایا گیا ہے۔

فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ کے شعلوں کا بہت بڑا بادل دھماکے سے فضا میں بلند ہو رہا ہے۔ یہ دل دہلا دینے والا منظر اگرچہ پاکستان کے ہی ایک شہر کا ہے لیکن نہ تو یہ پشاور دھماکے کی فوٹیج ہے اور نہ ہی اس کا تعلق کسی طرح کی دہشت گردی سے ہے۔

فیکٹ چیک


اس دھماکے کی فوٹیج ایسے ٹوئٹر ہینڈل نے شیئر کی جو آپریٹ تو امریکہ سے کیا جاتا ہے لیکن اس پر پر اکثر پوسٹس ہندی زبان میں ہیں اور یہ ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانا ہوا نظر آتا ہے اور یہ ٹوئٹر ہینڈل پاکستان اورپاکستانی افواج کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔

اس ہینڈل نے پشاور دھماکے کے نام سے جو فوٹیج شیئر کی یہ واقعہ 21 اکتوبر 2021 کا ہے اور یہ واقعہ لاہور میں پیش آیا۔

یہ کوئی دہشت گردی کا واقعہ نہیں بلکہ ملتان روڈ لاہور پر ایک فیکٹری کا بوائلر پھٹنے کا واقعہ ہے۔ صرف ٹوئٹر پر ہی لاہور بوائلر بلاسٹ لکھ کر سرچ کریں تو 21 اکتوبر2021 کی تاریخ میں اس ویڈیو کو بے تحاشا بار شیئر کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں