ایف نائن پارک میں خاتون کا ریپ: پولیس کا ملزمان کی ہلاکت کا دعویٰ

سیف سٹی فوٹیج

،تصویر کا ذریعہICT Police

،تصویر کا کیپشن

اسلام آباد پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایف نائن ریپ کیس میں ملوث ملزمان کی سیف سٹی کیمروں کے ذریعے نشاندہی کی جا چکی ہے

اسلام آباد کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں شہرکے مرکزی علاقے میں واقع ایف نائن پارک میں گن پوائنٹ پر خاتون کو ریپ کے معاملے میں ملوث دو ملزمان پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ہیں۔

پولیس کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ملزمان نے سیکٹر ڈی 12 میں پولیس کے ناکے پر موجود اہلکاروں پر فائرنگ کی اور جوابی فائرنگ سے دونوں ملزمان مارے گئے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کی شب ناکے پر گاڑیوں کی چیکنگ کی جا رہی تھی کہ وہاں موٹرسائیکل پر پہنچنے والے مسلح ملزمان نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی۔

پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جوابی فائرنگ سے دونوں ملزمان شدید زخمی ہوئے اور انھیں ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہلاک شدگان کی شناخت کر لی گئی ہے اور وہ وہ ایف نائن ریپ کیس کے علاوہ سٹریٹ کرائم سمیت سنگین جرائم کی وارداتوں میں بھی مطلوب تھے۔

اس سے قبل جمعرات کو ہی اسلام آباد پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایف نائن ریپ کیس میں ملوث ملزمان کی سیف سٹی کیمروں کے ذریعے نشاندہی کی جا چکی ہے۔

پولیس نے ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں موٹرسائیکل پر سوار دو افراد کو ایف نائن پارک کے دروازے سے باہر جاتے دیکھا جا سکتا تھا۔

ایف نائن پارک
،تصویر کا کیپشن

ایف نائن پارک کا شمار اسلام آباد کے سب سے بڑے پارکوں میں ہوتا ہے

ایف نائن پارک میں خاتون کو گن پوائنٹ پر ریپ کرنے کا واقعہ دو فروری کو پیش آیا تھا۔ متاثرہ خاتون شام کے وقت اپنے ساتھی کے ساتھ ایف نائن پارک میں موجود تھیں جب دو مسلح افراد نے دونوں کو گن پوائنٹ پر زدوکوب کیا اور انھیں پارک سے متصل جنگل میں لے جا کر ریپ کیا۔

اس واقعے کا مقدمے اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج کروایا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ دو فروری کو شام آٹھ بجے اپنے ایک دفتری ساتھی کے ساتھ ایف نائن پارک میں تھیں جہاں انھیں دو افراد نے گن پوائنٹ پر روکا اور جنگل کی طرف لے گئے جہاں ان کو ان کے دفتر ساتھی سے علیحدہ کر دیا گیا۔

خاتون کے بیان کے مطابق اس کے بعد اُنھیں ڈرایا دھمکایا گیا، بال کھینچے گئے اور دھکا دے کر زمین پر گرانے کے بعد ان کا ریپ کیا گیا۔

اس کے بعد مبینہ طور پر اس شخص نے خاتون کے کپڑے دوسری جگہ پھینک دیے تاکہ وہ بھاگ نہ سکیں اور پھر اپنے ایک اور ساتھی کو بھیجا جس نے ان کا ریپ کیا۔

خاتون نے کہا کہ اس کے بعد دونوں افراد نے چھینی گئی چیزیں واپس کر دیں اور 1000 روپے کا نوٹ دے کر کسی کو اس بارے میں نہ بتانے کی تاکید کر کے جنگل کی طرف بھاگ گئے۔

اسلام آباد

،تصویر کا ذریعہGetty Images

واضح رہے کہ ایف نائن پارک میں ریپ اور تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔

دسمبر 2021 میں ایف نائن پارک میں ایک ملزم نے ورزش کے لیے آنے والے ایک شخص پر تشدد کیا تھا جس سے ان کی بینائی کو نقصان پہنچا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

اس سے قبل اگست 2018 میں اس پارک میں ریپ کا ایک واقعہ سامنے آنے کے بعد ادارہ ترقیات اسلام آباد (سی ڈی اے) نے پارک کے دو اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کر دیا تھا۔

ایف نائن پارک شہر کے سب سے بڑے پارکس میں سے ایک ہے اور صبح سے شام گئے کھلے رہنے والے اس پارک میں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں خواتین و حضرات اس پارک میں چہل قدمی اور ورزش کرنے کے لیے آتے ہیں۔

’خواتین کا تحفظ ہر حکومت کی ترجیحات میں سب سے نیچے ہے‘

اس خبر کے سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر صارفین نے اس واقعے کو انتہائی پریشان کن اور خوفناک قرار دیتے ہوئے نہ صرف اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی بلکہ حکومت، پولیس، انتظامیہ اور ملک میں نظام عدل پر شدید تنقید کی۔

ایک ٹوئٹر صارف افضل خان نے لکھا کہ سات سو ایکڑ پر محیط اس پارک میں سکیورٹی صفر اور روشنی کا انتظام نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ پارک کے لیے مقرر سینکڑوں سی ڈی اے اہلکار کچھ نہ کرنے کے پیسے لے رہے ہیں۔

ایف نائن پارک

،تصویر کا ذریعہTwitter

حمزہ قاضی نے لکھا کہ ’پاکستان میں خواتین کے ساتھ خوفناک واقعات اب معمول بنتے جا رہے ہیں۔ شرمناک بات یہ ہے کہ خواتین کا تحفظ ہر حکومت کی ترجیحات میں سب سے نیچے ہے۔ ملوث افراد بھی جانتے ہیں کہ وہ کمزور نظام کے باعث پولیس اور عدلیہ سے بچ جائیں گے۔‘

ایف نائن پارک

،تصویر کا ذریعہTwitter

یمنیٰ اویس نامی ایک صارف نے اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ایف نائن پارک انتہائی غیر محفوظ جگہوں میں سے ہے۔ وہ اپنی سہیلیوں کے ساتھ وہاں تھیں کہ مردوں کے ایک گروہ نے ان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔

اُنھوں نے لکھا کہ وہ خوش قسمتی سے وہاں سے نکل گئیں اور یہ کہ اسلام آباد سمیت پاکستان کا کوئی بھی شہر ’محفوظ‘ نہیں ہے۔

ایف نائن پارک

،تصویر کا ذریعہTwitter

اریبہ فاطمہ نے لکھا کہ خواتین اس ملک میں پارکس، گھروں، بسوں، سکولوں اور یونیورسٹیوں میں کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں، ریاست اپنے نصف سے زیادہ شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کرنے میں باقاعدہ طور پر ناکام ہو گئی ہے۔

ایف نائن پارک

،تصویر کا ذریعہTwitter