چھ بالوں پر چھ چھکے: ’پانڈیا کو بھول جائیں، یہ افتخار احمد کا دور ہے‘

پاکستان

،تصویر کا ذریعہPCB

وہاب ریاض کو ایک اوور میں چھ چھکے کیا لگے کہ کرکٹ شائقین نے انھیں اس وزرات سے ہی مستعفی ہونے کا مشورہ دے ڈالا جو ابھی تک انھوں نے لی بھی نہیں۔

اس مشورے کی وجہ یہ ہے کہ جارحانہ بلے بازی کی وجہ سے مشہور افتخار احمد نے وہاب رہاض کو پاکستان سپر لیگ کے نمائشی میچ میں چھ گیندوں پر چھ چھکے لگا کر اپنی ٹیم کی فتح یقینی بنائی۔

پشاور زلمی اورکوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان یہ نمائشی میچ ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو تین رنز سے ہرا دیا۔

پاکستان سپر لیگ 8 سے قبل کوئٹہ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مقررہ اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 184رنز بنائے۔ افتخار احمد نے 94 رنز کی جارحانہ ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی۔

پشاورزلمی کی ٹیم 20 اوورز میں سات وکٹوں پر 181رنز بنا سکی۔

سوشل میڈیا پر افتخار کے چرچے

یہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار نہیں کہ کسی بیٹسمین نے ایک اوور میں چھ چھکے لگائے ہوں مگر افتخار احمد پہلے پاکستانی بلے باز ہیں جنھوں نے یہ کارنامہ سرانجام دیا ہے اگرچہ یہ ایک نمائشی میچ تھا۔

تاہم افتخار احمد یقینا بہترین فارم میں ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں اپنی پہلی ٹی ٹؤئنٹی سنچری سکور کی تھی۔

ان کی فارم پر ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ افتی کا دور ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک مشن پر ہیں۔‘

انھوں نے لکھا کہ ’انڈین بالر کو چھکے مارنے کے بعد سے ان کی فارم آسمان کو چھو رہی ہے اور آنے والے ورلڈ کپ میں وہ مڈل آرڈر کے لیے اثاثہ ثابت ہو سکتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف میچ میں افتخار نے ایک اوور میں تین چھکے مارے تھے۔

ایک صارف نے سوال کیا کہ ’کیا اب پنجاب کے نگران وزیر کھیل وہاب ریاض کے ایک اوور میں چھ چھکے لگانے پر افتخار احمد کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں گے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

اب استعفیٰ دینے میں کیا لطف ہو سکتا ہے مگر پھر بھی ’چِل کر‘ نامی صارف نے وہاب ریاض کو مشورہ دیا کہ اب چھ چھکے کھانے کے بعد انھیں اپنی وزارت سے بھی مستعفی ہو جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر وہاب ریاض کا نام گذشتہ دنوں اچانک اس وقت منظرِ عام پر آیا جب حکومتِ پنجاب کا یہ نوٹیفیکیشن سامنے آیا کہ انھیں نگران وزیرِ کھیل کے منصب پر تعینات کیا گیا ہے۔

بی بی سی کی جانب سے جب وہاب ریاض کو اس حوالے سے سوالات بھیجے گئے تو انھوں نے اس بات کی تو تصدیق کی کہ انھیں نگران وزیرِ کھیل کے منصب کی آفر ہوئی ہے تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ اس آفر کو قبول کریں گے یا نہیں۔ تاحال وہاب ریاض کی جانب سے اس عہدے کا حلف نہیں اٹھایا گیا۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

یہ بھی پڑھیے

ایک اوور میں چھ چھکے لگانے والے بیٹسمین

گیری سوبرز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنگیری سوبرز

ایک اوور میں چھ چھکے لگانے والوں میں سرفہرست ویسٹ انڈیز کے سر گیری سوبرز ہیں، جنھوں نے 31 اگست 1968 کو یہ اعزاز اپنے نام کیا۔

اس میچ میں وہ نوٹنگھم شائر ٹیم کے کپتان کے طور پر گلیمورگن ٹیم کے خلاف کھیل رہے تھے۔ انھوں نے میلکم نیش کے اوور میں چھ چھکے لگائے۔

19 جنوری 1985 کو انڈیا کے بلے باز روی شاستری نے بمبئی کی ٹیم کی طرف سے برودا کی ٹیم کے خلاف سپنر تلک راج کے اوور میں چھ چھکے لگائے۔

سنہ 2007 کے ورلڈ کپ کے دوران جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز نے ہالینڈ کے دان وین بنگے کے اوور میں چھ چھکے لگائے۔ اسی برس یعنی سنہ 2007 کے ورلڈ کپ میں ہی انگلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے انڈین بیٹسمین یووراج سنگھ بھی اس کلب کا حصہ بن گئے۔

روز وائٹلے، افغانستان کے حضرت اللہ ززئی، لیو کارٹر، کیئرن پولارڈ اور تھیساراپریرا بھی اس مختصر فہرست میں شامل ہیں۔