ابھیمان: میاں، بیوی کے درمیان انا اور حسد کے رشتے پر مبنی فلم 50 سال بعد بھی مقبول کیوں ہے؟

بچن

،تصویر کا ذریعہSMM AUSAJA ARCHIVE

کروڑوں دلوں پر راج کرنے والے بالی ووڈ اداکار امیتابھ بچن اوران کی اہلیہ اداکارہ جیا بہادری کی فلم ’ابھیمان‘ کو بنے تو 50 برس ہو چکے مگر اس مشہور جوڑی کی منفرد اور مشکل موضوع کا احاطہ کرنے والی یہ فلم لوگوں کو آج بھی بہت متاثر کرتی ہے۔

ابھیمان کی ایک بہت خاص بات یہ ہے کہ فلم میں میاں بیوی کا مرکزی کردار نبھانے والے امیتابھ بچن اور جیا بہادری حقیقی زندگی میں بھی انھی دنوں بلکل نئے نئے شادی کے بندھن میں بندھے تھے جب اس فلم کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔

سنہ 1973 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم اُن کی شادی کے صرف ایک ماہ بعد ریلیز ہوئی تھی۔

امیتابھ بچن بالی ووڈ کے ’اینگری ینگ مین‘ کے کردار کے لیے مشہور تھے جنھوں نے دیوار، زنجیر اور شعلے جیسی مشہور فلموں میں اداکاری کی۔

لیکن بہت سے لوگ انسانی رشتوں کی کمزوری کے بارے میں بننے والی ان کی فلم ابھیمان کو ان کے بہترین کرداروں میں سے ایک سمجھتے ہیں۔

فلم میں اداکارامیتابھ بچن نے ایک ایسے مشہور نوجوان گلوکار کا کردار ادا کیا جو اپنی نئی نویلی بیوی کو سٹیج پر پرفارم کرنے کے لیے راضی کرتا ہے لیکن جب وہ شہرت میں اپنے شوہر کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے تو اُس کی انا کو ٹھیس پہنچتی ہے اور حسد غالب آ جاتا ہے۔

ہدایتکار رشی کیش مکھرجی نے اپنی اس فلم کے لیے محبت کے رشتے میں بندھ جانے والے امیتابھ اور جیا کو اپنی فلم کے لیے منتخب کیا تھا۔ اپنی بے مثال اداکاری کی وجہ سے جیا بہادری نے بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ بھی جیتا تھا۔

یہ اُس سال ریلیز ہونے والی نصف درجن سے زیادہ فلموں میں سے ایک تھی۔ اس فہرست میں سوداگر، جو اس سال انڈیا کی باضابطہ آسکر انٹری تھی، اور بلاک بسٹر فلم ’زنجیر‘ بھی شامل تھی جس سے امیتابھ ٹاپ ایکشن ہیرو کے طور پر اپنی صلاحیتیں منواننے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

فلم نقاد اور مصنف سیبل چٹرجی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ابھیمان‘ اس سال کی سب سے زیادہ زیر بحث آنے والی فلم تھی اور ’اس سال کی امیتابھ کی سب سے ہٹ فلم‘ بھی تھی۔

شائقین نے اس فلم کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سینما گھروں کا رُخ کیا۔ سینما گھر والدین اور چھوٹے بچوں سمیت پورے پورے خاندانوں سے بھرے ہوتے تھے اور شام کے شوز میں بھیڑ لگی رہتی تھی۔

انڈیا کی اداکارہ منیشا بھاسکر کا کہنا ہے کہ بیوی کی کامیابی سے ناخوش شوہر کی ’سدا بہار کہانی‘ نے ناظرین کے دلوں کو چھو لیا تھا کیونکہ یہ موضوع اصل زندگی کے قریب تر ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ابھیمان کی کہانی بہت قابل اعتماد تھی کیونکہ انا اکثر ایک جوڑے کے درمیان حائل ہو جاتی ہے، خاص طور پر انڈیا جیسے معاشرے میں جہاں زیادہ تر مرد اپنی بیویوں کے کامیاب ہونے سے ناخوش ہوتے ہیں۔‘

بچن

،تصویر کا ذریعہSMM AUSAJA ARCHIVE

وہ کہتی ہیں ’ستم ظریفی یہ ہے کہ انھوں (امیتابھ) نے پہلے اپنی بیوی کو گانا گانے کی ترغیب دی، لیکن جب وہ ان سے زیادہ مقبول ہو گئیں تو وہ اسے سنبھال نہیں سکے۔ لیکن وہ اس کے ساتھ مقابلہ نہیں کر رہی تھیں بلکہ وہ صرف زیادہ باصلاحیت تھیں۔‘

منیشا بھاسکر چار سال کی تھیں جب ان کے والدین انھیں دہلی کے ایک سنیما میں یہ فلم دکھانے کے لیے لے گئے تھے، اس کے بعد سے کئی بار وہ اسے دوبارہ دیکھ چکی ہیں۔

منیشا بھاسکر نے بی بی سی کو بتایا ’یقیناً مجھے پہلی بار دیکھنے میں یہ فلم سمجھ میں نہیں آئی تھی لیکن میں نے اس کی موسیقی اور گانوں سے لطف اٹھایا. اس کے بعد سے میں نے اسے کئی بار دیکھا ہے اور ہر بار اسے تھوڑا سا زیادہ ہی پسند کیا ہے۔‘

منیشا بھاسکر نے اس کردار کو ’بچن کی بہترین اداکاری‘ میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ متاثرہ بیوی کے طور پر جیا بہت قابل اعتماد تھیں اور فلم کی موسیقی شاندار تھی اور گانوں نے بھی فلم کی کہانی کو آگے بڑھایا۔‘

ابھیمان ریلیز تو 50 سال پہلے ہوئی لیکن اس فلم نے گذشتہ برسوں کے دوران مداحوں، ناقدین اور فلم انڈسٹری میں مسلسل پزیرائی حاصل کی ہے۔

فلم ساز کرن جوہر نے اسے ’پسندیدہ فلموں میں سے ایک‘ قرار دیا ہے۔ اور ان کا کہنا ہے کہ ’جب بھی میں اس فلم کو دیکھتا ہوں تو میں روتا ہوں۔‘

چند سال قبل اداکارہ ودیا بالن نے اس فلم کو پہلی بار دیکھنے کا اعتراف کیا تھا اور اسے ’لازوال‘ فلم قرار دیا تھا۔ دسمبر 2022 میں کولکتہ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا آغاز اس کلاسک فلم کے ساتھ ہوا۔

امیتابھ بچن نے خود ابھیمان کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسے ایک ایسی فلم قرار دیا جس میں ان کی اور جیا کی تخلیقی صلاحیتیں کُھل کر سامنے آئیں اور ان دونوں کے کریئرکی سب سے یادگار فلم رہی۔

’اس فلم کے گانے اب بھی کچھ لوگوں کو اپنے خوابوں کی دنیا میں لے جاتے ہیں وہیں بہت سے لوگوں کو بے چین کر دیتے ہیں۔‘

بالی ووڈ فلموں پر گہری نظر رکھنے والے نقاد سیبال چٹرجی کا کہنا ہے ’ابھیمان کو امیتابھ بچن کے کریئر کے ایک ’ہائی پوائنٹ‘ کے طور پر ہمیشہ زیر بحث لایا جائے گا کیونکہ یہ ایک ایسی فلم تھی جس میں انھیں صرف مردانہ اور غصیلے نوجوان کے طور پر نہیں دکھایا گیا تھا۔‘

ابھیمان میں امیتابھ بچن نے ایک ایسا کردار ادا کیا جس میں ان کو ایسے ہیرو کے طور پر دکھایا گیا جو ان کے دیگر فلموں کے کرداروں سے یکسر مختلف تھا۔ انھوں نے معاشرے میں رائج ایک عام مرد کے کردار کو پیش کیا، ایک ایسا حقیقی آدمی جو عدم تحفظ اور حسد کا شکار تھا۔

سیبال چٹرجی کے مطابق ’انھوں نے ایک اداکار کے طور پر اپنی ورسٹائل صلاحیت کا مظاہرہ کیا، اس سے ظاہر ہوا کہ وہ ہر وہ کردار ادا کر سکتے ہیں جو ایک ہدایتکار نے اُن کے لیے لکھا ہو۔‘

فلم بینوں میں ابھیمان کی مستقل کشش کی وجہ یہ بھی ہے کہ بالی ووڈ کے شوہر، بیوی کی زندگیوں پر مبنی ڈرامے اکثر بہت تیز اور بلند آواز والے ہوتے ہیں، لیکن ابھیمان اس سے مختلف تھی، یہ بہت لطیف جذبات پر مبنی فلم تھی جسے خوبصورت طریقے سے پیش کیا گیا۔‘

گزشتہ کئی سالوں سے بہت سے لوگوں نے قیاس آرائیاں کی ہیں کہ آیا یہ فلم ہیرو اور ہیروئین کی ذاتی زندگی کے گرد بھی گھومتی ہے۔

جیا پہلے ہی ایک منجھی ہوئی اداکارہ تھیں جبکہ امیتابھ بچن بالی ووڈ میں ایک نوآموز تھے۔ اس فلم کا موازنہ ستار نواز روی شنکر اور ان کی پہلی بیوی اناپورنا دیوی سے بھی کیا گیا ہے، جو اتنی ہی باصلاحیت ستار نواز ہیں۔

بچن

،تصویر کا ذریعہSMM

لیکن ہدایتکار مکھرجی نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی فلم بالی ووڈ کے عہد ساز گلوکار کشور کمار اور ان کی پہلی بیوی روما دیوی کی زندگی پر مبنی ہے، جو بنگالی فلم انڈسٹری میں ایک کامیاب اداکارہ اور گلوکارہ تھیں۔

ہدایتکار مکھرجی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ روما بھی کم باصلاحیت نہیں تھیں اور چونکہ کشور کو اپنے کریئر کے شروع میں تھوڑی جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا تھا ، لہذا وہ ہمیشہ ایک پرفارمر کے طور پر اپنی اہلیہ کو ملنے والے تحائف سے آگاہ رہتے تھے۔

اس فلم کی کہانی کے بارے میں کئی قیاس آرائیاں کی گئیں تاہم ناقدین کے نزدیک ابھیمان ایک آفاقی کہانی ہے اور شاید اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی رشتوں میں شادی کی تاریخ۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ مکھرجی نے اسے ایک انڈیا کی کہانی کے روپ میں ڈھالا۔ یہ فلم مغربی اثر کے برعکس ثقافتی طور پر معاشرے سے جڑی ہوئی محسوس ہوتی ہے جس نے اس کو فلم بینوں کے لیے اہم بنایا۔

آج کے دور کی بات کی جائے تو خواتین کی بالادستی پر یقین رکھنے والے ( فیمنسٹ) فلم پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس میں جیا کو ایک نرم مزاج اور فرمانبردار بیوی کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جو شروع میں اپنے حقوق کے لیے کھڑی نہیں ہوتیں اور جس میں اپنے شوہر کو فوقیت دینا بیوی کی ترجیح کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

تاہم منیشا بھاسکر کا کہنا ہے کہ جب یہ فلم بنائی گئی تو اس میں مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ایک پیغام تھا جو 50 سال بعد آج بھی مناسب ہے۔

’مجھے نہیں معلوم کہ کتنے مردوں کو اس فلم سے پیغام ملا، لیکن ابھیمان کا پیغام واضح تھا کہ حسد اور انا کے اپنے نتائج ہوتے ہیں۔ دوسری جانب اس میں خواتین کے لیے پیغام یہ تھا کہ وہ اپنے شوہروں کی برتری اور حاکمیت کے مزاج کو حد سے تجاوزنہ کرنے دیں اور یہی جیا کا کردار تھا، جس میں جب ان کے ساتھ بُرا برتاؤ کیا گیا تو وہ انھیں چھوڑ کر واپس گاؤں چلی گئیں۔‘

یہ بھی پڑھیے:

منیشا بھاسکر نے کہا کہ فلم میں میاں بیوی کے رشتے کی مضبوطی کو برابری کی بنیاد قرار دیا گیا ہے جو آج کی عورت اور مرد کا مسلہ بھی ہے۔

’فلم میں جیا بچن اداس اور افسردہ ہیں اور ان کا بچہ ضائع ہو چکا ہے لیکن اپنی عزت نفس کو مقدم جانتے ہوئے نہ وہ خود واپس آئیں نے اپنے شوہر کے سامنے جھکیں جب تک کہ ان کے شوہر نے اپنی غلطی تسلیم نہیں کی اور ان کی شرائط مان کر انھیں باعزت طریقے سے خود گھر نہیں لے گئے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ جب فلم بنائی گئی تھی تو فلموں میں ہیرو ہیرو ئن کے رائج تصورات کے مطابق خوشگوار اختتام معمول اور مقبول سمجھا جاتا تھا اور فلم بین ’ہیپی اینڈنگ‘ کے علاوہ کچھ با آسانی تسلم ہی نہیں کرتے تھے لیکن ابھیمان اس لحاظ سے غیر معمولی رہی اور اس نے فلم بینوں کے دل جیت لیے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شوہر قابلیت اور شہرت میں اپنی بیوی کو خود سے اگے دیکھنا برداشت نہیں کر پاتا اور اسی حقیقت کو امیتابھ بچن نے اپنی شاندار اداکاری سے ایسے پیش کیا جس نے ان کے کردار میں جان ڈال دی۔