توشہ خانہ کیس، عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ ، 30 مارچ کو طلب


توشہ خانہ فوجداری کیس میں عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے 30 مارچ کو دوبارہ ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ ظفر اقبال نے کی، خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا عمران خان کو سکیورٹی کی جانب سے روکا جا رہا ہے، شیلنگ کی جا رہی ہے۔

جج ظفر اقبال نے کہا میں انتظار کرنے کو تیار ہوں، ایسا نہیں کہ میں کہوں کہ ساڑھے 3 بج گئے تو بات ختم ہو گئی، اگر کوئی پیش ہونا چاہ رہا ہے تو میں یہیں موجود ہوں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا ہمیں نہیں پتہ باہر ہو کیا رہا ہے، کیا واقعی سکیورٹی نے عمران خان کو روکا ہوا ہے یا وہ خود رکے ہیں، ان کو معلوم ہے کہ ساڑھے 8 بجے آپ کی عدالت کا وقت شروع ہوتا ہے، اب وہ لاہور سے نکلیں ہی ساڑھے 8 بجے تو کیا کریں۔

عدالت نے کہا یہ نہیں ہو گا کہ کسی کو روک کر کہا جائے کہ عدالتی وقت ختم ہو چکا، عدالت نے عمران خان کی آمد تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان پہنچ گئے ہیں ہم بھی دو گھنٹے سے انتظار کر رہے ہیں، کارکنان آئے ہوئے ہیں تو کیسے روک سکتے ہیں۔

عدالت نے پوچھا اب عمران خان کہاں پہنچے ہیں، وکیل شیر افضل نے جواب دیا جوڈیشل کمپلیکس کے گیٹ پر پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے اپنے نائب کورٹ کو ایس او پیز اور ایس ایس پی لیول کے افسر کو ساتھ لے جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جا کے بتائیں کہ جو ایس اوپیز طے ہے اس کے مطابق عمران خان کو اندر آنے دیا جائے، معزز جج نائب کورٹ کو ہدایات دے کر واپس چیمبر چلے گئے۔

عمران خان کی گیٹ پر حاضری لگوانے کی درخواست منظور

وکیل بابر اعوان نے عدالتی عملے سے مقالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کو پیغام دیں کہ عمران خان پر شیلنگ کی جا رہی ہے، جس کے بعد عمران خان کی سکیورٹی ٹیم کا فرد زخمی حالت میں کمرہ عدالت میں پہنچ گیا، لاہور سے سکیورٹی کو مینج کر رہا ہوں پھر بھی پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر لیگل ٹیم نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گاڑی میں ہی حاضری لگوانے کیلئے درخواست دائر کی جس میں موقف اپنایا گیا کہ عمران خان کو گاڑی میں حاضری لگانے کی اجازت دی جائے، سٹاف بھیج کر حاضری لگائی جائے۔

عدالت نے عمران خان کی گیٹ پر حاضری لگوانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے حاضری فارم گیٹ پر بھجوا دیا، حاضری فارم پر عمران خان کے دستخط کروا کے مجموعے کو منتشر کر دیا جائے۔

ایس پی نے عدالت سے کہا کہ مجھے دو منٹ دیں، میں خود عمران خان سے حاضری فارم پر دستخط کروا کے لاتا ہوں، میرے ساتھ 3 لوگوں کو آنے کی اجازت دے دیں، جس کے بعد حاضری لگوانے کیلئے عدالتی عملہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے پاس پہنچا اور حاضری فارم پر دستخط کروائے۔

شبلی فراز حاضری کے دستاویزات سمیت غائب

بعد ازاں کیس کی دوبارہ سماعت کے آغاز میں حاضری لینے والے افسر ایس پی سمیع اللہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں آئیڈیا نہیں شبلی فراز کہاں ہیں،دستاویزات ان کے پاس تھے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بابراعوان نے پولیس افسر سے پوچھا کہ کیا آپ خیریت سے ہیں، میری ٹانگ شدید زخمی ہے، شاید فریکچر ہو گیا ہے۔

اس موقع پر جج نے استفسار کیا کہ باقی باتیں چھوڑیں مجھے بتائیں میری آرڈر شیٹ کہاں ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل گوہر خان نے کہا کہ جب شیلنگ ہوئی تو مجھ سے فائل لے لی گئی تھی۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نہ کہا کہ یہ بہت شرمناک ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ جوڈیشل فائل غائب ہوگئی، یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ جب دستخط ہوئے، کس نے ویڈیو بنائی کیسے بنائی، ابھی اس حوالے سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے سمجھ آرہا ہے کہ اس سب کے پیچھے وہ ہےجس نے یہ سب ترتیب دیا۔

جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیئے کہ اگر معلوم ہوتا ایسا ہونا ہے تو کوئی اور دستاویز دے دیتا۔ انہوں نے ایس پی کو عمران خان کی حاضری فائل ڈھونڈنے کا حکم دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایس پی واپس آجائیں تو اس کا کوئی حل نکال لیں گے۔ ،پولیس افسر نے کہا کہ 10منٹ دیں میں فائل ڈھونڈ کرلاتا ہوں۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ویڈیوکلپ موجود ہے، ایس پی نے مجھ سے دستخط شدہ فائل لی ،فائل پولیس کے پاس ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس نے بھی فائل گم کی اس کیخلاف کارروائی کی جائےگی اور جوڈیشل آرڈر جاری کرونگا۔

 


متعلقہ خبریں