روایت پسند گھرانے کی حلیمہ خٹک جن کی پینٹنگز اب دنیا بھر میں آن لائن فروخت ہوتی ہیں

کیلی گرافی
  • مصنف, بلال احمد
  • عہدہ, بی بی سی اردو

’عرب آرٹ سے پہلے میں مارکر سے مختلف پینٹنگز بنا کر اپ لوڈ کرتی تھی۔ فائنل اسائنمنٹ کی پینٹنگ بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی تو لوگوں نے رابطہ کرنا شروع کیا۔ اب میری بنائی ہوئی پینٹنگز لاکھوں روپے میں بِکتی ہیں اور میں یہ سب آن لائن کرتی ہوں۔‘

اپنے شوق کو اپنا فخر بنانے والی حلیمہ خٹک ہمیں اس سفر کی کہانی سنا رہی تھیں۔ حلیمہ خٹک امریکہ، یورپ، سویڈن اور دیگر ممالک میں اپنے فن پارے بھجوا کر نہ صرف نام کما رہی ہیں بلکہ عرق ریزی سے بنائی گئی اپنی پینٹنگز کو منھ مانگے داموں فروخت بھی کرتی ہیں۔

خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ کی حلیمہ خٹک کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے۔

انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایک مدرسے سے حاصل کی اور اسلامک سٹڈیز میں گریجویشن کے بعد اب عربی میں خطاطی کی پیننگز آن لائن فروخت کرتی ہیں۔

کیلی گرافی
کیلی گرافی

پینٹنگز بیچنے کا سفر کو صرف دو ہزار روپے سے شروع ہوا

‎حلیمہ کہتی ہیں ’جب میں سکول میں تھی، ہینڈ رائٹنگ اچھی تھی تو میں اپنی سہیلیوں کی کتابوں پر ان کے نام لکھتی تھی۔

’پھر ایک دن سکول ٹیچر نے کہا کہ حلیمہ آپ کی رائٹنگ اچھی ہے، آپ پینٹگ یا خطاطی سیکھیں۔ بس وہ بات میرے ذہن میں تھی۔‘

حلیمہ خٹک کے مطابق ’جب بھی میں خانہ کعبہ کو دیکھتی تھی تو اس غلاف کے بارے میں سوچتی تھی کہ میں کیسے یہ لکھنا سیکھ سکتی ہوں۔ پھر میں نے آن لائن عربی میں کیلی گرافی کے بارے میں معلومات لینا شروع کیں لیکن بدقسمتی سے خیبر پختونخوا میں آرٹ کے بارے میں کلاسز کا کوئی پلیٹ فارم نہیں۔ اس لیے میں نے آن لائن کلاسز لیں۔‘

’جب میں نے اپنا پینٹنگ کا شوق پورا کرنے کے لیے دوسرے شہر جانے کا ارادہ کیا تو گھر والوں نے اس کی سخت مخالفت کی کیونکہ میں ایک ایسے گھرانےسے تعلق رکھتی ہوں جہاں لڑکیوں کو ہاسٹل میں بھی رہنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔‘

‎لیکن حلیمہ کا کہنا ہے کہ ان کا شوق اپنی جگہ موجود رہا۔

’پھر میں نے نئی ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔ اس کے لیے میں نے کیلی گرافی آن لائن سیکھنا شروع کر دی۔ میں سوشل میڈیا کافی عرصے سے استعمال کر رہی تھی۔‘

calligraphy

حلیمہ کا کہنا ہے کہ ’پہلی تصویر جو میں نے عریبک آرٹ کی بنائی وہ اسائنمنٹ کی تھی جس کی تصویریں میں نے اپنے سوشل میڈیا پیج پر اپ لوڈ کیں۔‘

ان تصاویر کو دیکھنے کے بعد لوگوں نے اس سے رابطہ کرنا شروع کیا۔ اب تک حلیمہ 200 سے زائد مختلف پینٹنگز جبکہ پچاس کے قریب غلاف کعبہ کی پینٹنگ بنا چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کیلی گرافی

’سوشل میڈیا سے آپ کو بھی فائدہ مل سکتا ہے‘

حلیمہ خٹک کے مطابق وہ جب بھی خانہ کعبہ کو دیکھتی تھیں تو اس غلاف کے بارے میں سوچتی تھیں کہ ’میں کیسے یہ لکھنا سیکھ سکتی ہوں۔ پھر میں نے آن لائن عریبک کیلی گرافی کے بارے میں معلومات لینا شروع کیں۔‘

قریب 15 کلاسز کے بعد انھیں اس کام کا اندازہ ہوگیا اور یہی ان کا شوق بن گیا۔

کیلی گرافی

عریبک کیلی گرافی کے علاوہ حلیمہ ترکش اور رومی آرٹ کے بارے میں بھی معلومات رکھتی ہیں۔

‎حلیمہ کا کہنا ہے کہ ’چونکہ ہماری فیملی میں مذہبی رجحان زیادہ ہے اس کے باوجود جب میں نےعریبک آرٹ سیکھنے کا کہا تو سب نے میری بھرپورسپورٹ کی اور جب بھی کوئی میرے چچا یا دوسرے رشتہ دار میری بنی ہوئی پینٹنگ دیکھتے ہیں تو تعریف کے ساتھ ساتھ مجھے انعام بھی دیتے ہیں۔‘

’جب میں پینٹنگ کہیں بھیجتی ہوں تو میرے ابو اور بھائی پینٹنگ پیک کرنے میں مدد کرتے ہیں اور پوسٹ کرنے بھی خود لے جاتے ہیں۔‘

کیلی گرافی

یہ بھی پڑھیے

حلیمہ سمجھتی ہیں کہ خواتین سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے شوق کو آگے بڑھا سکتی ہیں۔

’ضروری نہیں کہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیا جائے۔ سوشل میڈیا کو اسلامی حدود کے اندر رہ کر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔‘

ان کے خیال میں ’جس طرح مجھے فائدہ ملا ہے اس طرح آپ بھی فائدہ حاصل کرسکتی ہیں۔‘