Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف سے ممکنہ معاہدہ، ’سستا پیٹرول سکیم پر وضاحت دینا ہو گی‘

وزیراعظم شہباز شریف نے غریبوں کے لیے سستے پیٹرول کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی نمائندہ برائے پاکستان ایستھر پریز نے کہا ہے کہ تیل کی قیمتوں سے متعلق مجوزہ سکیم اور دیگر امور طے پانے کے بعد پاکستان کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے میں تاخیر کی حالیہ وجہ وہ پلان ہے جس کا اعلان وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے کیا تھا۔
اعلان کے مطابق امیر صارفین کو مہنگی قیمت پر تیل فروخت کیا جائے گا جبکہ اس سے حاصل ہونے والی رقم سے غریب طبقے کو سبسڈی فراہم کی جائے گی جو مہنگائی کی وجہ سے شدید متاثر ہیں۔
پچاس سال کے عرصے میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر ہے۔
فروری کے آغاز سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں جس کے بعد 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری ہوگی۔
وزارت پیٹرولیم کے مطابق نئی سکیم کے تحت امیر اور غریب طبقے کے لیے طے کی گئی فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں صرف ایک سو روپے کا فرق ہے جو امریکی کرنسی میں 35 سینٹ کے برابر ہے۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے روئٹرز کو بتایا کہ نئی سکیم کے تحت سبسڈی نہیں دی جائے گی بلکہ غریبوں کے لیے ریلیف پروگرام ہے۔
انہوں نے کہا ’بڑی گاڑیوں کے مالکان کو چھوٹی گاڑیوں والے صارفین سے زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ چھوٹی گاڑیاں ویسے بھی کم ایندھن خرچ کرتی ہیں، اس لیے بھی صارفین چھوٹی گاڑیاں خریدنے کی طرف مائل ہوں گے۔‘
تاہم پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پریز کا کہنا ہے کہ حکومت نے سکیم سے متعلق مشاورت نہیں کی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری ہوگی۔ فوٹو: اے ایف پی

روئٹرز کی جانب سے سوال کے جواب میں ایستھر پریز نے تصدیق کی کہ تیل سکیم سمیت چند دیگر نکات پر معاملات طے پانے کے بعد سٹاف ایگریمنٹ پر دستخط ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف حکومت پاکستان سے مزید تفصیلات کا مطالبہ کرے گا اور یہ بھی پوچھے گا کہ سکیم پر کس طرح سے عمل درآمد ہوگا اور غلط استعمال سے بچنے کے لیے کیا حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے۔
وزیر مملکت مصدق ملک کے مطابق سکیم کے نفاذ کے لیے حکومت کو کوئی اضافی رقم نہیں خرچ کرنا پڑے گی۔
’آئی ایم ایف کے پوچھنے پر ہم انہیں وضاحت دے سکتے ہیں۔‘
مصدق ملک نے بتایا کہ آئی ایم ایف وزارت پیٹرولیم کے بجائے خزانہ سے رابطے میں ہے۔
سنہ 2019 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ طے شدہ 6.5 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری ہونی ہے۔
17 مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس 4.6 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں جو صرف چار ہفتوں کی ضروری درآمدات کے لیے کافی ہیں۔

شیئر: