سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی کے بعد سکیورٹی میں اضافہ،وائی پلس سکیورٹی

سلمان خان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

انڈیا کے سپرسٹار اور بالی وڈ کے ’سلطان‘ سلمان خان کا کہنا ہے کہ ’خواتین کا جسم مردوں کے جسم سے زیادہ قیمتی ہے اس لیے اس کی حفاظت یقینی ہونی چاہیے۔ ‘

یہ بات انھوں نے اتوار کو پیش کیا جانے والا معروف ٹی وی شو ’آپ کی عدالت‘ میں کہی۔

پروگرام میں سلمان خان پر چار الزامات لگائے گئے کہ اس کی شروعات ان پر ڈبل سٹینڈرڈ کے الزام سے کی گئی کہ وہ خود تو فلموں میں شرٹ اتارتے ہیں لیکن خواتین کی قمیضوں کے کھلے گلے نہیں ہونے چاہیں اس کی تلقین کرتے ہیں۔

اس کے جواب میں سلمان خان نے کہا کہ ان کی فلمیں چونکہ فمیلیز ایک ساتھ دیکھتی ہیں اس لیے ان میں ایک تہذیب ہونی چاہیے۔

اس شو میں انھوں نے ایک ٹی وی شو اپنی شادی سکیورٹی، فلموں اور فنکار برادری کے حوالے سے بات کی ہے۔

ان پر جب شرارتی ہونے کے الزامات لگائے گئے تو انھوں نے ایک دو واقعات سنائے۔ ایک فلم کرن ارجن میں شاہ رخ کے ساتھ پرینک کرنے کا پھر سلطان میں سکوٹر سے سیٹ سے غائب ہو جانے کی بات کہی جبکہ عامر خان کے ساتھ جنوبی افریقہ کے دورے میں گیت گانے اور سنجے دت کی چابی سمندر میں پھینک دینے کی کہانیاں سنائیں۔

شادی سے متعلق ان سے ہر شو پر سوال ہوتے ہیں اور وہ ہر اس کو ٹال جاتے ہیں لیکن انھوں نے اپنے انداز میں کہا کہ جب ہونی ہے ہو جائے گی اور یہ کہ ’کیا لوگ انھیں خوش دیکھنا نہیں چاہتے!‘

انھوں نے کہا کہ جب بہت سے لوگ انھیں چھوڑ کر چلے گئے تو انھیں احساس ہو گیا کہ ان میں ہی کوئی غلطی ہے۔

سلمان خان کی سکیورٹی سے متعلق سوالات بھی کیے گئے۔ انھوں نے اس کے جواب میں کہا کہ ’ان کی سکیورٹی سے بہتر سکیورٹی۔‘

سلمان خان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

لاپروائی کا الزام

ان سے کہا گیا کہ وہ لا پروا ہیں اور یہ کہ انھیں سنجیدہ دھمکیاں مل رہی ہیں لیکن وہ انھیں سنجیدگی سے نہیں لیتے اور ہر طرح کی پارٹی میں شرکت کرتے ہیں چاہے وہ عید پارٹی ہو یا افطار پارٹی۔

سلمان خان نے کہا کہ اب وہ جہاں بھی جاتے ہیں سکیورٹی کی پابندی کرتے ہیں۔ انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بعد حکومت نے وائی پلس سکیورٹی فراہم کی ہے۔

انھوں نے اس بارے میں اپنی حالیہ فلم ’کسی کا بھائی کسی کی جان‘ کا ایک مکالمہ دہرایا کہ بچنے کے لیے ہر بار خوش قسمت ہونا ہوتا ہے لیکن مارے والے کو بس ایک بار خوش قسمت ہونا پڑتا ہے۔

اس کے ساتھ انھوں نے کہا کہ اب ان کے ساتھ اتنی ساری بندوقیں چل رہی ہیں کہ اب خود بھی انھیں ڈر لگنے لگا ہے۔

اس کے ساتھ انھوں نے کہا کہ اللہ حافظ ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بغیر سکیورٹی کے نکل جائیں۔

انھیں جان سے مارنے کی دھمکی کوئی 20 سال پرانی ہے جو کالے ہرن کے شکار کے معاملے کے بعد سے دی جا رہی ہے جبکہ حال ہی انھیں جو دھمکی دی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ انھیں 30 اپریل تک مار دیا جائے گا۔

انڈین میڈیا کے مطابق ممبئی پولیس نے کہا کہ 10 اپریل کو ممبئی پولیس کے کنٹرول روم کو دھمکی آمیز کال کی گئی تھی۔ کال کرنے والے نے اپنی شناخت راکی بھائی کے طور پر راجستھان کے جودھ پور سے کروائی اور کہا کہ وہ گاؤ رکھشک (گائے کے محافظ) ہیں۔ کال کرنے والے نے 30 اپریل کو سلمان خان کو ’مارنے‘ کی دھمکی دی۔

ممبئی پولیس نے مزید بتایا کہ کال کرنے والا نابالغ پایا گیا تھا۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک افسر نے کہا: ’ابھی تک، ہمیں نہیں لگتا کہ کال کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔ لیکن ہم اس بات کی جانچ کر رہے ہیں کہ نابالغ نے اس طرح کا برتاؤ کیوں کیا۔‘

اس سے قبل 26 مارچ کو راجستھان کے جودھ پور ضلع کے لونی کے رہنے والے دھکڑ رام نامی ایک شخص کو سلمان کو دھمکی آمیز میل بھیجنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے گرفتار کر کے حراست میں لے لیا گیا۔

سلمان خان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنسلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی ملنے کے بعد ان کے گھر کے باہر صحافیوں کی بھیڑ

خصوصی سکیورٹی کیا ہے؟

انڈیا میں سیاسی رہنماؤں یا بڑی شخصیات کو عام طور پر زیڈ پلس، زیڈ، وائی اور ایکس درجے کی سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ ان میں وفاقی رہنما، وزیر اعلی، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج صاحبان، مشہور سیاستدان اور ملک کے سینیئر اہلکار شامل ہیں۔

زیڈ درجے میں کسی بھی شخصیت کی حفاظت پر معمور سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 22 ہوتی ہے جبکہ وائی درجے کی سکیورٹی میں یہ تعداد 11 ہوتی ہے، جس میں دو ذاتی سکیورٹی اہلکار شامل ہوتے ہیں۔

وائی پلس درجے میں ایک محافظ گاڑی اور ذاتی سکیورٹی گارڈ کے علاوہ گھر پر ایک گارڈ کمانڈر اور چار گارڈز تعینات ہوتے ہیں۔ ان گارڈز میں ایک سب انسپکٹر درجے کا اہلکار ہوتا ہے جبکہ تین دیگر سکیورٹی کارکنان کے پاس آٹومیٹک ہتھیار ہوتے ہیں۔

ایکس درجے کی سکیورٹی میں محض دو سکیورٹی اہلکار ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سلمان خان نے کہا کہ وہ کینہ پرور نہیں ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ پٹھان کی پروموشن انھوں کی اور اس کی کامیابی کا سہرا ان کے سر بھی ہے تو سلمان نے کہا: ’یہ کریڈٹ شاہ رخ خان سے آدتیہ چوپڑا سے کوئی چھین نہیں سکتا۔۔۔‘

انھوں نے کہا کہ انڈسٹری میں اپنے اپنے گروپ ہیں لیکن جب انڈسٹری کو تکلیف ہوتی ہے تو سب ساتھ آ جاتے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ’ٹائیگر تھری‘ میں کیا شاہ رخ بھی نظر آئیں گے تو سلمان کا جواب تھا کہ ’یہ سرپرائز ہے۔‘

سلمان خان

،تصویر کا ذریعہSPICE

من مانی کا الزام

ان پر چوتھا الزام یہ لگایا گیا کہ وہ من مانی کرتے ہیں۔ یعنی وہ سکرپٹ بدل دیتے ہیں، رول بدل دیتے ہیں اداکار بدل دیتے ہیں وغیرہ۔

تو انھوں نے جو اچھی چیزیں ہیں ان کو بدلنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔ اور جو چیز بری ہیں ان کو سب بدلتا ہے۔۔۔ وہ ڈائریکٹر سے صحت مند گفتگو کرتے جس کے بعد وہ ان کے مشورے کو مان لیتے ہیں۔

رجت شرما نے کہا کہ ان کی تازہ فلم کا نام ’کبھی عید کبھی دیوالی‘ تھا اسے انھوں نے بدل دیا تو انھوں نے بتایا کہ وہ دخل اندازی نہیں کرتے بلکہ مدد کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فلم کا نام ’بھائی جان‘ تھا اور اس میں وہ پیدا نہیں ہو رہی تھی اس لیے انھوں نے نام بدلنے کا مشورہ دیا کیونکہ اس فلم رومانس بہت خوبصورت ہے۔ اگر آپ نے اب تک نہیں دیکھی ہے تو جا کر دیکھیں۔

ان کے مکالمے بدلنے کا بھی الزام لگایا گیا اور ’مجھ پر ایک احسان کرنا ۔۔۔ کہ مجھ پر کوئی احسان نہ کرنا‘ کی مثال دی گئی تو انھوں نے کہا کہ کچھ چیزیں حقیقی زندگی سے نکل آتی ہیں اور یاد رہ جاتی ہیں۔

فلم کے آنے سے پہلے ’بائیکاٹ بالی وڈ‘ ٹریند کرنے لگتا ہے تو انھوں نے کہا کہ اب تو سوشل میڈیا پر ہوتا ہے پہلے مورچے آتے تھے۔ انھوں نے ’لو راتری‘ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب اس پر اعتراض کیا گیا تو انھوں نے اسے لو یاتری کروا دیا اور اسی طرح بجرنگی بھائی جان کے متعلق انھوں نے کہا کہ اگر میں پنجاب جا رہا ہوتا تو بجرنگی پاجی ہوتا اور اترپردیش جا رہا ہوتا تو بجرنگی بھیا ہوتا اور مہاراشٹر جا رہا ہوتا تو بجرنگی بھاؤ ہوتا اس طرح میں فلم میں میں پاکستان جا رہا تھا تو ’بجرنگی بھائی جان‘ ہوا اور اسے بورڈ نے قبول کر لیا۔

انھوں نے سنجے لیلا بھنسالی کے ساتھ فلم انشاءاللہ نہیں ہونے پر کہا کہ انشاء اللہ ہو جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ انھوں نے اپنی بیڈ بوا والی امیج بدلی ہے، بہت کچھ بدلا ہے۔

سلمان خان نے کہا کہ وہ خود سے ہی جنگ پر ہیں اور خود سے ہی معافیاں مانگتے ہیں تو باہر بہت کم معافیاں مانگنی پڑتی ہیں۔

ان کا یہ شو متحدہ عرب امارات میں شوٹ کیا گیا اور معروف صحافی رجت شرما نے کہا کہ انھیں سلمان خان کو اس عدالت میں لانے میں نو سال لگ گئے۔