’ہم دیکھیں گے‘: فیض کی نظم پر انڈین فلم ڈائریکٹر کا دعویٰ، عمران خان پر غیر قانونی استعمال کا الزام

عمران خان

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, نیاز فاروقی
  • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام
  • مقام دہلی

پاکستان میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والے صورتحال کے پیشِ نظر ملک گیر مظاہرے جاری ہیں، ممکن ہے کہ ملک میں فیض کی نظم ’ہم دیکھیں گے‘ ہر جگہ سنائی دے۔ لیکن اس مشہور انقلابی نظم کے بارے میں انڈین سوشل میڈیا پر بھی خوب بات ہو رہی ہے اور ایک مختلف وجہ سے۔

’کشمیر فائلز‘ نامی فلم کے ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری نے الزام لگایا ہے کہ عمران خان کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ نے ’ہم دیکھیں گے‘ نظم کو، جو کہ ان کی 2022 کی فلم میں استعمال ہوا ہے، اپنے پروموشنل ویڈیوز میں غیر قانونی طور پر استعمال کیا ہے۔

اس متنازع فلم کشمیر میں عسکریت پسندی اور 1990 کی دہائی میں کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی کو موضوع بنایا گیا ہے۔ اس کی ریلیز کے وقت کشمیر کے تنازعات کی ’مسخ شدہ‘ شکل دکھانے کے باعث اس فلم پر شدید تنقید بھی ہوئی تھی۔

اس فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کشمیر میں ایک عسکریت پسندی کے بظاہر ہمدرد کالج کیمپس میں یہ نظم نوجوان مردوں اور عورتوں کا ایک گروپ سامعین کے لیے لائیو گا رہا ہے اور پس منظر میں لوگ کشمیر کی آزادی کے مطالبے والے بینر لہرا رہے ہیں اور آزادی کے نعرے لگا رہے ہیں۔

اگرچہ انڈیا اور پاکستان میں بہت سے گلوکاروں نے اس نظم کو اپنے طریقے سے گایا ہے لیکن گذشتہ برسوں میں انڈیا میں مظاہروں میں اس کے استعمال کو دائیں بازو نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا، اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ نظم اسلامی بالادستی کا مطالبہ کرتی ہے۔

حالیہ تنازع کیا ہے؟

اگنی ہوتری نے ٹویٹر پر یہ دعویٰ کیا کہ عمران خان کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ نے اس گانے کو غیر قانونی طور پر استعمال کیا ہے۔ انھوں نے لکھا، ’پاکستان کی ستم ظریفی دیکھو: انڈِک سنیما کی طاقت دیکھیں۔ عمران خان کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر کشمیر فائلز کے آفیشل گانے کو اپنے آفیشل ویڈیو میں غیر قانونی طور پر استعمال کر رہا ہے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

لیکن کئی صارفین نے نشاندہی کی کہ یہ ایک پاکستانی مارکسی شاعر فیض احمد فیض کی لکھی ہوئی نظم ہے اور متعدد گلوکاروں نے اسے اپنے طریقے سے گایا ہے اور اسے کسی ایک شخص سے منسوب نہیں کر سکتے ہیں۔

ایک ٹویٹر صارف ادوید نے نظم کی تاریخ بتاتے ہوئے کہا کہ ’ہم دیکھیں گے ایک انقلابی نظم ہے جو اردو کے شاعر فیض احمد فیض نے 1979 میں ضیاء الحق کی فوجی بغاوت کے بعد لکھی تھی۔ اسے پہلی بار اقبال بانو نے گایا تھا اور یہ نظم 1980 کی دہائی سے پاکستان کی سوشلسٹ تحریک کا حصہ رہی ہے‘۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

ایک اور صارف نے کہا کہ اگنی ہوتری کو اس اکاؤنٹ پر مقدمہ کرنا چاہیے۔ ’وہ اس گانے کے استعمال کے خلاف ڈی ایم سی اے (امریکہ کا کاپی رائٹ قانون) کے تحت ٹوئٹر سے شکایت درج کرا سکتے ہیں۔ ٹوئٹر عمران کا اکاؤنٹ لاک کر دے گا‘۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 3
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 3

صارفین کے اصرار پر کہ اس نظم کے کئی ورزن ہیں، اگنی ہوتری نے مزید کہا کہ انھوں نے اس گانے کے کاپی رائٹ اس کے مالکان سے خریدا ہے۔ ’نادانوں، یہ فیض احمد فیض نے لکھا ہے۔ ہم نے فیض ہاؤس سے اس کے حقوق خریدے۔ اس کے بہت سے ورژن ہیں۔ یہ ہمارا قانونی کاپی رائٹ ورژن ہے‘۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 4
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 4

لیکن جاس اوبرائے نامی صارف نے واضح کیا کہ عام طور پر گانوں کا استعمال انسٹاگرام ریلز میں ہوتا ہے اور اسکا ایک طریقہ کار ہے۔

انھوں نے لکھا، ’ایک تو گانا آپ کا نہیں ہے۔ آپ نے اسے استعمال کرنے کے حقوق خریدے، اسے دوبارہ مکس کیا، لہٰذا صرف یہ مخصوص ورژن آپ کا ہے۔ دوسری بات یہ کہ انسٹاگرام ریلز اور سٹوریز کے ویڈیوز میں گانے کے استعمال کی اجازت دیتا ہے۔ بالکل یہی عمران خان نے کیا‘۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ کیسے غیر قانونی ہوا؟‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 5
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 5

کیا اگنی ہوتری کا دعویٰ درست ہے؟

اگر انسٹاگرام ریلز میں موسیقی کے استعمال کی بات کریں تو یہ صارفین کو اس کی آفیشل آڈیو لائبریری سے گانے منتخب کرنے کی اجازت دیتا ہیں۔ اس کے استعمال کی شرائط کے مطابق ’لائسنس یافتہ آڈیو کاپی رائٹ شدہ آڈیو ہے جو کہ لائبریری پر دستیاب ہے اور اس میں موسیقی، فلمیں، ٹی وی شو اور ساؤند ایفیکٹ جیسی چیزیں شامل ہیں۔‘

انسٹاگرام کی مزید یہ شرط ہے کہ ہر لائسنس یافتہ آڈیو استعمال کرتے وقت اس کے آرٹسٹ کو منسوب کیا جانا چاہیے اور اس میں ٹریک کا نام شامل ہونا چاہیے۔

عمران خان کے انسٹاگرام اکاؤنٹ نے بھی اپنے ریل کو کشمیر فائیلس میں استعمال ہوئے ’ہم دیکھیں گے‘ ورزن کو اس گلوکاروں سے منسوب کیا گیا ہے۔

اگرچہ گانوں میں معمولی تبدیلی کر کے اس کے متعدد ورژن اکثر بنائے جاتے ہیں جس کی صحیح شناخت کسی عام شخص کے لیے مشکل ہو سکتی ہے، لیکن ایپل کمپنی کی ملکیت والی ایپ شازم، جو گانے کے مختصر نمونے کی بنیاد پر اس کی شناخت میں مدد کرتی ہے، سے تصدیق ہوتا ہے کہ عمران خان کے اکاونٹ پر واقعی کشمیر فائل والا ورژن اسعمال ہوا ہے۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 6
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 6

واضح کر دیں کہ انسٹاگرام اور کاپی رائٹ ہولڈر اور کمپنی کے درمیان باہمی معاہدے کے بنا پر ایپ پر گانے کے استعمال سے ہونے سے والی آمدنی کو عام طور پر دونوں کے درمیان اشتراک کیا جاتا ہے۔

اگرچہ انسٹاگرام آڈیو لائبریری میں ’ہم دیکھیں گے‘ کے متعدد ورژن ہیں لیکن ایپ پر سرچ کرنے سے کشمیر فائلس کا ورژن سرفہرست نظر آتا ہے۔ انسٹاگرام کے مطابق، تین ہزار سے زیادہ صارفین نے اپنی انسٹاگرام ریلز میں اس گانے کے 25 سیکنڈ طویل ورژن کا استعمال کیا ہے۔

واضح کر دیں کہ مارچ 2022 میں بھی، جب یہ فلم ریلیز ہوئی تھی، سوشل میڈیا پر صارفین نے اس فلم میں ’ہم دیکھیں گے‘ نظم کو ’نظرثانی کے پروپیگنڈے‘ کے لیے استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔