کراس ٹریننگ: ایسی تکنیک جس سے جسم کے ایک حصے کی ایکسرسائز مخالف سمت کے کمزور پٹھوں میں طاقت بڑھائے

ورزش

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کسی بھی حادثے کی صورت میں اگر ہمارے بازو یا ٹانگ کے کسی بھی حصے پر چوٹ لگ جائے ایسے میں زخمی ہونے والے عضو کو ہلنے جلنے سے بچانے اور آرام دینے کے لیے خاص لچکدار پٹی (سلنگ) سے سہارا دیا جانا ایک عام پریکٹس ہے۔

تاہم لمبے عرصے کے لیے یہ پریکٹس بعض اوقات متاثرہ حصے کے پٹھوں کو کمزوراور حجم میں کم کرنےکا سبب بھی بن جاتی ہے اور اس صورت میں ان پٹھوں کی بحالی میں کافی وقت لگتا ہے۔

اس بات کا امکان بھی موجود رہتا ہے کہ کچھ لوگ پٹھوں کی طاقت کو مکمل طور پر دوبارہ حاصل نہ کر سکیں۔

تاہم طبی ماہرین اب اس کے لیے ’کراس ٹریننگ ‘ کے اثرات پر تحقیق کر رہے ہیں۔

کراس ٹریننگ جسمانی مشق کی ایسی تکنیک ہے جس کے تحت جسم کے ایک حصے کو تربیت دینے کے نتیجے میں جسم کے مخالف سمت میں طاقت بڑھ سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق حالیہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کراس ٹریننگ غیر استعمال شدہ بازو میں پٹھوں کے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان کو کم کر سکتا ہے

اس تکنیک سے درست بازو کی طاقت میں 20 فیصد اضافہ جبکہ کمزور بازو میں 10 فیصد تک اضافہ ممکن ہے

کراس ٹریننگ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کراس ٹریننگ کی تکنیک کو پہلی بار 100 سال قبل دریافت کیا گیا تھا تاہم اس کے پیچھے میکینزم کو ابھی تک پوری طرح سے سمجھنا باقی ہے

ماہرین کےمطابق کراس ٹریننگ ممکنہ طور پر دماغ کے موٹر کارٹیکس(جسم کے مختلف اعضا کی حرکات کو کنٹرول کرنے والا حصہ) کے اعصابی نظام پر کام کرتا ہے۔

محققین نے اس حوالے سے تقریباً 100سے زائد مطالعات کا جائزہ لیا جس میں ان کو معلوم ہوا کہ تربیت یافتہ پٹھوں اور غیر تربیت یافتہ پٹھوں میں طاقت حاصل کرنے کے درمیان کراس ٹرانسفر کی اوسط شرح 48 فیصد سے 77فیصد تک ہے۔

اس بات کو آسان الفاظ میں سمجھا جائے تو جان لیجیے کہ ’اگر کراس ٹریننگ کی مشقتوں کے بعد اگر آپ کے تربیت یافتہ بازو کی طاقت میں 20 فیصد اضافہ ہو، تو آپ کے دوسرے (غیر تربیت یافتہ) بازو کے اُسی پٹھے کی طاقت میں 10 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے حالانکہ آپ نے اس بازو کے ساتھ کچھ ایکسرسائز نہیں کی ہو گی۔

ان مخصوص مشقوں کے دوران پٹھوں میں یہ تبدیلیاں دماغ کی مختلف سرگرمیوں کی وجہ سے ممکن ہوتی ہیں۔

یہ تبدیلیاں دماغ کے اعضا کی حرکت کے کنٹرول مثلاً کسی حصے کی حرکت کو روکنے کے سگنلز کے فعال ہونے کے باعث بھی ہو سکتی ہیں۔ ایسے سگنلز میں دماغ جسم کے صرف ایک جانب کے حصے کو حرکت کی ہدایات دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دماغ کے بعض حصوں میں نئی رضاکارانہ سرگرمیوں یا ایکٹیویشن میں تبدیلیاں بھی کمزورپٹھے کو متحرک بنانے میں مدد دیتی ہیں۔

پٹھوں میں اختیاری تناؤ(مسلز کانٹریکشنز) پیدا کرنے کی تین اقسام ہیں ،

  • آئسومیٹرک(ساکت) یعنی پٹھے کی قوت اٹھائے جانے والے وزن کے برابر ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے آپ کسی وزن کو اٹھا کر ساکت رکھ سکتے ہیں جیسے ڈمبل پکڑنا
  • کونسینٹرک (مرتکز) یعنی پٹھے کی قوت، اٹھائے گئے وزن سے زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے آپ وزن کو متحرک رکھتے ہوئے اٹھا یا کھینچ سکتے ہیں جیسے ڈمبل اٹھانا
  • ایکسنٹرک (کھینچنا) یعنی پٹھے کی قوت، اٹھائے گئے وزن کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ جس کی وجہہ سے آپ اٹھائے گئے وزن کو نیچے رکھ سکتے ہیں یا چھوڑ سکتے ہیں۔ جیسے ڈمبل کو کم کرنا

ایکسینٹرک یعنی کھینچنے کے عمل میں باقی دو کے مقابلے میں ذیادہ طاقت پیدا ہو سکتی ہے جبکہ تھکاوٹ کم ہوتی ہے۔

ان مزاحمتی مشقوں میں جب مسلز کسی وزن یا قوت کے خلاف کام کرتے ہیں تو پٹھوں کی طاقت اور برداشت دونوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

متعدد مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ صرف ایکسینٹرک یعنی پٹھوں کے کھینچنے پر مشتمل مشقیں (جیسے کہ ڈمبل کو کم کرنا لیکن اسے بڑھانا نہیں) صرف وزن اٹھانے پر مشتمل مشقوں کے مقابلے میں زیادہ پر اثر ہوتی ہیں اور کراس ٹریننگ میں مددگار رہتی ہیں۔

ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایکسینٹرک ورزش سے جسم کے غیر تربیت یافتہ اعضاءکو متحرک کرنے کے سگنل کو بھی غیر محسوس طریقے سے مدد مل سکتی ہے۔

کراس تربیت کے فوائد

کراس ٹریننگ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

2021 میں کراس (ٹریننگ) ایجوکیشن کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے تینوں اقسام کی ورزش کی تربیت کا موازنہ کیا گیا جس میں 20 سے23 سال کی عمر کے ڈیڑھ درجن نوجوانوں نے ہفتے میں دو ون ایک بازو سے مخصوص مشقیں کیں جس میں انھوں نے پانچ ہفتوں تک ایک ڈمبل کا استعمال کیا۔

جس بازو پر مشقیں کی گئی تھیں اس جانب کے پٹھوں کی طاقت میں 23 سے 26 فیصد تک اضافہ سامنے آیا

تاہم جن نوجوانوں پر ایکسینٹرک (کھینچنے پر مبنی) مشق آزمائی گئی ان میں تربیت کرنے والے بازو کی طاقت میں 23 فیصد اور غیر تربیت یافتہ بازو کی طاقت میں 12 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

فروری میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق میں 12 نوجوان شامل تھے جن پر تجربے سے ثابت ہوا کہ کس طرح ایک بازو کی تربیت دوسرے بازو کی کمزوری کو روک سکتی ہے۔

مشقوں کی کمی نے پٹھوں کی طاقت اور غیر فعال بازو کے پٹھوں کے سائز میں سترہ فیصد تک کمی ظاہر کی ۔

مرتکز تربیت نے اس نقصان کوچار فیصد تک کم کر دیا لیکن وزن اٹھانے کے بجائے کھینچنے پر مبنی مشقوں نے بازو کی متحرک طاقت میں چار فیصد تک اضافہ کیا اور ایٹروفی (پٹھوں کی ضیاع) کو مکمل طور پر ختم کردیا۔

یہ بھی پڑھیے:

کراس ٹریننگ کی بابت اپنے معالج سے جاننا ضروری ہے

ماہرین کراس ٹریننگ سے متعلق اب تک کی تحقیق کے نتائج کو غیر متحرک اعضاء کے لیے کارگر قرار دیتے ہیں اور اس کے لیے مزاحمتی تربیت کی سفارش کی حمایت کرتے ہیں تاکہ جیسے موچ اور لیگامنٹ اور ہڈیوں کے ٹوٹنے اور سرجری کے بعد نہ صرف پٹھوں کی طاقت میں اضافہ کیا جا سکے بلکہ ایٹروفی کے نقصان کو روکا جا سکے۔

تاہم ساتھ ہی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک اس قسم کی تربیت کوری ہیبیلیٹیشن (بحالی) کے لیے میں بڑے پیمانے پر استعمال نہیں کیا گیا ہے اور اس کے میکینیزم پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے تاہم ان کے نذدیک مریض کی بحالی کےلیے مجوزہ طریقہ کار میں تبدیلیوں کے ساتھ استعمال کی سفارش بھی کی جا سکتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق

اگر آپ کو کوئی چوٹ لگی ہے یا آپ کی سرجری ہوئی ہے اور آپ کا ایک بازو یا ٹانگ متحرک نہیں ہےتو اس کے لیے آپ کو اپنے ڈاکٹر، سرجن یا فزیوتھراپسٹ سے یہ جاننا ضروری ہے کہ آیا آپ کے صحت مند حصے پر کراس ٹریننگ کےمجوزہ طریقے آپ کے متاثرہ پٹھوں پر حرکت کے لیے کارآمد ہو سکیں گے یا نہیں۔

کیونکہ اس بارے میں آپ کا معالج ہی سب سے بہتر بتا سکتا ہے کیونکہ وہ آپ کی چوٹ یا زخم سے بہتر طور پرواقف ہے۔