چینئی سپر کنگز 10ویں بار آئی پی ایل کے فائنل میں: ’فینز دھونی کو 75 سال کی عمر تک بھی ریٹائر نہیں ہونے دیں گے‘

دھونی

،تصویر کا ذریعہANI

  • مصنف, مرزا اے بی بیگ
  • عہدہ, بی بی سی اردو، نئی دہلی

’یہ آدمی ایک ہیرو کی طرح ہے۔ اس کی ایک جھلک دیکھنے کو، اسے پریکٹس کے لیے میدان پر آتا دیکھنے کے لیے آدھا سٹیڈیم بھر جاتا ہے۔ وہ (فینز) انھیں 75 سال کی عمر تک بھی ریٹائر نہیں ہونے دیں گے۔‘

یہ الفاظ انڈیا کے معروف کمینٹیٹر ہرشا بھوگلے نے انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آئی پی ایل کی فرینچائز چینئی سپر کنگز (سی ایس کے) کے کپتان مہیندر سنگھ دھونی کے لیے ادا کیے۔

آئی پی ایل کے رواں سیزن کے پہلے پلے آف میں چینئی سپر کنگز نے گذشتہ سال کی چیمپیئن گجرات ٹائٹنز کو 15 رنز سے شکست دے کر فائنل میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔

چینئی سپر کنگز نے آئی پی ایل کی تاریخ میں 12 بار پلے آف میں پہنچی ہے جبکہ رواں سال دسویں بار وہ فائنل میں پہنچی ہے اور یہ دونوں اپنے آپ میں ریکارڈ ہے۔

چینئی سپرکنگز چار بار آئی پی ایل کی فاتح رہی ہے جبکہ ممبئی انڈینز پانچ بار یہ ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب رہی۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا دھونی پانچویں بار اپنی ٹیم کو کامیابی دلا کر یہ ریکارڈ برابر کریں گے اور کیا وہ اس خطاب کے ساتھ آئی پی ایل سے رخصت ہوں گے؟

کیا چینئی کے لوگ آپ کو دوبارہ یہاں کھیلتے دیکھیں گے؟

رواں سال دھونی جہاں جہاں کھیلنے گئے مداحوں کا ایک سیلاب ان کو دیکھنے کے لیے پہنچا اور پورا سٹیڈیم پیلے یا زرد رنگ میں نہا گیا۔

ہر بار کرکٹ مبصرین نے ان سے یہی سوال کیا کہ کیا یہ ان کا آخری آئی پی ایل ہے کہ لوگ انھیں اس قدر تعداد میں دیکھنے آتے ہیں اور گذشتہ رات ہرشا بھوگلے نے بھی دھونی سے یہی سوال کیا تو انھوں نے اپنے انداز میں جواب دیا۔

ہرشا نے پوچھا کہ کیا چینئی کے ناظرین آپ کو دوبارہ یہاں دیکھیں گے؟ تو دھونی نے کہا کہ آپ یہ پوچھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا میں یہاں دوبارہ کھیلوں گا یا نہیں؟

تو ہرش بھوگلے نے پوچھا کہ ’کیا آپ یہاں آکر دوبارہ کھیلیں گے؟‘

دھونی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پھر دھونی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم، میرے پاس فیصلہ کرنے کے لیے آٹھ نو مہینے ہیں تو ابھی سے اس سر درد کو کیوں پالوں۔ میرے پاس فیصلہ لینے کے لیے کافی وقت ہے۔ میں یہ نہیں جانتا کہ میں اس (ٹیم) کے ساتھ ایک کھلاڑی کے طور پر رہوں گا یا کسی اور حیثیت سے لیکن اتنا ضرور معلوم ہے کہ میں سی ایس کے ساتھ رہوں گا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں 31 جنوری سے گھر سے باہر ہوں۔ میں 2 یا 3 مارچ سے پریکٹس کر رہا ہوں تو دیکھتے ہیں کیا ہوگا، اس وقت میرے پاس فیصلہ کرنے کے لیے کافی وقت ہے۔‘

اس سے قبل ڈینی موریسن نے بھی آئی پی ایل کے رواں سیزن (45 ویں میچ) کے دوران ٹاس کے بعد ان کی ریٹائرمنٹ پر سوالات پوچھے تھے۔

اس سے پہلے موریسن نے یہ بھی کہا تھا کہ ’دھونی کو اس آخری سیزن میں ہر گراؤنڈ پر سپورٹ مل رہی ہے‘ اور پھر ماہی یعنی دھونی سے پوچھا کہ آپ اس کا مزہ کیسے لے رہے ہیں تو ’کیپٹن کول‘ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’اس کا مطلب ہے کہ آپ نے فیصلہ کر لیا کہ یہ میرا آخری سیزن ہے۔‘

’ون مین، ون کیپٹن، ون دھونی‘

انڈیا میں سوشل میڈیا اور بطور خاص ٹوئٹر پر کم از کم ایک درجن ہیش ٹیگ میں دھونی پر بات ہو رہی ہے۔

انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق اوپنر اور بلے باز ویرندر سہواگ نے لکھا کہ چینئی سپر کنگز کتنی حیرت انگیز ٹیم ہے۔

’اپنے وسائل سے بہترین فائدہ اٹھانا ہی بہتر قیادت ہے اور چینئی کے پاس جو بولنگ لائن اپ ہے اس کے ساتھ صرف دھونی ہی انھیں فائنل میں لے جا سکتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ، وہ ہیں اور وہ جو کرتے ہیں اس کے لیے انھیں ہر جانب سے محبت ملتی ہے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر عرفان پٹھان نے کہا کہ اب جبکہ آئی پی ایل میں امپیکٹ پلیئر کا ایک نیا رول آیا ہے تو دھونی اگلے سال بھی کھیل سکتے ہیں۔

کرک کریزی جان نامی صارف نے چینئی کنگز کے دس بار فائنل میں پہنچنے کے سال کا اندراج کرتے ہوئے لکھا کہ ’ون مین، ون کیپٹن، ون دھونی۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

مبصرین کا کہنا ہے کہ دھونی کو جو محبت اور حمایت حاصل ہے اس کے تحت یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ان کا آخری آئی پی ایل نہیں ہو گا لیکن ان کے گھٹنے میں چوٹ ہے، جس کا ذکر بار بار کیا جاتا رہا ہے اور گذشتہ رات دھونی نے بھی اس کا ذکر کیا۔

یہ بھی پڑھیے
Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 3
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 3

’پریشان کرنے والا کپتان‘

میچ کے بعد گجرات کی ٹیم کے کپتان ہاردک پانڈیا نے بھی دھونی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح سے دھونی اپنے بولرز کا استعمال کرتے ہیں وہ ناقابل یقین ہے اور یہی ان کی خوبصورتی ہے۔‘

میچ کے بعد اپنی فیلڈنگ پلیسمنٹ پر دھونی نے کہا کہ ’آپ وکٹ اور کنڈیشن کے لحاظ سے فیلڈنگ بدلتے رہتے ہیں۔ میں بہت پریشان کن کپتان ہو سکتا ہوں کیونکہ میں اپنے فیلڈرز کو یہاں وہاں ایک دو فٹ اِدھر اُدھر بدلتا رہتا ہوں۔‘

’اس لیے میں اپنے کھلاڑیوں سے کہتا ہوں کہ وہ مجھ پر نظر رکھیں۔ میں ہر دو تین گیندوں کے بعد ان کی پوزیشن دائیں بائیں کرتا ہوں۔ میچ کے دوران، میں اپنے فیلڈرز کو اپنے اندر کے احساس کے مطابق ایڈجسٹ کرتا ہوں اور بعض اوقات اس کے مثبت نتائج آتے ہیں۔‘

آئی پی ایل میں ٹیم کو 10ویں بار فائنل میں پہنچانے کے بعد دھونی سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ایک اور فائنل کی طرح ہے تو انھوں نے کہا کہ ’یہ صرف ایک اور فائنل کی طرح نہیں۔ پہلے یہاں دنیا بھر کے بہترین کرکٹرز کے ساتھ آٹھ ٹیمیں ہوتی تھیں اور اب 10 ہیں، لہذا اب یہ پہلے سے زیادہ مشکل ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں اسے ایک اور فائنل کی طرح نہیں کہہ سکتا لیکن یہ دو ماہ سے زیادہ کی محنت کا نتیجہ ہے۔ جس کی وجہ سے آج ہم یہاں ہیں۔ جب سے ہم نے یہ سفر شروع کیا ہے، مختلف لوگوں نے ٹیم کے لیے مختلف کردار ادا کی ہیں۔‘

'اس میں سب نے اپنا حصہ ڈالا۔ مڈل آرڈر کو زیادہ مواقع نہیں ملے، لیکن سب کو پرفارم کرنے کا موقع ملا اور انھوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس لیے ہم جہاں ہیں اس سے بہت خوش ہیں۔‘

دھونی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

دھونی کی کپتانی کی تعریف کے لیے انھیں ’کیپٹین کول‘ کہا جاتا ہے۔ انھوں نے اپنے کرکٹ کرئیر کے دوران انڈیا کی ٹیم کو نئی بلندیوں سے ہمکنار کیا۔

گذشتہ ہفتے ایک میچ کے دوران انڈیا کے لیجنڈ ٹیسٹ بیٹسمین سنیل گاوسکر نے اپنی شرٹ پر دھونی کا آٹوگراف لیا۔

ان سے ایک انٹرویو میں جب اس بارے میں پوچھا گیا تو وہ جذباتی ہو گئے اور انھوں نے کہا کہ ’اس کھلاڑی (دھونی) نے انڈیا کو کیا نہیں دیا۔ انھوں نے کہا کہ کرکٹ کے دو لمحات ہمیشہ یاد رہیں گے۔ ایک وہ جب کپل نے سنہ 1983 میں ورلڈ کپ اٹھایا اور ایک جب دھونی ورلڈ کپ جتانے کے لیے چھکا مار کر اپنا بلا گھماتے ہیں۔‘