‘دل والے دلہنیا لےجائیں گے‘ کی مسلسل نمائش کے 26 سال:’ جا سمرن جا، جی لے اپنی زندگی‘

کاجول اور امریش پوری

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

کاجول اور امریش پوری نے فلم میں بیٹی اور باپ کا کردار ادا کیا ہے

انڈین سنیما کی تاریخ میں سب سے طویل مدت تک مسلسل تھیٹر میں چلنے والی فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ ہے جسے مخفف میں فلم شائقین ڈی ڈی ایل جے کہتے ہیں۔

یہ بالی وڈ رومانٹک تھرلر اپنی ریلیز کے بعد 27 سالوں سے ہر صبح ممبئی کے ایک سنیما ہال میں دکھائی جا رہی ہے۔

ہدایت کار آدتیہ چوپڑا اور اس فلم میں اداکاری کی وجہ سے اداکارہ کاجول اور اداکار شاہ رخ خان راتوں رات سپر سٹار بن گئے۔

اداکارہ کاجول نے ہنستے ہوئے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ فلم ایک دن اتنی بڑی چیز بن جائے گی اور اتنے سالوں تک شائقین کو پسند آئے گی۔

انھوں نے کہا: ’ہم صرف چند نوجوان خواتین کے ساتھ ایک پاپولر فلم بنانا چاہتے تھے۔ یہ ہماری زندگی کا بنیادی مقصد تھا۔ لیکن بعد میں اس فلم کے ساتھ جو ہوا وہ ایک تاریخ ہے۔ ہم نے جو کچھ کیا ہے وہ واقعی جادوئی ہے، اور اسے نقل نہیں کیا جا سکتا۔‘

کاجول ہندی سنیما کی ایک بہت معروف سٹار ہیں۔ وہ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ کی کامیابی میں شامل لوگوں میں سے ایک رہی ہیں۔

فلم میں کاجول اداکار شاہ رخ خان کی ہیروئن تھیں۔ شاہ رخ خان کو ان کے مداح ایس آر کے کے نام سے جانتے ہیں۔

فلم میں شاہ رخ راج اور کاجول سمرن ہیں

،تصویر کا ذریعہYASH RAJ FILMS

،تصویر کا کیپشن

فلم میں شاہ رخ راج اور کاجول سمرن ہیں

'کبھی سمجھ نہیں آئی'

ڈی ڈی ایل جے اکتوبر سنہ 1995 میں ریلیز ہوئی تھی۔

فلم کا پریمیئر ممبئی کے مراٹھا مندر سنیما ہال میں ہوا۔ اس کے بعد سے یہ فلم وہاں 27 سالوں سے ہر روز دکھائی جا رہی ہے۔ صرف کووڈ وبا کے دوران اس کی نمائش کو مختصر وقت کے لیے روک دیا گیا تھا۔

اسے دکھانے کی روایت اب بھی جاری ہے۔

کاجول کہتی ہیں ’جب ہم نے اس فلم کی شوٹنگ شروع کی تو کچھ اندازہ نہیں تھا کہ ایسا ہوگا۔ اس کی ریلیز کے وقت ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ اتنی سپر ہٹ ہو گی۔‘

’ہم فلم بنانے کا کریڈٹ لے سکتے ہیں، لیکن اس کے اتنے مقبول ہونے اور اتنے لمبے عرصے تک دکھائے جانے کا، میرے خیال میں یہ ان لوگوں کی وجہ سے ہے جنھوں نے فلم کو پسند کیا، اسے اپنے خاندانی ورثے کا حصہ بنایا اور اپنے بچوں اور بچے کے بچوں تک پہنچایا۔ یہاں تک کہ اس فلم کی شبیہ کو شادی کے پروپوزل کے لیے بھی استعمال کیا گيا۔‘

فلم

،تصویر کا ذریعہAFP

فلم کی کہانی

فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ میں نوجوان انڈینز کا ایک گروپ چھٹیوں میں پورے یورپ کا دورہ کرتا ہے۔ اسی سفر کے دوران سمرن یعنی کاجول اور راج یعنی شاہ رخ خان ایک دوسرے سے محبت کرنے لگتے ہیں۔

جب سمرن کے والد کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی بیٹی راج سے محبت کر رہی ہے، تو وہ اپنی بیٹی کی شادی اپنی پسند کے لڑکے کے ساتھ کرنے کے لیے اپنے پورے خاندان کو لندن سے انڈیا لے آتے ہیں۔

لیکن سمرن سے راج اتنا پیار کرنے لگتا ہے کہ وہ بھی ان کے پیچھے پیچھے انڈیا پہنچ جاتا ہے۔

سمرن کے ساتھ بھاگنے کے بجائے ہیرو راج اس کے والدین کا دل جیتنے کی کوشش کرتا ہے۔

اس کے متعلق کاجول نے کہا: ’آخر میں ہر بچہ یہ چاہتا ہے کہ اس کے والدین اسے دیکھیں اور کہیں کہ ’تم نے بہت اچھا کیا، میں تمہارے ساتھ ہوں۔‘ مجھے لگتا ہے کہ اسی چیز نے سب کو متاثر کیا اور ہر ایک نے خود کو اس سے ہم آہنگ پایا۔‘

شو

،تصویر کا ذریعہGetty Images

مارننگ شو

ڈی ڈی ایل جے ریلیز کے بعد سے روزانہ صبح 11:30 بجے ممبئی کے معروف مراٹھا مندر سنیما ہال میں دکھائی جاتی ہے اور ٹکٹ کی قیمت صرف 30 روپے رکھی گئی ہے۔

سینما ہال کی بیرونی دیواریں نارنجی رنگ کی ہیں اور وہاں ایک بڑا بل بورڈ ہے جس پر شاہ رخ خان اور کاجول کی تصویریں ہیں۔

ایس آر کے نے اس میں ہارلے ڈیوڈسن کی چمڑے والی جیکٹ پہن رکھی ہے۔ اس نے سمرن کو کندھے پر اٹھایا ہوا ہے اور بل بورڈ پر لکھا ہے: ’آؤ، پھر سے محبت میں گرفتار ہو جائیں۔‘

جیسے ہی ناظرین تھیٹر میں داخل ہوتے ہیں فلم کے تمام مقبول گانے سپیکرز سے بجنے لگتے ہیں۔ ہال کے بیچ میں ایک ہندو مندر ہے۔ اس کے ارد گرد سرخ اور سبز روشنیاں چمک رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کاجول کہتی ہیں کہ ’وہاں جاکر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ پرانے زمانے میں واپس چلے گئے ہیں۔ نشستیں ایک ہی رنگ کی ہیں۔ اسٹیج بھی ویسا ہی ہے۔ ہم دونوں فلم کی ریلیز کی 20 ویں سالگرہ کے موقع پر مراٹھا مندر گئے تھے۔‘

’اس تھیٹر میں ایک بار پھر سے جانا ایک بہت اچھا احساس تھا۔ وہاں ہم پہلی بار فلم دیکھتے ہیں اور اسے دیکھتے ہوئے ہم اپنی کارکردگی پر تنقیدی نظر بھی ڈالتے ہیں کہ ہم یہ بہتر کر سکتے تھے، ہم اس سے بہتر کر سکتے تھے۔‘

کاجول کا کہنا ہے کہ ’لوگ اب بھی فلم دیکھنے جا رہے ہیں۔ دن بہ دن خاص طور پر مراٹھا مندر میں۔ ملک بھر سے لوگ یہاں یہ فلم دیکھنے آتے ہیں۔‘

مراٹھا مندر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

مراٹھا مندر میں یہ فلم ابھی بھی بدستور دکھائی جا رہی ہے

ناظرین کے ایک جوڑے کے بارے میں

وی جے اور ان کی بیوی پریتی اس فلم کو دیکھنے آئی ہوئی ہیں۔

وہ اپنی شادی کی ساتویں سالگرہ پر یہ فلم دیکھنے 560 کلومیٹر دور سے آئے ہیں۔ وہ اپنی شادی کی سالگرہ ایک رومانوی فلم دیکھ کر یادگار بنانا چاہتے ہیں۔

پریتی فلم میں اپنا پسندیدہ منظر بیان کرتی ہیں۔ یہ ٹرین کا وہ مشہور منظر ہے جب سمرن کے والد اپنی بیٹی کو کہتے ہیں: ’جا سمرن جا، جی لے اپنی زندگی۔‘

کاجول نے اس فلم کے متعلق ایک دلچسپ واقعہ بیان کیا۔ اور یہ بات اس وقت کی ہے جب وہ کسی فلم کے لیے جے پور میں شوٹنگ کر رہی تھیں۔

انھوں نے کہا: ’ہم جس ہوٹل میں ٹھہرے تھے اس کے باورچیوں میں سے ایک میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میڈم، مجھے آپ کو کچھ بتانا ہے ’میں اپنی بیوی کو 23 بار ڈی ڈی ایل جے دیکھانے کے لیے سنیما لے کر گیا ہوں۔ اور اس کے بعد میں نے اسے پرپوز کیا۔‘

'میں حیران تھی، کہ خدایا یہ تو بہت ہی بڑی بات ہے۔ لوگوں کے پاس اس فلم کو دیکھنے جانے کی اپنی اپنی مختلف کہانیاں ہیں۔ یہ ان کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ مراٹھا مندر میں فلم دیکھنا بہت اچھا تجربہ ہے، آپ سوچیں گے ارے۔۔۔ یہ تو میں نے دیکھ رکھا ہے، یہ وہی پاپ کارن ہے، وہی لباس ہے اور یہ گائے کی وہی گھنٹی ہے۔‘

گائے کی گھنٹی سمرن نے سوئٹزرلینڈ سے ایک یادگار کے طور پر رکھی لی تھی۔ گھنٹی کو مراٹھا مندر میں شیشے کے کیس کے اندر رکھا گیا ہے اور اس کے ساتھ سونے کی ٹرافی بھی رکھی ہوئی ہے۔

فلم

،تصویر کا ذریعہYRF PR

آدتیہ چوپڑا کی پہلی فلم

ہدایت کار آدتیہ چوپڑا نے اس فلم ’دل والے نے دلہنیا لے جائیں گے‘ سے بالی وڈ میں اپنی ہدایت کاری کا سفر شروع کیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر صرف 23 سال تھی۔ اس سے پہلے وہ 18 سال کی عمر سے اپنے والد اور مشہور فلم ساز یش چوپڑا کے معاون کے طور پر کام کر رہے تھے۔

کاجول نے کہا ’میرے لیے نئے ڈائریکٹر آدی کے ساتھ کام کرنا بہت آسان تھا۔ کیونکہ میں اسے بہت پہلے سے جانتی تھی۔ ہم واقعی اچھے دوست ہیں۔ نتیجے کے طور پر، جب ہم نے کام کرنا شروع کیا، تو کام بہت فطری طور پر آگے بڑھا۔‘

انھوں نے مزید کہا ’ہم سب بہت خوش تھے۔ ہم ایک دوسرے کا مذاق اڑاتے۔ میرے لیے سب سے زیادہ دلچسپ یورو ریل کی سواری تھا۔ ہم سب نے بس میں سوئٹزرلینڈ کا سفر کیا۔ ہم سب نے اس فلم کی شوٹنگ میں بہت اچھا وقت گزارا۔‘

کاجول

،تصویر کا ذریعہSIDDHARTH MUKERJEE

خوشگوار تجربہ

کاجول نے کہا ’مجھے یاد ہے کہ ہم آئس برگ جیسی ایک جگہ پر شوٹنگ کر رہے تھے۔ مجھے وہاں کپڑے بدلنے تھے۔ مجھے ساڑھی پہننے کے لیے ایک کسان کے گائے کے شیڈ میں جانا پڑا۔ میرے ساتھ ایک گائے کھڑی تھی۔ مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ میں وہاں کپڑے بدل رہی تھی۔ میں نے جلدی سے ساڑھی پہن لی۔ میں نے کہا کہ میں تیار ہوں، میں شوٹنگ کے لیے تیار ہوں۔‘

اس فلم میں کاجول کے ساتھ دیگر بہت سے لوگ اپنی عمر کی تیسری دہائی میں تھے۔

کاجول نے بتایا کہ شوٹنگ کے دوران یش چوپڑا اور ان کی اہلیہ ہمیشہ ان پر گہری نظر رکھتے تھے۔ کیونکہ انھوں نے اس فلم کے لیے تمام پیسے اپنے بیٹے کو دے دیے تھے۔

فلم ڈی ڈی ایل جے کے گانے کے گیت سروں کی ملکہ لتا منگیشکر نے گائے ہیں، جنھیں پلے بیک کوئین کہا جاتا ہے۔ ان کے گیت پر کاجول نے لپ سنکنگ کی ہے۔

کاجول کہتی ہیں کہ ’اس فلم کے تمام گانے میرے پسندیدہ ہیں۔ یہ گانے سدا بہار ہیں۔ یہ آج بھی میرے پسندیدہ گانے ہیں۔ اس کے بعد بھی میں کہوں گی کہ ’مہندی لگا کے رکھنا‘ میرا پسندیدہ گیت ہے۔‘

یہ گانا بعد میں انڈیا میں شادی کی تقریبات کا بہت مقبول گانا بن گیا۔

ڈی ڈی ایل جے نے دس فلم فیئر ایوارڈز جیتے۔ اس فلم سے کاجول، ایس آر کے اور آدتیہ چوپڑا راتوں رات سپر سٹار بن گئے۔

کاجول نے کہا: ’مجھے امید ہے کہ لوگ اب بھی اس فلم سے لطف اندوز ہوں گے، اسے دیکھیں گے اور اسے اپنے خاندانی ورثے کا حصہ بنائیں گے۔ اس فلم کے لیے ان کی محبت برقرار رہے گی۔‘

دنیا بھر میں ریلیز ہونے والی ڈی ڈی ایل جے نے اس وقت تقریباً 20 ملین ڈالر کمائے اور یہ سنہ 1995 کی سب سے زیادہ کمانے والی فلم بنی۔

بی بی سی ورلڈ سروس کے لیے رینا سٹینٹن شرما نے اسے پیش کیا تھا