جب پُل سے شاہی کشتی پر کوئی چیز گِرا کر ملکہ برطانیہ کے ’قتل کا منصوبہ‘ بنایا گیا

ملکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنملکہ الزبتھ دوم اور رونالڈ ریگن 1983 میں سان فرانسسکو کی ضیافت میں

ایف بی آئی کی جاری کردہ نئی دستاویزات کے مطابق سنہ 1983 میں امریکہ کے دورے کے دوران ملکہ الزبتھ دوم کو ممکنہ طور پر قتل کیے جانے کا خطرہ تھا۔

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے ملکہ برطانیہ کے انتقال کے بعد اُن کے امریکہ کے سفر سے متعلق فائلوں کا ایک ذخیرہ جاری کیا ہے۔

ایف بی آئی نے ملکہ برطانیہ کے دورہ امریکہ کے دوران اُن کی حفاظت کو یقینی بنانے میں مدد کی تھی۔ جاری کردہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح ایف بی آئی اس ضمن میں ’آئی آر اے‘ کی دھمکیوں کے بارے میں کتنی فکرمند تھی۔

ملکہ کو جان سے مارنے کی دھمکی سان فرانسسکو میں ایک پولیس افسر کو دی گئی تھی۔ فائل کے مطابق سان فرانسسکو میں ایک آئرش پب میں اکثر آنے والے ایک افسر نے وفاقی ایجنٹوں کو ایک ایسے شخص کی کال کے بارے میں خبردار کیا جس سے وہ وہاں (پب) میں ملے تھے۔

افسر نے بتایا کہ پب میں ملنے والے شخص نے بتایا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کا بدلہ لینے کی کوشش کر رہا ہے جو ’شمالی آئرلینڈ میں ربڑ کی گولی لگنے سے ہلاک ہو گئی تھی۔‘ یہ دھمکی 4 فروری 1983 کو ملکہ الزبتھ دوم اور ان کے شوہر شہزادہ فلپ کے کیلیفورنیا کے دورے سے تقریبا ایک ماہ قبل سامنے آئی۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’وہ ملکہ الزبتھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں یا تو گولڈن گیٹ برج سے کوئی چیز رائل یاٹ (شاہی کشتی) پر گرائے گا یا پھر ملکہ الزبتھ کو اُس وقت قتل کرنے کی کوشش کرے گا جب وہ یوسیمیٹ نیشنل پارک کا دورہ کریں گی۔‘

اس دھمکی کے بعد سیکرٹ سروس نے اس وقت گولڈن گیٹ برج پرپیدل چلنے والوں کا راستہ بند کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ یوسیمیٹ میں کیا اقدامات کیے گئے تھے، لیکن یہ دورہ خیریت سے مکمل ہو گیا۔ ایف بی آئی نے اس سلسلے میں کی جانے والی گرفتاریوں کی کوئی تفصیلات شائع نہیں کی گئیں۔

امریکی میڈیا اداروں کی جانب سے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کی درخواست کے بعد 102 صفحات پر مشتمل یہ فائلز پیر کے روز ایف بی آئی کی انفارمیشن ویب سائٹ والٹ پر اپ لوڈ کی گئی تھیں۔

ملکہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنملکہ الزبتھ دوم اور پرنس فلپ یوسمائٹ کے دورے کے دوران نیشنل پارک کے رینجرز سے بات کرتے ہوئے

ملکہ برطانیہ کے بہت سے سرکاری دورے، جن میں 1983 کا مغربی ساحل کا دورہ بھی شامل ہے، شمالی آئرلینڈ میں مشکلات کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ہوئے۔ سنہ 1976 میں ملکہ برطانیہ امریکہ کی دو سو سالہ تقریبات میں شرکت کے لیے نیویارک شہر میں تھیں۔

دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ بیٹری پارک کے اوپر ایک چھوٹا طیارہ اڑانے پر ایک پائلٹ کو سمن جاری کیا گیا تھا جس پر لکھا تھا ’انگلینڈ، آئرلینڈ سے باہر نکل جاؤ۔‘

ان فائلوں سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح ایف بی آئی ملکہ کو لاحق خطرات کے بارے میں محتاط رہی۔ ان کے کزن لارڈ ماؤنٹ بیٹن 1979 میں جمہوریہ آئرلینڈ کی کاؤنٹی سلیگو کے ساحل پر آئی آر اے کی کانب سے کیے گئے ایک بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

سنہ 1989 میں ملکہ برطانیہ کے کینٹکی کے ذاتی دورے سے قبل ایف بی آئی کے ایک اندرونی میمو میں کہا گیا تھا کہ ’آئرش ریپبلکن آرمی (آئی آر اے) کی جانب سے برطانوی بادشاہت کے خلاف خطرات کا امکان ہمیشہ موجود رہتا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بوسٹن اور نیو یارک سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ آئی آر اے کے ارکان کی جانب سے ملکہ الزبتھ دوم کے خلاف کسی بھی خطرے کے بارے میں محتاط رہیں اور فوری طور پر کینٹکی میں لوئس ویل کو پیش کریں۔

ملکہ ریس گھوڑوں کی مالک تھیں، اپنی زندگی کے دوران کئی بار وہ کینٹکی کا دورہ کر چکی ہیں تاکہ ریاست کی گھڑ سواری کے مناظر سے لطف اندوز ہو سکیں، جن میں کینٹکی ڈربی بھی شامل ہے۔ سنہ 1991 میں ایک سرکاری دورے پر ملکہ کو صدر جارج بش کے ساتھ بالٹی مور اوریولس بیس بال میچ دیکھنے کا تھا۔

ایف بی آئی نے سیکرٹ سروس کو متنبہ کیا تھا کہ ’آئرش گروپ‘ سٹیڈیم میں احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور ’آرش گروپ نے گرینڈ سٹینڈ ٹکٹوں کا ایک بڑا بلاک لے رکھا ہے۔‘

بیورو نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ اس ہفتے جاری ہونے والے ریکارڈ کے علاوہ ’اضافی ریکارڈ‘ بھی موجود ہو سکتے ہیں ، لیکن اس نے ان کی دستاویزات کی اشاعت کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دیا۔