انڈیا: نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں سورۃ الرحمٰن کی تلاوت کیوں ہوئی؟

انڈیا

،تصویر کا ذریعہ@NARENDRAMODI

  • مصنف, مرزا اے بی بیگ
  • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، انڈیا

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کی صبح حزب اختلاف کی جانب سے بائیکاٹ کے درمیان انڈیا کے پارلیمان کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔

افتتاح کی اس تقریب کے دوران قرآن کی سورۃ الرحمٰن کی چند آیات بھی تلاوت کی گئیں، جس کا تذکرہ بطور خاص پاکستان اور انڈیا کے سوشل میڈیا پر کیا جا رہا ہے۔

اس موقع پر انڈیا کے وزیر اعظم اپنی کابینہ کے ارکان کے ساتھ موجود تھے اور خاموشی کے ساتھ تمام مذاہب کے کلام کو سُن رہے تھے۔

جہاں بہت سے انڈین صارفین اسے انڈیا کی مضبوط جمہوریت کی دلیل کے طور پر پیش کر رہے ہیں وہیں بہت سے لوگوں نے نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ ایک جانب تو وہ تمام مذاہب کی دعا کروا رہے ہیں اور دوسری جانب ہندو راشٹر کے لیے راستہ ہموار کر رہے ہیں۔

سوکرتی چکرورتی نامی ایک صارف نے سورۃ رحمٰن کی تلاوت کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ ہمارا نیا انڈیا ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نریندر مودی اور دیگر رہنما انڈیا کی نئی پارلیمان کے افتتاح کے موقع پر قرآن کی سورۃ الرحمٰن سُن رہے ہیں۔ نفرت پھیلانا بند کریں۔۔۔ ہر مذہب کا احترام کریں۔‘

نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ ’آج ایک مبارک موقع ہے۔ ملک آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر جشن منا رہا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں آج صبح ہی تمام مذہبی فرقوں کی دعا کا اہتمام کیا گیا ہے۔‘

’میں اس موقع پر تمام ہم وطنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ صرف ایک عمارت نہیں، یہ 140 کروڑ انڈین شہریوں کی امنگوں کی عکاس ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کا مندر ہے۔‘

جبکہ حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے اس سے قبل نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاحی پروگرام کے متعلق کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس عمارت کے افتتاح کو اپنی ’تاجپوشی‘ (کی تقریب) سمجھ رہے ہیں۔

انڈیا

،تصویر کا ذریعہ@NARENDRAMODI

سورۃ الرحمٰن کی تلاوت کیوں؟

دراصل نئی پارلیمان کی عمارت کے افتتاح کی تقریب کے دوران مختلف تقاریب ہوئيں جن میں وزیر اعظم کے ہاتھوں سینگول کے قیام سے لے کر سرو دھرم پرارتھنا یا تمام مذاہب کی دعائیہ تقریب کے پروگرام کا انعقاد بھی کیا گیا تھا۔

سینگول دراصل ایک چھڑی ہے جسے وزیر اعظم مودی نے تمل ناڈو کے ادھینم مٹھ سے قبول کیا اور اسے نئی عمارت میں نصب کیا۔ اس کی بابت بھی سوشل میڈیا پر بات ہو رہی ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی اس کے ذریعے جنوبی ریاست تمل ناڈو میں اپنا داخلہ چاہتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے اس کل مذاہب دعائيہ تقریب میں شرکت کرنے والی جسبیر کور نے کہا کہ ’یہ نئی عمارت ایک تبدیلی ہے اور ہمارے لیے تاریخی لمحہ ہے۔ ہم تمام مذاہب کے لوگ کل مذاہب دعائيہ میں ایک ہی چیز کہتے ہیں کہ ہمارا انڈیا ایک ساتھ مل کر رہے اور ترقی کرے۔‘

جبکہ ایک اس دعائیہ میں شرکت کرنے والے جین مذہب کے سنت آچاریہ لوکیش منی نے کہا کہ ’انڈیا کے لیے آج کا دن تاریخی ہے۔ راج دنڈ (سینگول) کو مناسب جگہ ملی۔ آج سبھی روایتوں کی پرارتھنا (دعا) ہوئی۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

اس کے جواب میں پاکستان اور کینیڈا کے پرچم والے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے بہرام قاضی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ دیکھ کر اچھا لگا۔ امید ہے کہ مودی حکومت اپنے اس انداز کو پسماندہ لوگوں کے حقوق اور ان کی آزادی کے تحفظ میں بھی برقرار رکھے گی۔‘

سید یوسف حسین نامی صارف نے لکھا کہ ’نریندر مودی جی نے انڈیا کے سب سے بڑے پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب میں قرآن (سورۃ رحمن) کی تلاوت کروائی۔ واہ مودی جی واہ۔‘

بہرحال اس معاملے پر انڈیا سے سخت تنقید بھی سامنے آئی ہے۔

صحافی پونم جوشی نے اسے ’منافقت‘ قرار دیا۔ انھوں نے لکھا کہ ’انڈیا کی صدر کو (افتتاحی تقریب سے) باہر رکھنا اور مظاہرین کے مطالبات کو نظر انداز کرنا، مسلمانوں کو آئے دن شیطان کے طور پر پیش کرنا اور ان کو برا بھلا کہنا اور پھر سورہ الرحمٰن سننا جامعیت نہیں، منافقت ہے۔ یہ شرمناک اور سراسر ذلت آمیز ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے
Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

خیال رہے کہ حزب اختلاف کی تقریباً 20 جماعتوں نے صدر کے ہاتھوں پارلیمان کی عمارت کا افتتاح نہ کرائے جانے کے فیصلے کے خلاف اس افتتاح کا بائیکاٹ کیا تھا۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’نئے پارلیمان کے افتتاح کے موقع پر سورۃ رحمن کی تلاوت، گرو گرنتھ صاحب اور مہاویر کے کلام کا پڑھنا اور ہندو راشٹر کا خواب دیکھنا۔ ان کے لیے سنسکرت کے منتر کافی نہیں تھے۔ حکومت کو ملک کو دھرم شالا میں تبدیل کرنے پر شرم آنی چاہیے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 3
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 3

جبکہ کائنات انصاری نامی صارف نے لکھا کہ ’نئی پارلیمان میں قرآن پڑھا جا رہا ہے۔ نریندر مودی نے ایک بار پھر ہندو راشٹر کا خواب دیکھنے والے اندھے بھکتوں کو جواب دیا۔‘

بہت سے لوگ، انڈیا کے وزیر اعظم کی جانب سے دھرم یعنی مذہب کی جگہ پنتھ یعنی فرقے کے ذکر پر بھی بات کر رہے ہیں۔

اس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے گورو پردھان نامی صارف نے لکھا کہ ’سب سے اہم چیز۔۔۔ مودی جی کی تقریر کیا تھی؟ انھوں نے سرو دھرم پرارتھنا (کل مذہب دعا) کی جگہ سرو پنتھ (کل فرقہ) پرارتھنا کہا۔ یہ چھوٹی سی چیز لگ سکتی ہے اور زیادہ تر لوگ اسے نظر انداز کر دیں گے لیکن اسی پر ہندو راشٹر کی تعمیر ہو گی۔ ہندو راشٹر کے قیام سے قبل راستے کا ہموار کرنا ضروری ہے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 4
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 4

واثق جمال نامی صارف نے لکھا کہ ’قطر میں فیفا کی تقریب میں سورۃ رحمن کی تلاوت ہوئی اور آج یہاں۔ سورۃ رحمن رحمت ہے۔ دیسی ہٹلر نے یہ یقینی بنایا کہ پارلیمنٹ محفوظ رہے۔‘

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تاریخ کے طالبعلم روشن عباس نے اسے انڈیا کے کثیر تہذیبی ماضی پر ہندوتوا کی جیت کا مظہر قرار دیا۔

انھوں نے سکرال میں شائع اپنے مضمون میں لکھا کہ ’تاریخ پر نظرثانی کی اپنی کوششوں میں مودی اور بی جے پی نہ صرف اپنی ہندو نواز حکومت کے لیے قانونی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ وہ اپنے اس جھوٹے مفروضے کو تقویت دے رہے ہیں کہ مغل اور ہندوستان کے دیگر مسلم سلطنتیں مذہبی متعصب تھے اور آج جتنے مسلمان اس ملک میں رہ رہے ہیں وہ بھی ویسے ہی ہیں۔‘

’اس کے ساتھ ساتھ وہ ہندوستانی تاریخ میں اسلامی شراکت کو چھپانے اور جدید دور کے مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘