Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا مصنوعی ذہانت کے خطرات پر انتباہ، قومی سلامتی کے اقدامات سخت کرنے پر زور

صدر شی جن پنگ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں مصنوعی ذہانت سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ فوٹو: اے پی
چین کی حکومت نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے قومی سلامتی کے اقدامات مزید سخت کرنے کا کہا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، چین کے صدر شی جن پنگ اور کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں سیاسی سلامتی کے تحفظ اور انٹرنیٹ ڈیٹا سمیت مصنوعی ذہانت کی سکیورٹی بہتر کرنے پر زور دیا۔
شی جن پنگ جو ملک کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ ملٹری کمانڈر اور کمیونسٹ پارٹی کے قومی سلامتی کمیشن کے سربراہ بھی ہیں نے قومی سلامتی کو درپیش پیچیدہ چیلنجز پر گہری نظر رکھنے کا کہا ہے۔
اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ’عالمی وباؤں اور جوہری جنگ کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے معدومیت کے خطرے کو کم کرنا بھی عالمی سطح پر ممالک کی ترجیح ہونی چاہیے۔‘
چین کی جانب سے مصنوعی ذہانت سے جڑے خطرات سے متعلق بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب گزشتہ روز امریکہ میں سائنسدانوں اور ٹیکنالوجی انڈسٹری کے سربراہان نے بھی انہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو انسانیت کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
چین ویسے بھی کمیونسٹ پارٹی کی بالادستی کو درپیش کسی بھی قسم کے ممکنہ سیاسی خطرات کو دبانے کے لیے بھاری وسائل وقف کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی حکومت نے فوج کے مقابلے میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کے لیے زیادہ بجٹ مختص کیا ہوا ہے۔
پارٹی کی طاقت کو برقرار رکھنے کی کوشش میں چین نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی کریک ڈاؤن کیا ہے لیکن دیگر ممالک کی طرح ایشیائی طاقت کو بھی ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پریشانی کا سامنا ہے۔
چینی مقامی اخبار بیجنگ یوتھ ڈیلی کے مطابق حالیہ اجلاس میں ممکنہ خطرات کا جائزہ لینے، حفاظتی اقدامات اٹھانے، قومی سلامتی اور عوام کے مفادات کو یقینی بنانے، اور مصنوعی ذہانت کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پر زور دیا۔
چین نے سال 2018 میں ہی مصنوعی ذہانت کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت سے متعلق خبردار کر دیا تھا لیکن اس کے باوجود اس شعبے کی ترقی کے لیے چین بھی بھاری فنڈنگ کرتا رہا ہے۔

شیئر: