’عباس آفریدی کا بھرم ٹوٹ گیا‘

عباس آفریدی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, سمیع چوہدری
  • عہدہ, کرکٹ تجزیہ کار

جب پاکستان کے دورہ کے لیے اس نوآموز کیوی سکواڈ کا اعلان ہوا تو پوری دنیا کو یقین تھا کہ پاکستان اس ٹیم کو بآسانی ہرا سکتا ہے۔

نیوزی لینڈ کرکٹ نے آئی پی ایل کی مصروفیات اور انجریز کے سبب عدم دستیاب کھلاڑیوں کے باوجود ایک ایسا منظم سکواڈ طے کر کے بھیجا ہے جو تجربے میں بھلے پاکستان سے کہیں پیچھے ہو مگر کھیل کے بہاؤ میں پاکستان سے آگے رہا۔

گو راولپنڈی میں پاکستان پوری قوت سے کھیل کر بھی چیپ مین کا ہدف بن گیا لیکن لاہور میں کھلائی گئی تجرباتی الیون بھی بے سود ثابت ہوئی اور پاکستان اب سیریز میں وقت سے پیچھے بھٹک رہا ہے۔

معمہ مگر یہ ہے کہ پاکستان کے یہ سبھی کھلاڑی جو مہینہ بھر پہلے پی ایس ایل میں بالکل الگ ہی فارم میں تھے، اب اچانک بے رنگ سے کیوں نظر آتے ہیں؟

کیا اس کی وجہ انٹرنیشنل کرکٹ کی مسابقتی آب و ہوا کا بدلاؤ ہے یا اس ایک مہینے میں کیے گئے بے شمار انقلابی فیصلے؟ وہ فیصلے جو اپنی جگہ بحث طلب ہونے کے علاوہ ایک مضحکہ خیزی سے بھی مزین تھے۔

جب محمد عامر کو ریٹائرمنٹ واپس لینے کی تجویز دینے کے لیے شاہین آفریدی نے کال کی، تب وہ قومی کپتان تھے مگر جب محمد عامر اور عماد وسیم کا کم بیک ہوا، شاہین آفریدی کپتان نہیں رہے تھے۔ اب بابر اعظم کپتان ہو چکے ہیں۔

اور پھر جب پریس کانفرنس میں محسن نقوی نے پاکستانی بلے بازوں کی تکنیکی صلاحیتیں بہتر بنانے کے لیے، اپنی ماہرانہ رائے میں، کاکول میں تربیت دلوانے کا اعلان کیا تو وہ یہ بھول گئے کہ ان کے دو بہترین پیسر حال ہی میں خطرناک انجریز سے لوٹ کر آ رہے تھے۔

پاکستان

،تصویر کا ذریعہPCB

،تصویر کا کیپشن’مصروف شیڈول کے بعد ایسی تھکن آمیز ٹریننگ کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان بولنگ اور بیٹنگ دونوں ہی میں وقت کے بہاؤ سے پیچھے رہ گیا‘

پی ایس ایل کی مہینہ بھر ہنگامہ خیزی کے عین بعد وزیر داخلہ نے چئیرمین پی سی بی کی مشاورت سے ایک ہنگامی ٹریننگ سیشن کا اہتمام کروایا جہاں پاکستانی کرکٹرز کو وقت کی چال سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی گئی۔

مگر اس قدر مصروف شیڈول کے بعد ایسی تھکن آمیز ٹریننگ کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان بولنگ اور بیٹنگ دونوں ہی وقت کے بہاؤ سے پیچھے رہ گئے۔ جبکہ کیویز پر ایسی کوئی تھکاوٹ حاوی نہیں تھی۔

کیوی بولنگ نے جس ڈسپلن کا مظاہرہ کیا، پل بھر بھی گماں نہ پڑا کہ یہ کوئی بی ٹیم ہے۔ نوجوان کیوی پیسرز نے جس معیار کے فہم کا مظاہرہ کیا، وہ یقیناً مستقبل میں ٹم ساؤدی اور ٹرینٹ بولٹ کے متبادل بن سکتے ہیں۔

جبکہ پاکستانی بولنگ پہلے دس اوورز میں اپنا رخ متعین کرنے سے ہی قاصر رہی۔ ڈسپلن ہی نہیں، پلان بھی سرے سے غائب تھا۔ کیوی بیٹنگ نے ابتدا ہی سے جو یلغار کی، وہ ایسی غیر متوقع تھی کہ محمد عامر نہ روک پائے۔ عماد وسیم بھی لینتھ میں بھٹکتے رہ گئے۔

یہ بھی پڑھیے
پاکستان

،تصویر کا ذریعہPCB

،تصویر کا کیپشن’نہ تو پاکستانی ٹاپ آرڈر کیوی بلے بازوں کی طرح پاور پلے کا فائدہ اٹھا پایا اور نہ ہی پاکستانی پیسرز اس نوجوان کیوی اٹیک جیسا ڈسپلن دکھا پائے‘

لاہور کی پچ کی خاصیت رہی ہے کہ یہ پرانی گیند کو گرفت فراہم کرتی ہے۔ یہاں رنز بٹورنے کا بہترین موقع پہلے دس اوورز ہیں اور اگرچہ کیوی جیت کی شہ سرخی جیمز نیشم کا شاندار آخری اوور ہو سکتا ہے لیکن پاکستانی شکست کا عنوان ایک بار پھر پہلے دس اوورز کی ناکامی رہی۔

نہ تو پاکستانی ٹاپ آرڈر کیوی بلے بازوں کی طرح پاور پلے کا فائدہ اٹھا پایا اور نہ ہی پاکستانی پیسرز اس نوجوان کیوی اٹیک جیسا ڈسپلن دکھا پائے۔ ایک عباس آفریدی واحد امید کی کرن ٹھہرے جو اپنے نامکمل سپیل میں بھی ٹیم کے کامیاب ترین بولر نکلے۔

اننگز بریک کے دوران انٹرویو میں عباس آفریدی کو یقین تھا کہ ان کے بلے باز فارم میں ہیں اور پاکستان یقیناً یہ ہدف حاصل کر لے گا۔ مگر کیوی بولرز کا عزم میچ پر طاری ہوا اور عباس آفریدی کا بھرم ٹوٹ گیا۔