بچے کی پیدائش ماں اور باپ دونوں کے لیے وہ پرمسرت موقع ہوتا ہے جب وہ اپنے لختِ جگر کو سینے سے لگاتے ہیں تو کیفیت ہی مختلف ہوتی ہے۔ بیٹا ہو بیٹی ماں باپ کے لیے دونوں ہی برابری کا درجہ رکھتے ہیں۔
آج کے دور میں سائنس نے اتنی زیادہ ترقی کر لی ہے کہ ہونے والے بچے سے متعلق حمل کے دوران اپنائی جانے والی عادات اہم ترین ثابت کر دی گئی ہیں۔
تاہم ماہرین کی حالیہ تحقیق کے مطابق حاملہ ہونے سے قبل اور حمل ٹھہرنے کے دوران ذہنی تناؤ کا سامنا کرنے والی خواتین کے ہاں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی پیدائش کا امکان دوگنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اسپین کی گرناڈا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 108 خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔
حیران کن طور پر ان حاملہ خواتین میں تناؤ سے منسلک ہارمون کی شرح کا جائزہ حمل کے 8 سے 10 ویں ہفتے کے دوان بالوں کے نمونے کے لیے لیا گیا۔
محققین کے مطابق نتائج حیران کن تھے کیونکہ ان سے ثابت ہوتا ہے کہ جن خواتین کے ہاں بچیوں کی پیدائش ہوئی، ان کے بالوں میں کورٹیسول کی شرح حمل ٹھہرنے، دوران اور بعد میں زیادہ تھی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن ماؤں کو حمل ٹھہرنے سے قبل زیادہ تناؤ کا سامنا ہوتا ہے ان میں لڑکیوں کی پیدائش کا امکان لڑکوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔
واضح رہے مذکورہ تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف ڈویلپمنٹل اوریجن آف ہیلتھ اینڈ ڈیزیز میں شائع ہوئے۔