ورلڈ کپ کوالیفائرز: پاکستان میں فٹبال کا مستقبل کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Mar 23, 2024

Getty Imagesاردن کے کھلاڑئ نزار الرشدان اور پاکستان کے فرید اللہ فٹبال پر قابو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

پاکستان اور اردن کا فٹبال میچ اسلام آباد میں منعقد ہوا اور بظاہر لگ رہا تھا کہ یہ ہوکر ختم بھی ہوجائے گا اور کسی کو شاید پتا بھی نہیں چلے گا۔

لیکن حیران کن طور پر رمضان کے مہینے میں اور ہفتے کے بیچ میں دوپہر دو بجے ہونے والے اس میچ کو دیکھنے کے لیے تقریباً دس ہزار لوگ جناح سٹیڈیم پہنچ گئے۔

جہاں یہ جناح سٹیڈیم میں موجود دیگر افراد کے لیے حیران کن تھا وہیں سوال بھی پیدا ہوا کہ پاکستان میں کیا لوگ فٹبال دیکھنا پسند کرتے ہیں؟

پاکستان فٹبال فیڈریشن کے صدر ہارون احمد ملک نے اس سوال کے جواب کہا کہ پسند تو کرتے ہیں، تبھی اتنی تعداد میں شائقین رمضان کے بیچ میں فٹبال دیکھنے پہنچے۔

انھوں نے فٹبال کے بارے میں مزید کیا کہا اس کو ضرور زیرِ بحث لائیں گے لیکن پہلے یہ سمجھ لیتے ہیں کہ پاکستان میں فٹبال کی تاریخ کیا ہے۔

جب ’مغربی پاکستان سے کھلاڑئ مشرقی پاکستان جاتے تھے‘

خیال کیا جاتا ہے کہ فٹبال برصغیر کے لیے ایک اہم اور تاریخی کھیل ہے کیونکہ یہ کھیل برطانوی سپاہیوں نے انڈیا میں متعارف کروایا۔

حالانکہ انڈیا میں پہلے سے آل انڈیا فٹبال فیڈریشن موجود تھی لیکن انڈیا کو فیفا میں شمولیت آزادی کے بعد ملی۔

شاہ رُخ سہیل جو کہ پاکستان میں فٹبال کے ماہر مانے جاتے ہیں کھیل کی تاریخ کے بارے میں بتاتے ہیں کہ اس کو نمایاں لیاری کے فٹبالروں نے کیا جہاں سے پاکستان کو اچھے کھلاڑی ملے۔

انھوں نے کہا ’اس زمانے میں مغربی پاکستان کے کھلاڑی مشرقی پاکستان، فٹبال کھیلنے جاتے تھے کیونکہ وہاں کلب موجود تھے اور وہاں یہ کھیل زیادہ منظم تھا۔‘

لیکن مشرقی پاکستان جب بطور بنگلہ دیش وجود میں آیا تب پاکستان میں فٹبال متاثر ہوئی۔

شاہ رُخ نے کہا کہ ’اس سے پہلے پاکستان بڑے ممالک جیسے کہ ایران یا جاپان کے ساتھ کھیل پاتا تھا۔‘ لیکن جیسے جیسے فٹبال کو عالمی سطح پر مقبولیت ملی وہیں پاکستان میں یہ کھیل اپنی ساکھ کھوتا رہا۔

شاہ رُخ نے کہا کہ ’بنیادی وجہ یہی تھی کہ پاکستان میں فٹبال اس طرح سے نہیں پنپ سکا جیسے کہ باقی ممالک یہ پنپتا رہا، ڈیویلپ ہوتا رہا۔‘

Getty Images’ڈیپارٹمنٹل سسٹم‘ پر چلنے والا کھیل

انھوں نے کہا کہ 2024 میں بھی پاکستان کا فٹبال ’ڈیپارٹمنٹل سسٹم‘ کے تحت چلتا ہے۔

جس کا مطلب ہے کہ ریلوے، پی آئی اے، اور دیگر سرکاری کمپنیوں میں بنی فٹبال ٹیموں کے ذریعے یہ کھیل کھیلا جاتا رہا ہے۔

شاح رُخ کا کہنا تھا کہ ’یہ وہ سسٹم ہے جو کہ دیگر ممالک نے 1960 کے بعد ختم کردیا تھا۔‘

اس سے پہلے پاکستان میں نیشنل چیمپئن شِپ ہوتی تھی جو کہ 1948 سے 2003 تک رہی۔

پھر 2003 کے بعد پاکستان میں ایک لیگ بن گئی جس کا نام پاکستان پریمئیر لیگ تھا۔ اور تمام ٹیمیں اس لیگ کے اندر کھیلتی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ’کیونکہ یہ پروفیشنل فٹبال کلب نہیں تھے اس لیے نہ تو یہاں پر اس سطح کی کوچنگ میسر تھی اور نہ ہی اس لیول کا سٹاف تھا جس کے نتیجے میں فٹبال اس طرح سے ترقی حاصل ہی نہیں کرسکی۔‘

مگر شوق کا عالم آج بھی یہ ہے کہ اسلام آباد سے دور بلوچستان اور افغانستان کی سرحد پر قائم شہر چمن میں اگر آج بھی مقامی سطح کا کوئی فٹبال میچ ہو تو 30 ہزار لوگ دیکھنے آجاتے ہیں۔

عالمی مقابلوں کے لیے فٹبال بنانے والا پاکستان خود ان مقابلوں سے کیوں باہر ہے؟کیا پاکستان میں فٹبال کا کھیل بچ سکتا ہے؟فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے پاکستان کی رکنیت معطل کر دیسیاست، عدالت اور پابندی

شاہ رُخ نے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ فٹبال کا ’سیاست کی نذر ہونا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ شروع ہوا فیصل صالح حیات کے دور (2015) میں۔ جب انھوں نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کے صدر کا انتخاب کروایا۔ اس پر لوگوں نے اعتراض کیے جس کے بعد یہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں پہنچا، اس کے بعد سپریم کورٹ۔‘

انھوں نے بتایا کہ عدالتوں کی مداخلت کے نتیجے میں پاکستان فٹبال فیڈریشن، جو کہ فیفا کا حصہ ہے، اس پر فیفا نے 2017 میں پابندی لگادی۔ فیفا نے یہی پابندی 2021 میں پھر دوبارہ لگائی۔

اس دوران لاہور ہائی کورٹ نے ایک ریٹائرڈ جج کو بطور انتظامی سربراہ تعینات کیا جو کہ فیفا کو منظور نہیں تھا۔

شاہ رُخ نے کہا کہ ’اس کے بعد معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچا اور کورٹ نے اپنی نگرانی میں الیکشن کروایا جو کہ فیفا کو منظور نہیں تھا۔‘

اس طرح دو دھڑے بن گئے۔ ایک وہ جو فیصل صالح حیات گروپ کا حصہ بن گئے اور دوسرا وہ جو کہ اشفاق شاہ، جو منتخب ہوئے تھے ان کے گروپ میں چلے گئے۔

اب کیونکہ ان میں سے ایک مقامی طور پر منتخب ہوکر آئے تھے اور ایک پہلے سے موجود تھے اس کے نتیجے میں دو متوازی دھڑے ساتھ ساتھ کام کرنے لگ گئے۔

مختصراً اس کے نتیجے میں جو آفیشل گروپ تھا اس پر پابندی لگ گئی اور نتیجتاً پاکستان عالمی سطح پر فٹبال نہیں کھیل سکا۔

اب 2019 میں ایک نارملائزیشن کمیٹی بنائی گئی۔

اس کمیٹی کو بھی مسائل پیش رہے اور اسی دوسرے دھڑے نے پھرفیڈریشن کی باگ دوڑ سنبھالنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں پاکستان میں 2021 میں دوبارہ پابندی لگی۔

’پیشہ ور سربراہی کریں گے تو حالات بہتر ہوں گے‘

ہارون احمد ملک جو کہ فیڈریشن کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ فیفا کی جانب سے نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں کہتے ہیں کہ ’جب پروفیشنل لوگ اس کھیل کی سربراہی کریں گے تبھی حالات بہتر ہوسکیں گے، جس کے نتیجے میں اندرونی سیاست سے بھی نمٹا جاسکے گا۔‘

سنہ 2022 میں پاکستان سے پابندی ہٹنے کے بعد سے فیفا کی کوشش ہے کہ پاکستان میں باقاعدہ طور پر الیکشن کروائیں۔

نارملائزیشن کمیٹی کو اس سالدسمبر تک توسیع دی گئی ہے کہ وہ الیکشن کے عمل کو مکمل کرکے نئی کمیٹی کے سپرد کردیں۔

یہ تو ہوگئی سیاست کی بات، جو کہ کھیل کے آڑے آتے رہی ہے، لیکن ایک اچھی بات یہ ہوئی کہ پابندی ہٹنے کے بعد نومبر 2022 میں پاکستان کا نیپال سے میچ ہوا۔

یہ ساڑھے تین سال میںپاکستان کا پہلا میچ تھا۔ اسی طرح پاکستان تواتر سے مختلف ممالک سے میچز کھیلتا رہا ہے، جس میں 2023 کا انڈیا میں ہونے والا میچ بھی شامل ہے۔

Getty Imagesتاجکستان کے خلاف پاکستان کا میج دیکھنے کے لیے سٹیڈیم میں آنے والے شائقینبیک وقت 23 ہزار شائقین: ’فٹبال کر کرکٹ کی طرح پیسے لگائیں‘

شاہ رُخ اور جناح سٹیڈیم میں پہنچنے والے شائقین 2023 کے پاکستان میں ہونے والے ایک میچ کا تذکرہ ضرور کرتے ہیں جس میں بیک وقت 23 ہزار شائقین سٹیڈیم میں موجود تھے۔ اسی طرح پاکستان تاجکستان کے ساتھ بھی میچ کھیلا۔

اب پاکستان کے لیے بڑا مرحلہ ورلڈ کپ کوالیفائر 2026 ہے جو امریکہ میں ہوگا۔ اس کے لیے کوالیفائر میچ ہوتے ہیں جس میں شاہ رُخ نے بتایا کہ تقریباً 209ممالک حصہ لیتے ہیں۔

2023 تک پاکستان وہ واحد ملک تھا جس نے ایشیا میں کبھی ورلڈ کپ کوالیفائر نہیں جیتا تھا۔

شاہ رُخ نے کہا کہ ’حالانکہ ایشیا میں 47 ممبر ممالک ہیں اور کچھ ایسے بھی ہیں جن کا آپ کو نام بھی نہیں معلوم ہو اور وہ بھی ورلڈ کپ کوالیفائر جیت چکے ہیں۔‘

اب حال ہی میں پاکستان نے فٹبال کوچ کے طور پر سٹیفن کونسٹنٹین کو رکھا ہے۔ جو کہ آج بھی یہی کہتے ہیں کہ ’پاکستانی ٹیم فیفا ورلڈ کپ کے کوالیفائر راؤنڈ تھری تک پہنچنے کے لیے تیار نہیں ہے۔‘

اب سوال پھر وہ ہی ہے کہ کیا پاکستان میں فٹبال کا کوئی مستقبل ہے؟

جناح سٹیڈیم میں پہنچنے والے لوگوں سے جب یہی سوال پوچھا تو زیادہ تر نے کہا کہ’فٹبال میں اسی طرح پیسے لگائیں جیسے کہ کرکٹ میں لگاتے ہیں۔‘

جبکہ ایک 18 سالہ طالبعلم نے کہا کہ ’پاکستان فٹبال کی اپنی لیگ بنائے جس سے اسے فائدہ پہنچے گا۔‘

شاہ رُخ نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ’دیکھیں لوگ پسند تو بہت کرتے ہیں اور دیکھنا بھی چاہتے ہیں۔ لیکن یہ سوال انتظامیہ سے بھی بنتا ہے کہ کیا وہ پاکستان کی فٹبال ٹیم کو دنیا بھر میں کھیلتے دیکھنا چاہتے بھی ہیں یا نہیں؟‘

کیا اوورسیز کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے سے پاکستان کی فٹبال ٹیم بہتر نتائج دے پائے گی؟’کھلاڑی کو میچ سے باہر کیوں نکالا؟‘ کلب کے صدر نے ریفری کو مُکا دے ماراسعودی عرب اربوں ڈالر خرچ کر کے فٹبال کی بڑی طاقت کیوں بننا چاہتا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More