انڈین گرل بینڈ ’وش‘ آئی پاپ کو عالمی سطح پر متعارف کروانے کے لیے پرعزم

بی بی سی اردو  |  Mar 25, 2024

ایک عرصے سے موسیقی کی دنیا پر جے-پاپ اور کے-پاپ راج کر رہا ہے۔ مگر کیا اب آئی-پاپ موسیقی کے عالمی منظر نامے پر دھوم مچانے کے لیے تیار ہے؟

یہی خواہش ہے انڈین لڑکیوں کے میوزک بینڈ ’ورلڈ ان کا سٹیج ہے‘ (W.i.S.H) کی ہے۔

ریا ڈُگل (ری)، زو سدھارتھ (زو)، سمرن ڈُگل (سم)، اور سوچیتا شرکے (سوچی) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پچھلے 20 برسوں میں انڈیا میں سامنے آنے والا لڑکیوں کا پہلا مین سٹریم کا گروپ ہے۔

انڈیا میں لتا منگیشکر، آشا بھوسلے اور شریا گھوشال جیسی خواتین گلوکاروں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ موسیقی میں نوراں سسٹرز کی بھی کامیاب جوڑی رہی ہے۔ تاہم، ماضی میں انڈیا میں لڑکیوں کے بینڈز کو کچھ خاص پذیرائی نہیں ملی ہے۔

بی بی سی ایشیا نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے زو کا کہنا تھا کہ ان کا گروپ اس تاثر کو بدلنا چاہتا ہے۔ آن کے گروپ کا ایک مقصد خواتین کو بااختیار بنانے کے مثبت پیغام کو پھیلاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔

وہ اپنے پہلے گانے لذیذ کو ایک ایسے گانے کے طور پر پیش کرتی ہیں جو ’جدید زمانے کی عورت اور خود سے محبت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے‘۔

’یہ نہ صرف میرے لیے بلکہ ہم سب کے لیے بہت خاص ہے۔‘

زو کہتی ہیں، ’ہم ایک دوسرے کو نہ صرف بطورِ فنکار بلکہ انسان کے طور پر آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم سب اس سفر میں ایک ساتھ ہیں، اور میں اس کے لیے بہت شکر گزار ہوں۔‘

دلجیت دوسنجھ انڈین گلوکاروں کی عالمی سطح پر مقبولیت کی تازہ ترین مثال ہے۔ انھوں نے نہ صرف کواچیلا (Coachella) میں پرفارم کیا بلکہ سیا (Sia) اور ایڈ شیرن جیسے مشہور گلوکاروں کے ساتھ بھی پرفارم کیا ہے۔

زو کو اس بات کا یقین ہے کہ ان کا گروپ آئی-پاپ کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کروانے میں کامیاب ہو جائے گا۔

’ہم دنیا بھر میں سفر کرنے اور ہر جگہ اپنے گانے پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘

اس گروپ کو میوزک پروڈیوسر مکی میک کلیری نے سونی میوزک انٹرٹینمنٹ کے تحت تخلیق کیا تھا۔ری پہلی رکن تھی جنھیں اس گروپ میں شامل کیا گیا تھا۔ وہ مداحوں کی جانب سے ملنے والے تاثرات سے بہت خوش ہیں۔

’ہمارے گانے کو ریلیز ہوئے ایک دن بھی نہیں ہوا تھا کہ ہمارے درجنوں فین پیجز بھی بن گئے۔ اور تب ہمیں احساس ہوا کہ پورے انڈیا کو اس کی کتنی خواہش تھی اور کتنا انتظار تھا۔‘

وہ کہتی ہیں کہ کتنا اچھا ہوگا اگر نوجوان لڑکیاں ہمیں دیکھ کر پاپ سٹار بننے کا فیصلہ کریں۔ ’آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔ دنیا آپ کا اسٹیج ہے۔‘

'آپ کو بس خود پر یقین رکھنا ہے۔‘

کورین بینڈ ’بی ٹی ایس‘ سے ملنے کی خواہش: کراچی سے لاپتہ ہونے والی نوعمر لڑکیاں لاہور سے کیسے بازیاب ہوئیں؟زین ملک کا ’پاکستانیوں کے لیے تحفہ‘: ’مجھے اچھا لگا جب اردو میں گانے کی پیشکش ہوئی‘’بغاوت کی آواز‘ سمجھا جانے والا ریپ میوزک پنجابی معاشرے کا حصہ کیسے اور کیوں بنا؟

اگرچہ وہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے میں انڈیا کا پہلا گرل بینڈ بننے پر پرجوش ہیں، زو تسلیم کرتی ہیں کہ ابھی بھی وہ دباؤ میں ہیں۔

’ہمیں اب نیا معیار طے کرنا ہے، اس کے لیے ہم سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔

زو کہتی ہیں، ’لیکن ساتھ ہی یہ بہت دلچسپ ہو سکتا ہے کیونکہ ہم ایک نیا رجحان پیدا کر سکتے ہیں۔‘

یہ گروپ اسپائس گرلز اور لٹل مکس جیسے مشہور مغربی لڑکیوں کے بینڈز کا مطالعہ کر رہا ہے۔ ان مشہور بینڈز کی طرح، سم کا گروپ بھی اپنے ممبران کی انفرادیت کو اپنانا چاہتا ہے۔

سم کا کہنا ہے کہ ’زو بہت پیاری اور سلجھی ہوئی ہے، میں شوخ ہوں، اور سوچی بہت شرارتی ہے۔ جبکہ ری ایک باس، لیڈر اور ماما ریچھ جیسی ہے۔‘

ان سب کے لیے آپس میں بہنوں جیسا تعلق قائم رکھنا بہت ضروری ہے خاص طور پر جب سم اور سوچی آپس میں بہنیں ہیں۔

سوچی کہتی ہیں کہ وہ اس بات سے خوش ہیں کہ ان کی بہن اس کام میں ان کے ساتھ ہیں۔

انھوں نے ابھی سے اس بارے میں سوچنا شروع کر دیا ہے کہ وہ مستقبل میں کن گلوکاروں کے ساتھ کام کریں گے۔

سوچی کے خیال میں ساتھ کام کرنے کے لیے بہترین بینڈ بی ٹی ایس ہوگا۔

’ہمیں بی ٹی ایس بہت پسند ہے۔ ہم چار لڑکیاں ہیں، اور وہ چار لڑکے ہیں، میرے خیال میں ہم ساتھ میں بہترین گانا بنا سکتے ہیں۔‘

سوچی کہتی ہیں کہ فی الحال تو ان کو اپنا بینڈ ایک جیتا جاگتا خواب جیسا لگ رہا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ پچھلے دو سال سے وہ سب اس گروپ کو کامیاب بنانے کے لیے محنت کر رہی تھیں اور اب وہ اپنی زندگی سے بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔

’اب ہماری باری ہے۔‘

میش اپس کے لیے مشہور بینڈ ’خود غرض‘: ’لوگ ابھی بھی سمجھتے ہیں کہ ہم انڈین ہیں‘’قلی متیٰ‘ سے انڈیا میں شہرت پانے والے عرب گلوکار سعد لمجرد جو اپنے ماضی کے باعث متنازع ہیںاے پی ڈھلوں: گورداسپور کے ’ہیری‘ کا ناکامیوں سے معروف گلوکار بننے تک کا سفر
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More