لندن کے میئر کا رکن پارلیمنٹ لی اینڈرسن پر ’’اسلامو فوبیا اور مسلم دشمنی‘‘ کا الزام

اے پی پی  |  May 03, 2024

لندن ۔3مئی (اے پی پی):لندن کے میئر صادق خان نے کہا ہے کہ دائیں بازو کی سیاسی جماعت ریفارم برطانیہ کے رکن پارلیمنٹ لی اینڈرسن ’’اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف‘‘ نفرت پر مبنی جرائم اور پرتشدد خطرات کو ہوا دے رہے ہے۔اردو نیوز کے مطابق صادق خان نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہم نے اپنے ٹوری (کنزرویٹو) میئر کے مخالف کو فیس بک گروپس کی حمایت کرتے ہوئے دیکھا ہے، یہ سوشل میڈیا گروپس یہود دشمنی، اسلامو فوبیا اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ اب ٹوری پارٹی کے سابق ڈپٹی چیئرپرسن خفیہ کیمرے پر نسل پرستی کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔یہ انتہائی افسوس کن ہے کہ وہ اپنے اسلامو فوبیا کی تصدیق کرتے ہیں اور ٹوری پارٹی کے موجودہ عملے، اراکین پارلیمنٹ اور کابینہ کے وزرا سے مسلم مخالف نفرت کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ آئی ٹی وی نیوز کی جانب سے ایک پروگرام میں پارٹی ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے لی اینڈرسن کی خفیہ ریکارڈنگ سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ لندن کے میئر صادق خان اس ملک، ہمارے ورثے اور ہماری ثقافت سے نفرت کرتے ہیں۔اینڈرسن نے اپنی گفتگو میں دعویٰ کیا تھا کہ صادق خان اسلام پسندوں کے زیراثر ہیں اور انہوں نےہمارا دارالحکومت اپنے ساتھیوں کو دے دیا ہے۔آئی ٹی وی کی خفیہ ریکارڈنگ میں لی اینڈرسن کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ کنزرویٹو پارٹی کے سابق ساتھیوں نے ان کے ایسے بیان پر انہیں حمایت اور ہمدردی کی پیشکش کی تھی۔اینڈرسن نے کسی کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کے2وزرا نےان سے رابطہ کیا اور کہا کہ ان کے ساتھ برا سلوک ہوا ہے۔انہوں نے کہا وہ اپنے ساتھیوں کے اعتماد کو کبھی بھی ٹھیس نہیں پہنچائیں گے، چاہے وہ کسی بھی سیاسی پارٹی میں ہوں، انہوں نے ان پر اعتماد کیا ہے۔لی اینڈرسن نے کہا کہ ابھی بھی بہت سے لوگ جو ان کی پارٹی سے نہیں وہ اب بھی ان کے دوست ہیں۔

یہ خبر جمعرات کو لندن کے میئر کے انتخابات سے قبل ان انکشافات کے بعد بھی سامنے آئی ہے کہ کنزرویٹو امیدوار سوزن ہال نے ان سوشل میڈیا پیجز اور گروپس کو فالو کیا ہے جن میں دوسرے لوگوں نے مبینہ طور پر نسل پرستی پر مبنی مواد پوسٹ کیا۔قبل ازیں لی اینڈرسن کنزرویٹو کے ڈپٹی چیئرمین تھے لیکن برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے انہیں پارٹی عہدے سے معطل کر دیا تھا اور انہوں نے پارٹی تبدیل کر لی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More