سولر پینل لگانے سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ کیسے پڑ رہا ہے؟ ویڈیو میں نئے حقائق سامنے آ گئے

ہماری ویب  |  May 06, 2024

آئے دن بجلی کی قیمت میں اضافے اور لائٹ جانے کی تکلیف سے جان چھڑانے کے لئے لوگوں نے سولر پینل تو لگوا لیے

لیکن حال ہی میں پاور ڈویژن کے جاری کردہ بیانیے میں عام گھروں میں لگنے والے ان سولر پینلز کو بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجہ قرار دیا گیا ہے.

آخر سولر پینل کا بجلی کی بڑھتی قیمت سے کیا تعلق ہے؟

پاور ڈویژن سیکٹر کا کہنا ہے کہ سولر پینلز کی مانگ میں اضافہ غیر صحت مند سرمایہ کاری کو فروغ دے رہا ہے. دولت مند افراد زیادہ سے زیادہ سولر پینل لگا رہے ہیں۔

جس کی وجہ سے باقی عوام پر سبسڈی کی شکل میں ایک روپے 90 پیسے کا بوجھ پڑ رہا ہے۔

اس طرح تقریباً ڈھائی سے تین کروڑ غریب صارفین متاثر ہو رہے ہیں۔

اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو اگلے دو برسوں میں ان ڈھائی سے تین کروڑ غریب صارفین کے بلوں میں کم از کم تین روپے 35 پیسے فی یونٹ کا مزید اضافہ ہو جائے گا۔

توانائی کے شعبے کے ماہر راؤ عامر کا کہنا ہے کہ بنیادی مسئلہ نیٹ میٹرنگ ہے جس میں حکومت کو سولر انرجی کے ذریعے بجلی بنانے والے صارفین سے بجلی خریدنا پڑتی ہے۔

نیٹ میٹرنگ وہی لگوا سکتا ہے جو استطاعت رکھتا ہو. جس کا اثر غریب عوام پر پڑتا ہے.

جب کہ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ سولر پینل لگوانے والے لوگ اچھے علاقوں میں رہتے ہیں. جن کا بل ادا کرنا آسان تھا.

اب جو صارفین بچتے ہیں ان کی ہاں بجلی کی کھپت بھی کم ہے اور وہاں سے بجلی کے بلوں کی مد میں recovery بھی کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امیر طبقہ نہ صرف خود مہنگے سولر پینل لگا رہا ہے بلکہ حکومت کو بجلی بیچ بھی رہا ہے.

جس کا سارا بوجھ subsidy کی صورت اس غریب صارف پر پڑتا ہے جو نہ تو زیادہ بجلی کا استعمال کرتا ہے نہ ہی بھاری بل ادا کرسکتا ہے.

توانائی کے شعبے کے ماہر مصطفیٰ امجد نے اس حوالے سے بتایا کہ نیٹ میٹرنگ والے سولر پینل امیر افراد ہی لگا سکتے ہیں کیونکہ اس کی لاگت بہت زیادہ ہے۔

جبکہ ملک میں کتنے افراد سولر پینل استعمال کرتے ہیں اس کے بارے میں سرکاری اعداد و شمار کا کوئی سسٹم ہی موجود نہیں ہے.

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More