بی جے پی انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں الیکشن کیوں نہیں لڑ رہی؟

اردو نیوز  |  May 10, 2024

وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) 1996 کے بعد سے پہلی بار انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں الیکشن نہیں لڑ رہی۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق تجزیہ کاروں اور حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کیونکہ اس کا نتیجہ مودی کے بیانیے کے برعکس ہونے کا امکان ہے۔

نریندر مودی کا دعویٰ ہے کہ 2019  میں مسلم اکثریتی خطے کی نیم خود مختار حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد سے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں امن آیا ہے۔

جب نیشنل کانفرنس کے رہنما اور ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے پوچھا گیا کہ وہ (بی جے پی) الیکشن سے غائب کیوں ہے تو ان کا جواب کچھ یوں تھا:

’بی جے پی کے دعوے اور زمینی حقائق میں واضح فرق ہے۔ نریندر مودی کا کہنا ہے کہ ان کے 2019 کے فیصلے سے کشمیر میں کئی دہائیوں کی خوں ریزی کے بعد حالات معمول پر آئے اور وہ جلد ہی سرمایہ کاری اور نوکریاں لائیں گے۔‘

وفاقی وزیر داخلہ امیت شاہ نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے حکومت کے موقف کی حمایت کی ہے کہ نوجوان اب اپنے ہاتھوں میں پتھروں کے بجائے لیپ ٹاپ پکڑے ہوئے ہیں جو وہ ماضی میں سکیورٹی فورسز پر پھینکا کرتے تھے۔

بی جے پی کے کشمیر یونٹ کے سربراہ رویندر رینا کا کہنا ہے کہ پارٹی کا الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ ایک ’وسیع حکمت عملی‘ کا حصہ ہے تاہم انہوں نے تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔

درجنوں شہریوں اور سیاسی رہنماؤں کے انٹرویوز سے پتہ چلتا ہے کہ علاقے میں عدم اطمینان بڑھ رہا ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)انہوں نے کہا کہ ’بی جے پی لڑے گی نہیں بلکہ ایسے امیدوار کی حمایت کرے گی جو امن، خوشی، بھائی چارے اور جمہوریت کے لیے کام کرے گا۔‘

بھارتیہ جنتا پارٹی نے تاحال یہ اعلان نہیں کیا کہ وہ میدان میں موجود کئی چھوٹی پارٹیوں میں سے کس کی حمایت کرے گی۔

انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر اور نئی دہلی کے درجنوں شہریوں، سیاسی رہنماؤں، سکیورٹی حکام اور تجزیہ کاروں کے انٹرویوز سے پتہ چلتا ہے کہ علاقے میں عدم اطمینان بڑھ رہا ہے۔

سری نگر کے قریب پلوامہ قصبے میں اگارمنٹس سٹور کے مالک عبدالحمید کا کہنا ہے کہ ’وفاقی حکومت نے 2019 سے کشمیر پر ڈھکن لگا رکھا ہے، جس سے حقیقی صورتحال پر پردہ ڈالا گیا ہے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More