انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوؤں کے مقدس شہر وارنسی (سابقہ بنارس) سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا دیے ہیں۔ مگر انڈین سوشل میڈیا میں نریندر مودی کے وارنسی کے اِس حلقے سے انتخاب لڑنے کی خبر سے زیادہ وہ شخص زیادہ شہرت پا رہے ہیں جو انتخابات میں اُن کے مدِمقابل ہوں گے۔
وارنسی میں مودی کے مدمقابل کانگریس کے امیدوار اجے رائے ہوں گے۔ تاہم اسی حلقے سے مودی کے خلاف آزاد حیثیت سے میدان میں اُترنے والے شیام رنگیلا ناصرف ایک سٹینڈ اپ کامیڈین ہیں بلکہ ان کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ وہ مودی کی آواز کی ہوبہو نقل کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
بہرحال جہاں وزیر اعظم مودی کی ایک بڑی ریلی کی صورت میں جا کر اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کا چرچا ہے وہیں کاغذات نامزدگی کی منظوری میں کامیڈین شیام رنگیلا کو پیش آنے والی مشکلات کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے اپنے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جو حلف نامہ داخل کروایا ہے اس میں انھوں نے اپنے اثاثے بھی ظاہر کیے ہیں۔
حلف نامے کے مطابق انڈیا کے دو بار وزیراعظم رہنے والے نریندر مودی کی اثاثوں کی مجموعی مالیت 3 کروڑ روپے سے کچھ زیادہ ہے جس میں سے زیادہ تر رقم بینک میں فکسڈ ڈیپازٹ ہے۔ یاد رہے کہ لوک سبھا کے حالیہ انتخابات کے بعد مودی ملک کے تیسری بار وزیر اعظم بننے کے امیدوار ہیں۔
حلف نامے کے ساتھ جمع کروائے گئے گوشواروں کے مطابق نریندر مودی کے پاس 3 کروڑ 2 لاکھ 6 ہزار 889 روپے کی منقولہ جائیداد ہے، جس میں سے تقریباً 2.85 کروڑ روپے انڈیا کے سرکاری بینک یعنی سٹیٹ بینک آف انڈیا میں فکسڈ ڈیپازٹ کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ نریندر مودی کے پاس سونے کی چار انگوٹھیاں ہیں جن کی مجموعی قیمت 2.67 لاکھ روپے ظاہر کی گئے۔ وزیر اعظم کے پاس 52 ہزار 920 روپے کیش جبکہ 9.12 لاکھ روپے کا نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ بھی ہے۔ ان گوشواروں سے پتا چلتا ہے کہ گذشتہ مالی سال میں نریندر مودی نے 3.33 لاکھ روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا تھا۔
Getty Imagesوزیر اعظم مودی کی بنارس میں ریلی
گوشواروں میں نریندر مودی نے اپنی غیر منقولہ جائیداد سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی ہیں۔ غیرمنقولہ جائیداد سے مراد زمین اور مکانات کی تفصیلات ہیں۔ اپنی اہلیہ کے کالم میں انھوں نے جشودا بین کا نام لکھا ہے لیکن اُن کی جائیداد کی تفصیلات بھی ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی کے خلاف نہ تو کوئی مجرمانہ مقدمہ زیر التوا ہے اور نہ ہی ماضی میں وہ کسی جرم کے مرتکب پائے گئے ہیں۔
حلف نامے کے مطابق پی ایم مودی نے 1978 میں دہلی یونیورسٹی سے بی اے اور 1983 میں گجرات یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔
یاد رہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اپنے گوشواروں میں نریندر مودی نے بتایا تھا کہ وہ گجرات کے علاقے گاندھی نگر میں رہائشی زمین کے ساتھ 2.5 کروڑ روپے مالیت کی دیگر جائیدادوں کے مالک بھی ہیں۔
جبکہ اس سے قبل سنہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 1.65 کروڑ روپے تھی۔
شیام رنگیلا کی مشکلBBCشیام رنگیلا
وارانسی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کرنے والے سٹینڈ اپ کامیڈین اور یوٹیوبر شیام رنگیلا نے منگل کے روز سوشل میڈیا کے ذریعے دعویٰ کیا کہ کئی روز کی دوڑ دھوپ کے بعد وہ بلآخر ورانسی کے اس حلقے سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جہاں سے نریندر مودی بھی امیدوار ہیں۔
شیام رنگیلا سوشل میڈیا پر گذشتہ دو، تین دن سے دعویٰ کر رہے تھے کہ انھیں وارانسی کے اس حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے روکا جا رہا ہے۔
انھوں نے سب سے پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر 10 مئی کو یہ مسئلہ اٹھایا اور اپنی مشکلات کا تذکرہ کیا۔
بالی وڈ اور انڈین انتخابات: ’حقیقت اور فسانے کا ملاپ‘انڈیا میں انتخابات سے قبل ’ہندوتوا فلموں‘ کی دھوم: کیا فلمیں ووٹرز کو متاثر کرتی ہیں؟
انھوں نے لکھا کہ ’وارانسی میں نامزدگی فارم حاصل کرنے کے عمل کو اتنا پیچیدہ بنا دیا گیا ہے کہ فارم حاصل کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے، گھنٹوں قطار میں کھڑے رہنے کے بعد آپ سے الیکشن آفس میں کہا جاتا ہے کہ دس تجویز کنندگان کے آدھار کارڈ (ان کے دستخط کے ساتھ) اور ان کے فون نمبر جمع کرائیں۔ اس کے بعد ہی پرچہ نامزدگی حاصل کرنے کے لیے چالان فارم ملے گا۔ میں معزز الیکشن کمیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ جمہوریت میں ہمارے اعتماد کو مضبوط کریں۔‘
اس کے بعد سوموار انھوں نے ایکس پر لکھا کہ ان کے 'تجویز کنندگان بھی تھے، فارم بھی بھرا ہوا تھا، لیکن کوئی لینے کو تیار نہیں، ہم کل دوبارہ کوشش کریں گے۔'
https://twitter.com/JaikyYadav16/status/1790418541696675940
ان دعوؤں کی بنیاد پر شیام رنگیلا کو سوشل میڈیا پر ٹرول بھی کیا جا رہا ہے۔ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ انھیں نامزدگی فارم بھرنے کے لیے تجویز کنندگان کی مطلوبہ تعداد نہیں مل پائی۔
اس پر شیام رنگیلا نے اپنے جواب میں دعویٰ کیا: ’بھائی، کیا دس تجویز کنندگان اور ان کی تمام معلومات صرف وارانسی میں نامزدگی فارم جمع کرنے کے لیے درکار ہیں؟ جہاں تک میں جانتا ہوں، فارم بھرنے اور جمع کرواتے وقت اس کی ضرورت ہوتی ہے، جو وارانسی میں کیا گیا، پورے انڈیا میں ویسا ہی نہیں ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو مجھے بتائیں؟‘
شیام رنگیلا کے اس معاملے پر بظاہر سیاست بھی کی جا رہی ہے۔
کانگریس پارٹی کے رہنما سریندر راجپوت نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’وزیراعظم نریندر مودی سمیت ہر شخص کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے لیے آزاد ہے۔ شیام رنگیلا کو انتظامیہ کی جانب سے فارم ہی نہیں دیا جا رہا۔ نریندر مودی عوام سے کیوں ڈرتے ہیں؟ انھیں ان کے خلاف الیکشن لڑنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔‘
شیام رنگیلا کون ہیں؟
شیام رنگیلا نے حالیہ عرصے میں انڈیا کے سوشل میڈیا پر وزیر اعظم نریندر مودی کی ہو بہو نقل کرتے ہوئے اپنی ایک خاص شناخت بنائی ہے۔ انھوں نے کئی مسائل پر مزاحیہ ویڈیوز بھی بنائیں جو کافی وائرل ہوئیں۔
سنہ 2017 میں انھوں نے پہلی مرتبہ ٹی وی چینل ’سٹار پلس‘ کے شو ’لافٹر چیلنج‘ کے سٹیج پر پی ایم مودی کی نقل کی تھی۔ شو میں اکشے کمار، ذاکر خان، ملیکا دوآ اور حسین دلال بطور جج شامل تھے۔
ان کا شو ٹی وی پر نہیں دکھایا گیا اور آخری لمحات میں شیام رنگیلا کو کچھ اور کرنے کو کہا گیا۔
آخری لمحات میں مایوس ہو کر شیام رنگیلا نے کسی طرح شوٹنگ کے لیے سکرپٹ تیار کی اور سٹینڈ اپ ایکٹ کیا لیکن دو اقساط کے بعد وہ شو سے باہر ہو گئے۔
شیام رنگیلا کے یوٹیوب پر تقریباً ساڑھے نو لاکھ لوگ فالوورز ہیں جبکہ فیس بک پیج پر انھیں آٹھ لاکھ سے زائد لوگ فالو کرتے ہیں۔
انڈیا الیکشن 2024: دنیا کے سب سے بڑے انتخابات اتنے اہم کیوں ہیں اور ہفتوں پر محیط کیوں ہوں گے؟انڈیا میں لوک سبھا الیکشن کا دوسرا مرحلہ: راہول گاندھی اور ہیما مالنی کی قسمت کا فیصلہ آج ہو گامودی کے پاکستان کو چوڑیاں پہنانے کے بیان پر پاکستان کا ردعمل:’انتخابی مقاصد کے لیے اپنی سیاست میں پاکستان کو گھسیٹنا بند کریں‘انڈین سیاسی جماعتیں ’الیکشن کا رخ موڑنے کے لیے‘ سوشل میڈیا انفلوئنسرز پر انحصار کیوں کر رہی ہیں؟