بدقسمتی سے ایسے لوگوں سے رابطہ رہا جنہوں نے مجھے خودکش بمباربنا دیا، عدیلہ بلوچ

ہم نیوز  |  Sep 25, 2024

بلوچستان سے گرفتار خودکش بمبار خاتون عدیلہ بلوچ نے دہشت گردوں کی حقیقت بتا دی، خاتون نے عوام سے دہشت گردوں کی باتوں میں نہ آنے کی اپیل بھی کردی۔

عدیلہ بلوچ نے کہا کہ میں لوگوں کی جان بچانے کے شعبے سے منسلک تھی، میں نے اپنی ابتدائی تعلیم تربت سے حاصل کی، میں نے نرسنگ کا کورس کوئٹہ سے کیا ہے، مجھے کچھ لوگوں نے ورغلایا کہ میں خودکش حملے کروں۔

عدیلہ بلوچ نے بتایا کہ بلوچستان میں دہشت گرد خواتین کو خودکش حملوں کے لیے استعمال کرتے ہیں، یہ لوگ بلیک میلنگ کرکے لے جاتے ہیں، بلوچستان حکومت کی وجہ سے میں یہ گناہ کرنے سے بچ گئی، میں دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں سے بچ گئی۔

ڈھائی کروڑ بچوں کا اسکولوں سے باہر ہونا بہت بڑا چیلنج ہے، وزیر اعظم

بدقسمتی سے ایسے لوگوں سے رابطہ رہا جنہوں نے مجھے خودکش بمباربنادیا،انہوں نے عوام کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ان لوگوں کے بہکاوے میں نہ آئے،ان لوگوں نے مجھے اتنا بہکایا کہ خودکش حملہ کرنے کے لیے تیار ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی شکر گزار ہوں جس کی وجہ سے میں زندہ ہوں،عدیلہ بلوچ نے کہا کہ دہشتگرد ہماری مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

اس موقع پر عدیلہ بلوچ کی والدہ نے کہا کہ دہشت گرد ہماری مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں، خواتین کو دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، اللہ جانتا ہے کہ ہم نے کن مشکل حالات میں وقت گزارا ہے، بیٹی کے لاپتہ ہونے کے بعد ایک ایک دن مصیبت میں گزارا۔

کل سے سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بارش کی پیشگوئی

عدیلہ بلوچ کے والد نے کہا کہ میں بینک ملازم ہوں، کراچی میں نوکری کرتا ہوں، اپنی تنخواہ سے گھر کا خرچ اور بچوں کو تعلیم دلا رہا ہوں، پہاڑوں پر بیٹھے لوگوں سے کہتا ہوں آپ کیسے بلوچ ہیں، ایک بلوچ کی بیٹی کو ورغلا کر لے گئے۔

عدیلہ بلوچ کے والد نے کہا کہ میری بیٹی قابل تھی اسے میں نے پڑھایا،ہماری اچھی دنیا تھی جس میں ہم خوش تھے،انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کی مصروفیات پر نظر رکھیں،کراچی میں تھا تو پتہ چلا میری بیٹی مسنگ ہوگئی ہے، بلوچستان حکومت نے بروقت کارروائی کرکے بیٹی کو بازیاب کروایا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More