ممبئی کے علاقے باندرہ میں 12 اکتوبر کو ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں معروف سیاستدان بابا صدیقی کو ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔
یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب بابا صدیقی اور ان کے بیٹے نے مل کر نماز ادا کی تھی، اور ذیشان ان کے لیے کھانا لینے گئے تھے۔ بابا نے کہا کہ وہ بھی چند لمحوں میں دفتر سے روانہ ہو جائیں گے، لیکن تقدیر نے انہیں مہلت نہ دی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ قاتل کافی دیر سے باہر موجود تھے، آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت تک دفتر کے باہر کا منظر دیکھتے رہے، حتیٰ کہ وہاں دستیاب شربت بھی پیا۔ جونہی بابا صدیقی اپنے اسٹاف اور پولیس گارڈ کے ہمراہ باہر نکلے، قاتلوں نے ان پر بے رحمی سے فائرنگ کر دی۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ بابا صدیقی کو دو گولیاں سینے اور ایک ٹانگ پر لگیں، اور اسپتال لے جاتے ہوئے انہوں نے ایک کارکن کا ہاتھ پکڑ کر کہا، "’مجھے گولیاں لگی ہیں، میں بچ نہیں پاؤں گا اور مر جاؤں گا‘۔ اور کچھ ہی لمحوں میں ان کا انتقال ہوگیا
یہ المناک واقعہ نہ صرف ان کے خاندان بلکہ ان کے قریبی دوستوں، سلمان خان اور شاہ رخ خان کو بھی صدمہ پہنچا، جو بابا صدیقی کی کوششوں سے ایک دوسرے کے قریب آئے تھے۔ ان کی مشہور افطار پارٹی نے دونوں اداکاروں کے درمیان پرانی دشمنی کو دوستی میں بدل دیا تھا۔
اس قتل کی ذمہ داری بشنوئی گینگ نے قبول کی ہے، جبکہ پولیس نے چار مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ تاہم، قتل کے پیچھے موجود محرکات اور اصل منصوبہ ساز کون ہیں، یہ سوالات ابھی تک حل طلب ہیں۔