کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ ایک دن میں کتنی مرتبہ سانس لیتے ہیں؟ جانیں دلچسپ معلومات

ہماری ویب  |  Jun 30, 2020

زندگی میں کئی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کے بارے میں ہم غور و فکر کرتے ہیں اور پھر اس کام کو سر انجام بھی دیتے ہیں۔ اس دوران بہت سے سوالات بھی ہمارے ذہنوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ وہ روز مرہ کے کام جیسے کھانا، پینا، سونا وغیرہ یہ سب شامل ہیں۔

اگرچہ ہم روزانہ کچھ کام ایسے بھی کرتے ہیں جن کے بارے میں ہم بالکل بھی نہیں سوچتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، آخری بار آپ نے سانس لینے سے متعلق کب سوچا؟ شاید دوڑ لگاتے وقت یا پھر جب آپ کو شدت کی ٹھنڈ محسوس ہورہی ہو، اس وقت آپ سانس لینے سے متعلق سوچ بچار کر لیتے ہوں گے۔

زندہ رہنے کے لئے سانس لینا بہت ضروری ہے۔ آپ کا دل پورے جسم میں خون فراہم کرتا ہے۔ سانس لینے کے ذمہ دار آپ کے پھیپھڑے ہیں جو کہ سانس کے نظام کا اہم ترین حصہ ہیں۔ سانس لینے کا نظام پھیپھڑوں ناک، حلق اور سانس کی نالیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس نظام کو مختصراً عمل تنفس کہتے ہیں۔ اس نظام کا مقصد یہ ہے کہ آکسیجن باہر سے کھینچ کر پھیپھڑوں کے ذریعے خون میں شامل کی جائے اور خون کو صاف کرتے ہوئے مضر صحت اجزا اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو انسانی جسم سے باہر نکال دیا جائے۔

لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ دن میں کتنی مرتبہ سانس لیتے ہیں؟

یہ بات آپ کی عمر پر منحصر کرتی ہے۔ بچوں میں سانس لینے کی شرح تیز ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ، نوزائیدہ بچے اکثر ایک منٹ میں 30 سے 60 بار سانس لیتے ہیں۔ چھوٹا بچہ ہر منٹ میں 20 سے 30 بار سانس لے سکتا ہے۔ نوجوان لڑکے اور بڑے عمر کے افراد اس وقت جب وہ آرام کر رہے ہوتے ہیں، عام طور پر فی منٹ 12-20 بار سانس لیتے ہیں۔ اسی طرح پورے ایک دن میں 17 ہزار سے 30 ہزار سانسیں شامل ہوتی ہیں اور اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ جب آپ ورزش کرتے ہیں یا گھر، اسکول یا دفتر جاتے ہیں تو اس وقت آپ کی سانس لینے کی شرح میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسا بھی ممکن ہے کہ اگر آپ مسلسل کسی کام میں مصروف ہوں یا پھر آپ کا چلنا پھرنا زیادہ ہو تو ممکن ہے کہ آپ فی دن میں 50 ہزار بار یا اس سے زیادہ سانس لے بھی سکتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More