کورونا وائرس ہوا کے ذریعے پھیل سکتا ہے؟ عالمی ادارہ صحت کی وضاحت سامنے آگئی

ہماری ویب  |  Jul 07, 2020

عالمی وبا کورونا وائرس نے اپنی دہشت سے دنیا بھر کے لوگوں کو خوفزدہ کر رکھا ہے اور اس حوالے سے متعدد نئی طبی تحقیق بھی سامنے آرہی ہیں کہ کورونا وائرس ہوا کے ذریعے پھیل سکتا ہے جس کے بعد کئی سائنسدانوں سمیت لوگوں میں اس کا خوف مزید پھیل گیا ہے۔

کورونا وائرس کے ہوا میں پھیلاؤ کے پیشِ نظر 30 سے زائد ممالک کے سینکڑوں سائنسدانوں نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کووڈ انیس کے ہوا سے پھیلنے کے امکانات کو سنجیدگی سے لے کیونکہ کورونا وائرس کے کیسز میں دن بہ دن تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

اس حوالے سے 239 سائنسدانوں کے دستخط سے جاری خط میں کہا گیا کہ ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں کہ یہ وائرس ہوا کے ذریعے چار دیواری کے اندر پھیل سکتا ہے اور ہجوم والے مقامات پر مذکورہ وائرس کے پھیلاؤ میں مزید تیزی کا خدشہ ہے۔

خط میں کہا گیا کہ ہوا کے ذریعے وائرس کے پھیلنے کے امکانات پر طبی اداروں جیسے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سنجیدگی سے کام نہیں کیا جارہا۔

یہ خط جریدے کلینیکل انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوا اور اس کا مقصد عالمی ادارہ صحت کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کروانا ہے۔

ان سائنسدانوں میں سے ایک میری لینڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈونلڈ ملٹن کا کہنا تھا کہ یہ کوئی راز نہیں مگر ایسا نظر آتا ہے کہ طبی ادارے وائرس کے ہوا سے پھیلنے کے بارے میں بات کرنے سے خوفزدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہوا کے ذریعے اس کا پھیلاؤ ممکن ہوسکتا ہے، مگر لاتعداد بین الاقوامی اور مقامی طبی اداروں کی جانب سے توجہ صرف ہاتھ دھونے، سماجی دوری برقرار رکھنے ماسک پہہنے اور منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات سے بچاؤ پر دی جارہی ہے۔

ڈونلڈ ملٹن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن آگے بڑھ کر ہوا سے پھیلنے والے ذرات کی اہمیت کو تسلیم کرے، چاہے وہ اسے ہوا سے پھیلنے والا قرار دیں یا نہ دیں۔

اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے بھی وضاحت کردی ہے کہ انہوں نے سائنسدانوں کا دعوی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وائرس صرف دو طرح سے پھیل سکتا ہے، آپ کسی کورونا مریض کے قریب ہوں اور کھانس دے اور کھانسی کی بوندیں آپ تک آجائیں تو آپ متاثر ہوسکتے ہیں اور دوسرا کسی آلودہ جگہ کو چھونے کے بعد اپنے آنکھ، ناک اور منہ کو چھو لیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More