سر کے جوؤں نے جسم کا سارا خون چوس لیا، بچی ایمرجنسی میں اسپتال داخل، بچی زندہ ہے یا نہیں؟ جانیں

ہماری ویب  |  May 10, 2021

اکثر ایسے پیچیدہ واقعات سننے کو ملتے ہیں جن کا سن کر تو پہلے یقین ہی نہیں آتا لیکن جب معاملے کی تہہ تک پہنچتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ واقعے کا اصلی سبب کیا ہے۔

لیکن آج جو واقعہ ہم سنانے جا رہے ہیں وہ بالکل الگ طرز کا ہے اور ساتھ ہی افسوسناک بھی ہے۔

انسان کبھی اتنی لاپراوہی برتتا ہے کہ اس کا نقصان اسے بھاری قیمت دے کر ادا کرنا پڑتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے انڈیانا کی رہائشی ایک خاتون کو اپنی بیٹی کے کھوجانے پر ادا کرنی پڑی۔

امریکا کی ایک ریاست میں ایک بچی کے بالوں میں پلی سینکڑوں جوؤں نے جسم سے سارا خون چوس کر اسے موت کے منہ میں پہنچا دیا۔

تفصیلات کے مطابق ریاست انڈیانا کے شہر اسکاٹسبرگ میں 26 سالہ خاتون شیان نکول سنگھ نے اپنی 4 سال کی بیٹی کو ایمرجنسی میں اسپتال میں ایڈمٹ کرایا، ڈاکٹرز نے بچی کا معائنہ کیا تو دیکھ کر ہکا بکا ہی رہ گئے۔

بچی کے سر میں سینکڑوں جوئیں موجود تھیں جنھوں نے بچی کے جسم سے خون چوس کر اس کو موت کے منہ تک پہنچا دیا تھا، ڈاکٹرز کی رپورٹ پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بچی کی ماں کو گرفتار کر لیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق چار سال کی بچی کو سنگین حالت میں اسپتال لایا گیا، بچی کے جسم سے خون ختم ہو چکا تھا، جب ڈاکٹرز نے معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ بچی کے خون میں آکسیجن نہیں ہے، اور وہ نہ چل پا رہی تھی نہ بول سکتی تھی۔

ڈاکٹرز پہلے سمجھ ہی نہیں پائے کہ بچی کو کیا پریشانی ہے؟ اس کے بعد جب انھوں نے طبی معائنہ کیا تو پتہ چلا کہ بچی کے سر میں کافی زیادہ جوئیں ہیں اور ان جوؤں نے ہی بچی کے جسم میں موجود خون سے سارا آکسیجن چوس لیا تھا، اور خون میں آکسیجن نہ ہونے کے برابر تھا۔

اس معاملے کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے بچی کی ماں کو گرفتار کر لیا، شیان نکول سنگھ کو بچے کی دیکھ بھال اور لا پرواہی کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔

ڈاکٹرز کے مطابق بچی کے جسم میں موجود خون میں ہیموگلوبین نہیں تھا، ہیموگلوبین خون میں موجود آکسیجن ہوتا ہے، جو جسم کے سارے اعضا میں خون کی سپلائی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ ایک نارمل انسان کے جسم میں فی ڈیسلیٹر 12 گرام ہیموگلوبین ہوتا ہے، لیکن جب بچی کو اسپتال میں لایا گیا تھا تب یہ صرف تقریباً پونے 2 گرام ہیموگلوبین ہی تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More