وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے قومی اسمبلی میں بجٹ 2021 2022 پیش کیا گیا ہے، بجٹ میں عوام کے لیے کن کن چیزوں پر ریلیف دیا گیا ہے اور کس چیز میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟، کیا بجٹ عوام کی امیدوں پر پورا اتر پائے گا؟ اسی بارے میں آپ کو بتاتے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ مزدوروں کی کم سے کم اجرت 20 ہزار روپے کر رہے ہیں، جبکہ سرکاری ملازمین کے حوالے سے کہنا ہے کہ ہم نے سرکاری ملازمین کو 10 فیصد ایڈہاک ریلیف دینے کی تجویز پیش کی ہے۔ جبک فی کس آمدنی میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پنشنرز سے متعلق وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ پنشنز میں 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔ جبکہ اردلی الاؤنس بھی 14 ہزار سے بڑھا کر 17 ہزار تک کیا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ کا ٹیکس سے متعلق کہنا ہے کہ ٹیکس ری فنڈ کی ادائیگی میں 75 فیصد کمی کی گئی ہے، جبکہ ٹیلی مواصلات پر بھی فیڈرل ڈیوٹی کی شرح میں 17 سے 16 فیصد تک کمی کی جا رہی ہے۔ ود ہولدنگ ٹیکس کی مد میں 40 فیصد کمی، جبکہ موبائل فونز ود ہولڈنگز ٹیکس کی شرح 12 اعشاریئہ 5 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد، جبکہ مزید 8 فیصد تک کم کیا جائے گا۔
ٹیکس کے حوالے سے مثبت خبر سامنے آئی ہے ٹیکس وصولی میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بیرون ملک ترسیلات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مقامی تیار کردہ گاڑیوں کی سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کر کے 12 اعشاریہ 5 فیصد کردی گئی ہے، جبکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس کو ختم کیا جا رہا ہے، تنخواہ دار طبقے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔ کم آمدنی والوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے 3 لاکھ روپے کی سبسڈیز دی جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اس سال ملکی ایکسپورٹ میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ملک ٹیکسوں کے حوالے سے 4 ہزار ارب کی نفسیاتی حد عبور کر گیا ہے۔ کورونا ایمرجنسی ریلیف فنڈ کے لیے 100 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جکہ چاول، گندم، کپاس، گنے اور دالوں کی پیداوا بڑھانے کے لیے 2 ارب، زیتون کی کاشت بڑھانے کے لیے 1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔