“ماں پورے محلے کے ایک ایک گھر اور الماریوں میں بھی اپنے بیٹے کو تلاش کررہی ہے۔ جوان بیٹے کی موت کی خبر ماں سے برداشت نہیں ہوئی اور وہ شدید صدمے میں ہے۔ عثمان نے آخری ویڈیو میں سیلوٹ مار کر پریڈ کی تھی۔ ہنستے کھیلتے بیٹے کی موت کا صدمہ بھلا کون ماں برداشت کرسکتی ہے“
یہ دل کو چیر دینے والے الفاظ مقتول فوجی افسر عثمان لیاقت کے والد لیاقت علی کے ہیں۔ عثمان کو کچھ دن پہلے ٹریننگ پوری ہونے پر اپنے گاؤں چھٹیوں پر آئے تھے جہاں سے ایک دن وہ نائی کی دکان جارہے تھے اور ان کے دوست نے دھوکے سے قتل کرکے ان کی لاش کو نہر میں پھینک دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فوجی افسر ہونے کی وجہ سے عثمان کا کیس ہائی پروفائل ہے۔ عثمان کی لاش نہر سے قتل کے سات دن بعد ملی ہے جس کی وجہ سے لاش پھول چکی تھی۔ پوسٹ مارٹم سے ثابت ہوا ہے کہ عثمان کو سر پر گولی مار کے قتل کیا گیا تھا اور لاش کو نہر میں پھینک دیا گیا۔
مجھے اپنے بھائی سے ملنے نہیں دیتا تھا اس لئے قتل کیا
یہ واقعہ پنجاب کے شہر بھکر میں پیش آیا۔ پولیس نے ملزم محمد تصور کو حراست میں لے لیا ہے۔ ملزم نے اپنے سنگین جرم کا اقرار بھی کرلیا ہے۔ ملزم تصور کا کہنا ہے کہ انھیں عثمان کے سیکنڈ لیفٹننٹ بننے پر حسد تو تھا ہی لیکن ان کی دوستہ عثمان کے چھوٹے بھائی حمزہ سے تھی لیکن عثمان، حمزہ کو تصور سے دور رہنے کے لئے کہتے تھے جس کا انھیں بہت دکھ اور غصہ تھا۔ اسی وجہ سے جب انھوں نے عثمان کو راستے میں دیکھا تو بہانے سے موٹر سائیکل پر بٹھایا اور ان سے ہی چلانے کو کہا۔ تھل نہر کے قریب انھوں نے عثمان کے سر میں گولی ماری اور لاش کو نہر میں پھینک دیا اور عثمان کا موبائل بھی نہر میں پھینک دیا۔
ملزم نے پولیس کی آنکھوں میں بھی دھول جھونکنے کی کوشش کی
شاطر ملزم تصور کا پولیس تھانے کے سامنے ایک ہوٹل ہے۔ تصور نے جرم کرنے کے بعد ایسا ظاہر کیا جیسے اسے کچھ علم نہیں اور وہ عثمان کی تلاش میں اس کے گھر والوں اور پولیس کے ساتھ مل کر عثمان کو تلاش کرتا رہا۔ لیکن سی سی ٹی وی کیمرہ فوٹیج سے پولیس نے عثمان کو تصور کے ساتھ جاتے دیکھ لیا اور تفتیش کرنے پر تصور نے اقبالِ جرم بھی کرلیا۔
باپ نے محنت کرکے بچوں کو پڑھایا تھا
لیاقت علی نے کہا کہ ان کا بیٹا مرنے سے ایک دن پہلے ہی اسلام آباد سے نیا یونیفارم لے کر آیا تھا جس کے لئے اس نے کسی سے ادھار لیا تھا لیکن اسے وہ پہننا بھی نصیب نہیں ہوا۔ برادری کے سربراہ رانا ارشد کا کہنا ہے کہ لیاقت علی کی چھوٹی سی بیکری ہے وہ بہت غریب ہیں اور محنت کرکے بچوں کو پڑھایا۔ جب عثمان فوجی بنا تو سب خوش تھے لیکن اب سب سوگوار ہیں ہر طرف اندھیرا ہے۔