دونوں بیٹے ایک ساتھ شہید ہو گئے ۔۔ جانیے ان شہیدوں کے بارے میں، جن کے والدین کو بچوں کے جانے کے بعد اب گھر کاٹنے کو دوڑتا ہے

ہماری ویب  |  Nov 26, 2021

جوان ملک کی خاطر کچھ بھی کر سکتے ہیں، اپنوں سے دور یہ جوان دشمن کو شکست دینے کے لیے مختلف قسم کی ٹریننگ حاصل کرتے ہیں، جس کے لیے وہ اپنوں سے دور رہتے ہیں۔ ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایسے ہی شہیدوں کے بارے میں بتائیں گے جس نے ہر ایک کو اشکبار کر دیا۔

دو سگے بھائی:

لاہور سے تعلق رکھنے والے غلام مرتضٰی اور علی رضا کا تعلق پنجاب پولیس سے تھا۔ دونوں سگے بھائ 24 جولائی 2017 کو فیروزپور روڈ پر واقع ارفع کریم ٹاور پر ہونے والے بم دھماکے میں شہید ہو گئے تھے۔ دونوں سگے بھائی آن ڈیوٹی تھے، جس وقت دہشت گردوں نے یہ بزدلانہ کاروائی کی۔ بھائی سجاد احمد کہتے ہیں کہ دونوں بھائی اس حملے میں شہید ہوئے تھے، علی اور غلام مرتضٰی دونوں کو بے حد شوق تھا کہ وہ بھی میری طرح پولیس کا حصہ ہوں۔
دونوں بھائی ایک ساتھ پولیس ٹیسٹ کے لیے گئے تھے، کامیاب دونوں ساتھ ہوئے، دونوں کی ساتھ ہی ڈیوٹی لگی اور دونوں ساتھ ہی شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ جبکہ بھائی کہتے ہیں کہ دونوں بھائیوں کو ملک کی خاطر جان قربان کرنے کا شوق تھا، اور اسی جذبے کے تحت وہ پولیس کو جوائن کرنا چاہتے تھے۔
جبکہ والدہ بات کرتے ہوئے رو گئیں وہ کتہی ہیں کہ غلام مرتضٰی اپنی بچیوں سے بے حف پیار کرتے تھے، وہ بیٹی کشف سے بے تحاشہ پیار کرتے تھے۔ والدہ کہتی ہیں کہ جب بیٹے گھر سے ڈیوٹی کے لیے نکلے میرا دل نہیں مان رہا تھا، میرا دل گھبرا رہا تھا۔ مجھے اجیب سے گھبراہٹ ہو رہی تھی اس دن۔
والد چوہدری نظیر حسین کا کہنا تھا کہ ان دنوں بہت دھماکے ہوتے تھے۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ دونوں زخمی ہو گئے ہیں۔

حافظ عبدالرحمان :

پاکستان آرمی کا ایک اور جاںباز جوان قوم کی خاطر اپنی جان کا نظرانہ دے چکا ہے۔ جینٹل مین کیڈیٹ پاکستان ملٹری اکیڈمی 148 سے تعلق رکھتے تھے۔ حافظ عبدالرحمان 22 نومبر کو ڈینگی کی وجہ سے رحلت ہو گئی تھی۔ حافظ عبدالرحمان اجود پاکستان ملٹری اکیڈمی کا ایک روش ستارہ تھا جو کہ نہ صرف اپنے والدین کے لیے فخر کا باعث بنے بلکہ اپنے اساتذہ کے بھی فرمانبردار طالب علم رہے۔ حافظ عبدرالرحمان نے پاکستان ملٹری اکیڈمی میں بہت جلد ہی اپنا لوہا منوا لیا تھا، انہوں نے اکیڈمی میں موجود ہر ایک شخص کو متاثر کیا تھا۔
حافظ عبدرالرحمان کے اخلاق اور برتاؤ نے انہیں ہر ایک کا گرویدہ بنا دیا تھا، جونئیر ہو یا سینئیر، حافظ عبدالرحمان ہر ایک کے کام آتے تھے۔
جوان کے والد بیٹے کے یوں اچانک جانے پر افسردہ تو تھے ہی مگر وہ بیٹے کی جانبازی پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں۔ عبدالرحمان کے والد اس لیے بھی خوش ہیں کہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کی وجہ سے بیٹا حافظ قرآن بنا تھا۔ بیٹے کی تدفین کے وقت والد کا کمانڈنٹ پی ایم اے کی طرف اشارہ کر کے کہنا تھا کہ " آپ ہیں جنہوں نے میرے بیٹے کو حافظ قرآن بنایا، آپ ہیں جنہوں نے میرے بیٹے کومجاہد اور شہید بنایا۔
بیٹے کے جسد خاکی کو والد پیار کر رہے تھے اور اپنے جذبات کو قابو میں کیے ہوئے تھے کیونکہ انہیں گھر کو بھی سنبھالنا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ والد کی آںکھوں میں بیٹے کے لیے پیار موجود تھا، وہ بیٹے کو آخری بار دیکھ نہیں رہے تھے بلکہ اس سے بات کر رہے تھے، جذبات اور احساسات میں اپنے بیٹے کو الوداع کر رہے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More