آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ سامنے آگیا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت منحرف ارکان تاحیات نااہلی سے بچ گئے تو لیکن فیصلے میں کہا گیا کہ منحرف رکن کا ووٹ کاسٹ نہیں ہوسکتا۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں استحکام لازم ہے، انحراف کینسر ہے، سیاسی جماعتوں میں عدم استحکام پارلیمانی نظام جمہوریت کیخلاف ہے۔دستور پاکستانسن 1973ء کے آئین کے 280 آرٹیکلز ہیں جن میں سے 40 عوام کے بنیادی حقوق جبکہ 240 طرز حکمرانی سے متعلق ہے۔آئین کا آرٹیکل 63 اے پارٹی سربراہ کی ہدایت سے انحراف کی بنیاد پر رکن پارلیمنٹ کی نااہلی سے متعلق ہے۔
اس آرٹیکل میں کیا تحریر ہے؟آرٹیکل 63 اے کے تحت اگر کسی ایوان میں کسی تنہا سیاسی جماعت پر مشتمل پارلیمانی پارٹی کا رکن۔(الف) اپنی سیاسی جماعت کی رکنیت سے مستعفی ہوجائے یا کسی دوسری پارلیمانی پارٹی میں شامل ہوجائے یا(ب) اس پارلیمانی پارٹی کی طرف سے جس سے اس کا تعلق ہو جاری کردہ حسب ذیل میں سے کسی ہدایت کے برعکس ایوان میں ووٹ دے یا ووٹ دینے سے اجتناب کرے۔(اول) وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کے انتخاب یا(دوم) اعتماد یا عدم اعتماد کے ووٹ یا(سوم) کسی مالی بل یا دستوری بلتو پارٹی کا سربراہ تحریری طور پر اعلان کرسکے گا کہ وہ اس سیاسی جماعت سے منحرف ہوگیا ہے۔ اس پارٹی کا سربراہ اعلان کی ایک نقل افسر صدارت کنندہ اور چیف الیکشن کمشنر کو بھیج سکے گا اور اسی طرح اس کی ایک نقل متعلقہ رکن کو بھیجے گا۔ مگر شرط یہ ہے کہ اعلان کرنے سے پہلے پارٹی کا سربراہ مذکورہ رکن کو اس بارے میں اظہار وجوہ کا موقع فراہم کریگا کہ کیوں نہ اس کیخلاف مذکورہ اعلان کیا جائے۔تشریح’پارٹی کا سربراہ‘ سے کوئی شخص، خواہ کسی بھی نام سے پکارا جائے، پارٹی کی جانب سے جیسا کہ مظہر ہو مراد ہے۔