موت سے پہلے انسان کی آنکھوں سے کونسا پردہ اٹھ جاتا ہے اور وہ حیران کیوں ہو جاتا ہے؟ سائنس کا نیا انکشاف

ہماری ویب  |  Jul 02, 2022

کہتے ہیں کہ جو انسان پر بیتی ہے وہ صرف وہی جانتا ہے، یہ صرف ایک جملہ ہی نہیں بلکہ حقیقت ہے، کیونکہ دنیا کے کچھ ایسے کام بھی ہیں جو کہ انسان پہلی مرتبہ ہی کرتا ہے اور ایک بار ہی۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

انسان کی موت ایک ایسا لمحہ ہے جس وقت اس دنیا سے جانے والا اور اس کا رب ہی جانتا ہے کہ اس بندے پر کیا گزر رہی ہوتی ہے۔ آس پاس موجود ہر شخص بس ایک ایسی خوف میں مبتلا ہوتا ہے کہ ناقابل بیان ہوتا ہے۔

غیر معمولی حرکات کی بنا پر وہ شخص سب کی توجہ حاصل تو کرتا ہے مگر خود پر کیا بیت رہی ہوتی ہے وہ بیان نہیں کر پاتا ہے۔ لیکن سائنس اب موت کے حوالے سے بھی تحقیق کر چکی ہے۔

لیکن اس خبر میں آپ کو چند ایسی تحقیقات کے بارے میں بتائیں گے جن میں سائنسدانوں نے چند ایسے لوگوں پر تحقیق کی جنہوں نے موت کو بڑے قریب سے دیکھا، یا یوں کہیں کہ ایک لمحے کو انہیں لگا کہ اب اگلا قدم انہیں موت سے ہمکنار کر دے گا۔

ڈنمارک کے سائنسدانوں نے 35 ممالک کے 1 ہزار افراد سے کچھ سوالات کیے، جن کے جوابات سے یہ اخذ کیا گیا کہ تحقیق میں حصہ لینے والے اکثریت افراد نے آخری وقت میں اپنے رشتہ دار کو دیکھا یا پھر سینے پر کسی بلا کو دیکھا جو مارنے لگی تھی یا مفلوج ہو جانے کے احساس کا ذکر کیا، لیکن 5 سے 8 فیصد لوگ ایسے تھے جنہوں نے موت کے قریب ہونے کا تجربہ محسوس کی۔

73 فیصد افراد نے جو جان لیوا صورتحال سے گزرے، اس لمحے کو ناخوشگوار قرار دیا، 106 افراد نے اس تجربے کو حقیق قرار دیا۔ اسی سائنسی تجربے میں ایک شخص جو کہ سمندر میں ڈوبے تھے بتاتے ہیں کہ جب میں ڈوبا تو میں نے اپنے مرے ہوئے رشتہ داروں کو دیکھا، جب وہ پانی میں تھے تو انہوں نے ایک تیز روشنی بھی دیکھی، انہوں نے محسوس کیا کہ یہ رونی کسی تاریکی سرنگ سے انہی کی جانب بڑھ رہی ہے۔

دوسری جانب اس تحقیق میں افراد کی جانب سے ایک بات واضح کی گئی کہ جب وہ جان لیوا لمحات میں مبتلا تھے تو انہوں نے اپنے عزیز و اقارب کو دیکھا، یعنی مرتے وقت جو ہم ڈراموں میں دیکھتے ہیں کہ ایک کردار جب مر رہا ہوتا ہے تو اسے لینے بھی اسی کے قریبی رشتہ دار آتے ہیں، حقیقت ہوتا ہے اور اب سائنس نے بھی اس لمحے کے بارے میں دعویٰ ضرور کیا ہے۔

یہ تحقیق یورپی اکیڈمی آف نیورولوجی کانگریس میں بھی پیش کی جا چکی ہے۔ اس کے علاقہ کوپن ہیگن یونی ورسٹی کے ڈاکٹر ڈینیل کونڈالیزا کہتے ہیں کہ موت کے وقت آنکھوں کی تیز حرکت اور نیند کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ جبکہ اس حوالے سے وہ مزید تحقیق کرنے کے لیے بھی پُر امید ہیں۔

لیکن یہ بات تو حقیقت ہے کہ جب انسان آخری وقت میں ہوتا ہے تو اس کی آنکھوں کی حرکت تیز ہو جاتی ہے، دماغ بھی پہلے سے زیادہ تیز چلنے لگتا ہے، وہ جذباتی اور احساسات کے سمندر میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے اور ایک بار پھر سے آخری مرتبہ اپنی زندگی کے لمحات کو یاد کر رہا ہوتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More