استاد نے بچے کی جان لے لی۔ جی ہاں ہوا کچھ یوں کہ بھارت کے علاقے راجھستان کے ضلع جلور میں تیسری کلاس کے بچے نے استاد کے مٹکے سے پانی پی لیا۔
جس کے بعد اسے شدید غصہ آ گیا تو اس نے 9 سالہ اندرا کمال میگھوال کو اتنا مارا کہ اس کی دائیں آنکھ اور کان پر پر اندرونی چوٹیں آئیں۔
جس کے بعد والدین غم کے عالم میں بچے کو لیے ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال دھکے کھاتے رہے مگر بچہ صحتیاب نہ ہوا اور ہفتے کے روز زندگی کی بازی ہار گیا۔20 جولائی کو پیش آنے والے اس واقعے میں چھیل سنگھ نامی استاد ملوث ہے۔
اور اب گرفتاری اور دیگر قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے مشہور شخصیات اور برادری کے مختلف لوگوں سے والدین پر دباؤ ڈلوا رہا ہے۔
اس کے علاوہ اہل علاقہ کے زریعے پیغامات بھجوائے جا رہے ہیں کہ اس واقعے پر اپنا منہ بند رکھیں تو انہیں ڈھائی لاکھ روپے 2 اقساط میں مل جائیں گے تاہم بچے کے رشتےدار کا کہنا ہے کہ جب افسوسناک واقعے کے بعد اسکول گئے تو استاد نے خود تسلیم کیا کہ اس سے غلطی ہوئی ہے۔
لیکن اب مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ کئی روز کی بات چیت اور دھرنے کے بعد معصوم دلت بچے کی آخری رسومات ایک معاہدے کے تحت ادا کر دی گئیں۔ واضح رہے کہ یہ ظالم شخص صرف اسکول میں استاد نہیں بلکہ اس اسکول کا مالک بھی ہے۔