"پاکستانی عوام کو خواجہ سرا کمیونٹی سے ہمدردی ہے لیکن عورت کا روپ اختیار کیے یہ شخص دراصل مرد ہے"
یہ دعویٰ ہے مشہور ڈیزائنر ماریہ بی کا۔ گزشتہ روز ماریہ بی نے مشہور سماجی کارکن اور مخنث ڈاکٹر مہرب معز اعوان پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اسٹوریز کے ذریعے مختلف الزامات عائد کیے۔
میں نہیں چاہتی ڈاکٹر مہرب جیسے لوگ میرے بچوں کے رول ماڈل بنیں
ماریہ بی کا کہنا تھا کہ ان کے بچے انٹرنیشنل اسکول آف لاہور میں پڑھتے ہیں جہاں "ٹیڈ ٹاک شو" میں ڈاکٹر مہرب معز اعوان کر بطور مہمان بلایا جانا تھا مگر پھر انتظامیہ نے انھیں بلانے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ ماریہ بی نے اس حوالے سے اسکول انتظامیہ کو سپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ "وہ کبھی نہیں چاہیں گی کہ ان کے بچوں کے سامنے ڈاکٹر مہرب جیسے لوگ بطور رول ماڈل پیش کیے جائیں"
اریہ بی کا برانڈ ناکام ہوچکا ہے اس لئے وہ۔۔
ڈاکٹر مہرب معز اعوان نے بھی ان الزامات پر خاموشی توڑتے ہوئے ایک ویڈیو بنائی ہے جس میں ان کا موقف ہے کہ ماریہ بی کا برانڈ چونکہ ناکام ہوچکا ہے اس لئے وہ اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر کے میڈیا کے سامنے آنا چاہتی ہیں۔ جہاں تک بات مخنث کی تعریف کی ہے تو اس سلسلے میں وہ پاکستانی دستور ایک بار پڑھ لیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر مہرب نے ماریہ بی کو قانونی کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔