پاکستان کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں جگہ بناکر شائقین کو ناقابل یقین خوشی دی ہے، سپر 12 مرحلے میں پاکستان نے جس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اس کو دیکھتے ہوئے فائنل میں پہنچنا کسی معجزے سے کم نہیں۔
پاکستان نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دی۔ اس ناک آؤٹ میچ کا نتیجہ اس ٹورنامنٹ میں دونوں ٹیموں کے اب تک کے سفر سے کسی طرح مطابقت نہیں رکھتا۔
موجودہ فارم اور ورلڈ کپ میں اب تک کے سفر کے مطابق نیوزی لینڈ فائنل کیلئے فیورٹ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے سیمی فائنل میں پاکستان کے ہاتھوں نیوزی لینڈ کی شکست کو سوشل میڈیا پر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا سب سے بڑا اپ سیٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے میں پاکستان نے مہم کا آغاز شکست سے کیا۔ میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے گئے پہلے میچ میں انہیں روایتی حریف بھارت نے 4 وکٹوں سے شکست دی تھی۔
اس کے بعد پاکستان کو کوالیفائی کرکے سپر 12 میں آنے والی زمبابوے کی ٹیم سے بھی شکست ہوئی۔ اس میچ میں پاکستان جیت کے لیے آخری 4 گیندوں پر 4 رنز بھی نہ بنا سکا۔ ایسی پرفارمنس کے باوجود گروپ 1 کی پوائنٹس ٹیبل پر کی ٹیم نیوزی لینڈ کو سیمی فائنل میں شکست دینا واقعی کسی اپ سیٹ سے کم نہیں۔
پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے سپر 12 مرحلے کے 5 میچوں میں مجموعی طور پر 39 رنز بنائے۔ ساتھ ہی محمد رضوان بھی بڑی اننگز کے لیے ترس گئے تھے لیکن سیمی فائنل میچ میں یہ دونوں اسٹار بلے باز اچانک نیند سے جاگ گئے۔ قسمت کے بل بوتے پر سیمی فائنل تک پہنچنے والی پاکستانی ٹیم نے گروپ اے میں شاندار پرفارمنس سے سیمی فائنل میں آنے والی کیوی ٹیم کی ایک نہ چلنے دی۔
اس میچ میں بابر اور رضوان نے جس طرح نصف سنچری بنائی اس کو دیکھ کر کہیں نہیں لگا کہ یہ دونوں ورلڈ کپ میں اب تک خراب فارم کا شکار ہیں، اتنے بڑے میچ میں یہ تبدیلی کسی معجزے سے کم نہ تھی۔
خود کپتان بابر نے بھی 27 اکتوبر کو زمبابوے کے خلاف شکست کے بعد کہا تھا کہ ان کی ٹیم سیمی فائنل تک پہنچنے کی مستحق نہیں ہے لیکن قدرت کا کرشمہ ہے کہ 9 نومبر کو پاکستان پہلا فائنلسٹ بنا۔