انگریزوں کا ظلم و بربریت ۔۔ بھارتی ٹیم کیساتھ میدان میں حقیقت میں کیا ہوا؟

ہماری ویب  |  Nov 10, 2022

کرکٹ کی دنیا میں خود کو تیس مار خان سمجھنے والے بھارت نے انگلینڈ سے شرمناک شکست کے بعد دہلی ایئر پورٹ کی ٹکٹ کٹوالی ہے۔پاکستان کو شکست دینے کے بعد خود جان بوجھ کر جنوبی افریقہ سے ہار کر بھارت کو ایسا لگا تھاکہ شائد پاکستان سیمی فائنل میں نہیں پہنچ پائے گا لیکن شاہینوں نے ناممکن کو ممکن کردکھایا اور سب سے پہلے فائنل میں پہنچ کر ناقدین کو دانتوں تلے انگلیاں دبانے پر مجبور کردیا ہے۔

بھارت اور زمبابوے سے شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم خود بھی اگلے مرحلے کیلئے پرامید نہیں تھی لیکن قسمت کی کرنی کہ پاکستان سب سے اپنے گروپ میں پہلے نمبر پر رہا اور سیمی فائنل میں کیویز کو یکطرفہ مقابلے کے بعد ایونٹ سے باہر کرکے سیکورٹی خدشات دور کردیئے۔

پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے بعد بھارت انگلینڈ کو ہراکر ایک بار پھر پاکستان کا سامنا کرنے کی ڈینگیں ماررہا تھا کہ وہ 2007 کی طرح پاکستان کو شکست دیکر ٹائٹل جیت لے گا لیکن انگلش بلے بازوں نے بھارتی بالرز کو مار مار کر ایسا بھرکس نکالا کہ کوئی بھارتی بالر ایلکس ہیلز اور جوز بٹلر کی اندھا دھند فائرنگ کی تاب نہ لاسکا۔

پانڈیا تالیاں بجا بجا کر خود کو تسلیاں دیتے رہے تو روہیت شرما چپکے چپکے سے آنسو پونچھتے رہے، شامی کے چہرے پر ہوائیں اڑتی رہیں اور کوہلی شرما کے شرمندہ ہونے پر دل ہی دل میں مسکراتے رہے۔

یوں محسوس ہوا کہ آئی پی ایل کے شیر ایڈیلیڈ کے میدان میں گلی محلے کے بچوں کی طرح انگلش بلے بازوں کو چھکوں چوکوں کی پریکٹس کروارہے ہیں۔ آصف علی کا کیچ چھوڑ کر شہرت پانے والے ارشدیپ سنگھ نے اینگل کے ساتھ ساتھ آڑے ٹیڑے منہ بھی بناکر دیکھے لیکن انگلش بیٹرز نے کوئی ترس نہیں کھایا۔

بھونیشور کمار، ایکسر کمار اور روی چندرن اشون رونی صورتوں کے ساتھ انگلش بیٹرز سے رحم کی بھیک مانگتے رہے، انڈیا کو لگا کہ شائد لگان فلم کی طرح یہاں بھی ان کا تکا لگ جائے گا لیکن کچرا کا انتظار کرتی کرتی بھارتی ٹیم خود اپنا کچرا کروا بیٹھی۔

سوریا کمار سیمی فائنل میں ممکنہ طور پر ملنے والی واحد خوشی یعنی بٹلر کا کیچ یوں پکڑرہے تھے جیسے بٹیر پکڑتے ہیں لیکن نہ کیچ پکڑا گیا نہ بٹیر ہاتھ آیا۔ پاکستان ٹیم پر طنز کرنے والے عرفان پٹھان نے ٹیکسی کو کپڑا مارنا شروع کردیا ہے وہ اب سامان اٹھانے کیلئے بھارتی ٹیم کا انتظار کرینگے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More