جنازے والے گھر میں گھوڑا قربان کیا جاتا ہے ۔۔ ترک گھرانے میں جب مرد اور عورت کی موت ہوتی ہے، تو آخری رسومات باقی مسلمانوں سے مختلف کیوں ہیں؟ دلچسپ معلومات

ہماری ویب  |  Nov 29, 2022

ویسے تو تُرک ڈرامے اور تُرک شہری دنیا بھر میں مشہور اور مقبول ہیں، تاہم ان کی کچھ روایات اور رسومات ایسی ہیں جو کہ سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

جس طرح ہر معاشرے اور ثقافت میں انسان کو دفنانے اور سوگ منانے کی مختلف رسومات ہوتی ہیں، ایسے ہی تُرک قوم بھی اس حوالے سے سب کی توجہ حاصل کر ہی لیتی ہے۔

مشہور تُرک پروفیسر ڈاکٹر نجات نے چین کے سلک روڈ سے متصل رہنے والے ترک شہریوں اور ان کی رسومات سے متعلق دلچسپ آرٹیکل لکھا تھا، اس میں بتایا گیا تھا جب کہ ترک شہری انتقال کر جاتا ہے تو کیا رسومات ادا کی جاتی ہیں۔

چین کی سرحد کو لگتے دو مسلم ممالک کرغستان اور کزکستان میں ترک قوم بھی کافی بڑی تعداد میں موجود ہے، سلک روڈ پر بھی ترک قوم کے باشندے رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں، یہاں موجود مزارات اور قبریں سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ان دونوں ممالک میں صدیوں پرانی روایات کو اب تک زندہ رکھا گیا ہے، جب کوئی شخص انتقال کرتا ہے، تو مرحوم کے گھر کے آنگن میں مرحوم کے لیے ایک ٹینٹ لگایا جاتا ہے، جس پر سوائے سفید رنگ کے کوئی دوسرا رنگ ہونا معیوب سمجھا جاتا ہے۔

اس کے بعد مرحوم کو ایک چارپائی نما بیڈ پر رکھا جاتا ہے، اسے خوشبو لگائی جاتی ہے، اور پھر سفید کپڑے یعنی کفن میں لپیٹ دیا جاتا ہے۔ حیران کن طور پر مرحوم کو تابوت میں رکھا جاتا ہے دفن کرنے سے پہلے میت کو دو سے تین تک اسی گھر میں رکھا جاتا ہے تاکہ اپنے پیاروں سے آخری وقت گزار سکے۔

اگر میت کسی مرد کی ہے تو گھر والوں زار و قطار باآواز بلند روتے ہیں لیکن اگر میت عورت کی ہے تو زار و قطار مگر نچلی آواز سے سوگ منایا جاتا ہے۔ دوسری جانب میت والے گھر میں کسی بڑے پیمانے پر کھانے کا انتظام نہیں کیا جاتا ہے، جبکہ میت والے گھر میں چولہا جلانے سے بھی منع کیا جاتا ہے۔

تاہم مرحوم کے جانے کے تیسرے، ساتویں اور چالیسویں دن کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے، اس کے لیے خاص طور پر گھوڑوں کو قربان کیا جاتا ہے اور اسی سے مہمانوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے۔ اُن گھوڑوں کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ اب کسی بھی طرح کارآمد نہیں ہوتے، انہیں قربان کیا جاتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More