والدہ کی یاد آتی تو ان کی قبر پر چلے جاتے ۔۔ آخری وقت میں پرویز مشرف کیوں پریشان تھے؟ وہ معلومات جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

ہماری ویب  |  Feb 05, 2023

پرویز مشرف کا شمار پاکستان کی مشہور اور مقبولت شخصیات میں تو ہوتا ہی تھا، تاہم کارگل جنگ اور مارشل لاء کے حوالے سے بھی سابق صدر سب کی توجہ حاصل کر لیتے تھے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

پرویز مشرف کا تعلق ایک پڑھے لکھے گھرانے سے تھا، 1943 میں پرویز مشرف دلی کے ایک سید گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔

والد مشرف الدین بھی پڑھے لکھے شخص تھے، کئی بھارتی سرکاری عہدوں پر فائز رہنے والے مشرف الدین بھارتی دفتر خارجہ میں بھی اعلیٰ عہدے پر فائز رہے تھے۔

سابق صدر کے دونوں بھائی جاوید مشرف جو کہ روم میں ہیں اور نوید مشرف جو کہ امریکہ میں ہیں بطور ڈاکٹر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

دلی کے شہر چھابڑی بازار میں آج بھی وہ حویلی واقع ہے جہاں پرویز مشرف پیدا ہوئے تھے۔ جبکہ اس وقت اس حویلی میں سابق صدر کی دادی امیرہ بیگم کے تین بھائیوں کی اولادیں رہائش پذیر ہیں۔

تاہم پرویز مشرف کا خاندان کراچی آکر آباد ہو گیا۔ سابق آرمی چیف کی والدہ بیگم زرین مشرف زہرہ فضل الٰہی انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن میں ملازمت کرتی تھیں۔ پرویز مشرف اپنی والدہ سے بے حد متاثر تھے، یہی وجہ ہے کہ آخری وقت میں بھی وہ اپنی والدہ کو اپنے ساتھ رکھے ہوئے تھے اور ان کی خدمت میں کسی قسم کی کمی نہیں ہونے دیتے تھے۔

پرویز مشرف کے والد کی تقرری ترکی میں ہوئی تھی یہی وجہ ہے کہ مشرف کا بچپن ترکی میں گزرا تھا اور انہیں ترک زبان پر عبور حاصل ہو گیا تھا۔

سینٹ پیٹرک اسکول سے تعلیم حاصل کرنے والے مشرف نے صاحبہ فرید نامی خاتون سے شادی کی تھی، بیگم صاحبہ فرید کا تعلق بھارت کے شہر لکھنؤ سے ہے۔ پرویز مشرف کے دو بچے ہیں، بیٹے کا نام بلال مشرف جبکہ بیٹی کا نام عائلہ رضا ہے۔ بیٹا بلال رضا امریکی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر کے سیلیکون ویلی میں ملازمت کر رہے ہیں جبکہ بیٹی عائلہ آرکیٹیکچر ہیں اور مشہور فلم ساز عاصم رضا کی اہلیہ ہیں۔

سابق صدر اپنی والدہ سے بے حد پیار کرتے تھے، جب وہ حیات تھیں تو ان کی سالگرہ کے لیے انتظامات بھی خوب کرتے تھے، اور جب وہ اس دنیا سے چلی گئیں تو ان سے ملنے قبرستان بھی آتے، اگرچہ زیر نظر تصویر تھوڑا عرصہ پرانی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پرویز مشرف علالت کے باوجود اپنی والدہ سے ملنے قبرستان آئے ہیں۔

کرسی رکھ کر بیٹا اپنی والدہ کے پاس بیٹھا ان کے لیے فاتحہ خوانی کر رہا تھا اور ان کے ساتھ بتائے لمحات کو یاد کر رہا تھا۔ ان کی والدہ کی قبر متحدہ عرب امارات میں موجود ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف اگرچہ پاکستان سے باہر تھے، تاہم اس کے باوجود وہ پاکستان کی موجودہ صورتحال سے کافی پریشان تھے، وہ اس لیے بھی پریشان تھے کہ ان سے متعلق جھوٹی خبریں بھی پھیلائی جا رہی تھیں۔

تاہم پرویز مشرف نے ان تمام پریشانیوں کے باوجود خود کو سنبھالا، لیکن ملک کے سربراہ کے طور پر ذمہ داریاں نبھانے والے پرویز مشرف ملک کو پیش چیلنجز اور خطرات کو لے کر پریشان تھے، یہی وجہ تھی کہ آخری وقت تک وہ پاکستان کا سوچتے رہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More