مجھے بیچ کر کاروبار کے لیے بھینس لے لی ۔۔ بے یار و مددگار خاتون کی دردناک کہانی، گھر چھوڑ کر کیوں بھاگ آئی؟ ندا یاسر بھی سن کر شو میں رو پڑیں

ہماری ویب  |  Mar 18, 2023

درد کسی نہ کسی شکل میں ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں اور زیادہ تر خواتین اس سے متاثر ہورہی ہیں۔ تیزاب گردی کا شکار ہونے سے لے کر کم عمری کی شادی تک،قانون توڑنے کا سامنا کرنے سے لے کر والدین سے وراثت نہ ملنے تک، پاکستان میں خواتین کو بہت سے بڑے مسائل کا سامنا ہے لیکن ہمارے ملک میں کئی فلاحی ادارے موجود ہیں جو ان لوگوں کی بحالی میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام میں آپ کو ایک خاتون سے متعلق بتائیں گے جو خود بھی ظلم کا شکار ہوئی اور اب اس کی بیٹیوں کو بھی وہی سب بھگتنا پڑ رہا ہے۔

ندا یاسر کے مارننگ شو میں ایک خاتون اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ مدعو کی گئی جو اپنے ہی شوہر کے ہاتھوں ظلم کا شکار رہی اور اب بیٹیاں بھی ہو رہی ہیں۔

متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اس کے والد نے 12 سال کی عمر میں صرف ایک بھینس کے عوض فروخت کر دیا تھا۔

بعد ازاں وہ ساری تکلیفیں برداشت کرتے ہوئے زندگی میں آگے بڑھی اور اپنا گھر بار چھوڑ دیا مگر اب اس کے شوہر نے بھی اس کی بیٹی کے ساتھ ایسا ہی رویہ اپناتے ہوئے اسے بھینس کے عوض فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مذکورہ خاندان کا تعلق سندھ سے ہے۔

خاتون کا کہنا تھا کہ میرا شوہر میری بیٹی کو بھی بھینس کے عوض فروخت کرنےجا رہا ہے پھر اس کی شادی کردی جائے گا۔ مگر میری بیٹی اس بات کے لیے بالکل بھی رضامند نہیں ہے۔

خاتون کا کہنا تھا کہ میری زندگی بھی ایسی ہی گزری میں نے سمجھوتہ کر کر کے زندگی گزاری مگر میں نہیں چاہتی کہ میری بیٹیوں پر وہ برا وقت آئے۔

خاتون نے انٹرویو میں کہا کہ مجھے بھی بھینس کے عوض ہی بیچا گیا تھا۔ میرے والد نے میری شادی کسی کے کہنے پر کروا دی تھی اور ان کے ناجائز تعلقات تھے اور جس عورت سے ناجائز تعلقات تھے اس خاتون نے مجھے بیچا۔ بعد ازاں مجھے فروخت کرنے والی عورت نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا میں بے یارو مدد گار ہوگئی تھی۔

خاتون نے مزید بتایا کہ میں نے گھر میں مرچوں سے روٹیاں کھائیں، نمک سے روٹی کھائی ہر چیز میں میں نے سمجھوتہ کیا ہے۔ میں نے رو کر راتیں گزاری ہیں اور جو تکلیفیں کاٹی ہیں وہ صرف میں ہی جانتی ہوں۔

خاتون نے بتایا کہ میں بچوں کی عید کی خریداری کے بہانے اپنے گھر سے بھاگ کر گذشتہ سال کراچی آئی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More