عمران خان پولیس کے سر پھاڑ رہا ہے، مریم اورنگزیب

ہم نیوز  |  Mar 19, 2023

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر عمران خان کی جان کو خطرہ تھا تو کل کیا ہوا، چاہتے تو عمران خان کو آتے ہی گرفتار کرسکتے تھے۔

حکومت کے پاس ریاستی طاقت اور ہتھیار بھی موجود تھے،مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ تمام تر معاملے پر قانون نے اپنا راستہ لے لیا ہے، عمران خان تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس عدالتوں میں دینے کیلئے جواب موجود نہیں ہے اس لئے پورے ملک کو جلا رہا ہے،انصاف کی محافظ عدالت ہوتی ہے، اور عدالت کی محافظ پولیس ہوتی ہے۔

جو روایت کل سے چل پڑی ہے، ایسا ہوا تو ہر گلی سے جتھے نکلیں گے،ان کا کہنا تھا جی بی کی پولیس کو پنجاب سے اور پنجاب پولیس کو جی بی پولیس سے لڑوانے والا شخص عمران خان ہے۔

عمران خان غنڈے لے کر عدالت پہنچے، پولیس والوں پر حملہ کیا، عدالت میں توڑ پھوڑ کی،مریم اورنگزیب نے کہا کہ آپ نے پولیس کی رِٹ کا قلع قمع کیا۔

پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہورہی، عمران خان پولیس کے سر پھاڑ رہا ہے،ریاست حکومت کا نہیں، ریاست پارلیمان، عدلیہ اور حکومت کا نام ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ دہشتگردوں کا ایک مورچہ ہے اُسے زمان پارک کہتے ہیں،پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ تمام چیزیں آپ نے دیکھیں جو زمان پارک سے نکلیں۔

مریم اورنگزیب نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پہلے ہم اِسے سیاسی دہشتگرد کہتے تھے، اب وہ صرف دہشتگرد ہے،آئین کو روندتا ہوااور قانون توڑتا ہوا عدالت میں پیش ہوا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف، احسن اقبال اورخواجہ آصف عدالت میں پیش ہوئے،مسلم لیگ ن کے لیڈرز اس لیے عدالتوں میں پیش ہوئے کہ ان کے پاس جواب موجود تھے۔

تم یہ بتاؤ، کورٹ آرڈر پر تمہارے گھر کو سرچ کیا گیا تو جو کچھ نکلا وہ کیوں، جواب دو،انہوں نے کہا کہ ترازو کے اُس پلڑے پر سوالیہ نشان ہے جو برابر نہیں ہورہا۔

انہوں نے کہا کہ جو پولیس والوں کے سر پھاڑے، وہ سیاسی جماعت کے لیڈر کا گھر نہیں دہشتگرد کا گھر ہے،جس کا خدشہ تھا تلاشی لینے پر وہی نکلا۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More