فرانس میں افطار کے لیے فٹ بال میچ میں وقفہ کی ممانعت: ’کھیل کے ضابطوں میں اس کی اجازت نہیں‘

بی بی سی اردو  |  Apr 01, 2023

فرانس کی فٹ بال فیڈریشن نے ریفریوں کو ہدایات دی ہیں کہ رمضان کے دوران مسلمان کھلاڑیوں کو روزہ افطار کرنے کی اجازت دینے کے لیے میچ نہ روکا جائے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متعدد میڈیا اداروں نے جمعرات کو ریفریز کو اس سلسلے میں بھیجی گئی ایک ای میل کی تصدیق کی ہے۔

فرانس کے برعکس انگلینڈ کی پریمیئر لیگ نے مسلمان کھلاڑیوں کو روزہ افطار کے وقت وقفہ کی اجازت دی ہوئی ہے اوروہ اس معاملے میں فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن کے قوانین کی تقلید نہیں کرتے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانس کی فٹ بال فیڈریشن کے نوٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رمضان میں روزے کی افطاری کے باعث جاری میچوں میں خلل پڑ رہا تھا۔

فٹ بال فیڈریشن کے فیڈرل ریفری کمیشن کے سربراہ ایرک بورگھینی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے۔ کھیل کود کرنے کا اپنا وقت ہے جبکہ اپنے مذہب پر عمل کرنے کا بھی وقت ہوتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’فیڈریشنکے علم میں یہ بات بھی آئی ہے کہ محدود تعداد میں شوقیہ سطح کے اجلاس کو اس لیے روک دیا گیا ہے تاکہ روزہدار کھلاڑیوں کو پانی کمی سے بچنے اور خود کو 'ہائیڈریٹ رکھنے کی اجازت دی جا سکے۔‘

ایرک بورگھینی کے مطابق ’کھیل کے طے شدہ ضابطوں میں اس کی اجازت نہیں ہے، جبکہ فٹ بالکے قوائد میں سیکولرازم کے اصول کا سختی سے احترام شامل ہے۔‘

دوسری جانب انگلش فٹ بال لیگ نے ماہ رمضان میں مسلمان کھلاڑیوں کے لیے فرانس کے برعکس فیصلہ کیا ہے۔

انگلش فٹ بال نے پریمیئر لیگ کے میچز کو رمضان کے مہینے میں روکنے کی اجازت دی ہے جس دوران مسلمان طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔

Getty Images

یہ بھی پڑھیے

فرانس میں مسلمانوں کی تاریخ اور قومی شناخت کا تحفظ کرنے والا نظریہ ’لئی ستے‘ کیا ہے؟

فرانس میں مسلمان خواتین کو تیراکی کے لیے برقینی کی اجازت دینے والا شہر حکومت سے قانونی جنگ ہار گیا

جھنڈے سے ’اللہ‘ کا نام کیوں ہٹایا؟ ایران نے فیفا سے امریکہ کی شکایت کر دی

اس حوالے سے فٹ بال کلب نائس کے کوچ ڈیڈیر ڈیگارڈ نے بتایا کہ ٹیم میں شامل کئی مسلمان کھلاڑیوں نے بغیر کسی پریشانی کے اپنے مقدس مہینے کو منایا ہے۔

ان کے مطابق ’یہ بہتر ہو گا کہ اگر فرانس روزہ افطار کے وقت وقفے کی اجازت دے، تاہم اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو کوئی ان کو اس کے لیے مجبور نہیں کر سکتا کیونکہ وہ مسلمان ملک نہیں اور آپ کو اس ملک کے قوائد کو قبول کرنا ہوگا جس میں آپ رہتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ فرانس کے قوانین کے تحت ملک میں مردم شماری کے دوران لوگوں سے ان کے مذہب کے بارے میں نہیں پوچھا جاتا اور اس کی مذہب کی بنیاد پر گنتی نہیں کی جاتی۔

تاہم رائے شماری کرنے والی تنظیمیں اور غیر سرکاری ادارے جیسے بروکنگز انسٹٹیوٹ اور پیئو ریسرچ کے مطابق فرانس میں 57 لاکھ سے زیادہ مسلمان آباد ہیں جن میں سے 30 سے 35 لاکھ افراد الجزائر یا مراکش نژاد شہری ہیں۔

چھ کروڑ سے زیادہ کی آبادی والے ملک میں اس اعتبار سے مسلمان ملک کی دوسری سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More