’اوہو، یہ میں نے کیا لکھ دیا‘ کی مشکل آسان: واٹس ایپ میسج اب 15 منٹ کے اندر ’ایڈٹ‘ ہو سکے گا

بی بی سی اردو  |  May 23, 2023

Getty Images

’اوہ یہ میسج تو نہیں بھیجنا چاہیے تھا۔۔۔ یہ سپیلنگ کیوں غلط ہو گئے۔۔۔ یہ میں نے کیا بھیج دیا۔‘

یقیناً واٹس ایپ پر پیغام بھیجنے کے بعد آپ کے ذہن میں یہ خیال کئی مرتبہ آتا ہو گا اور پیغام ڈیلیٹ کرنے کے علاوہ آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں ہوتا ہو گا تاہم واٹس ایپ نے آپ کی اس مشکل کا حل نکالا ہے۔

واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ صارفین کو کسی کو بھیجے پیغام ایڈٹ یعنی ان میں تصحیح کرنے کے کے لیے 15 منٹ کی مہلت دینے جا رہا ہیں۔

یہ ایک ایسا فیچر ہے جو واٹس ایپ کے حریف پلیٹ فارمز ٹیلی گرام اور سگنل کے پاس پہلے سے تھا۔

واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ یہ پیغامات بھیجنے کے 15 منٹ بعد ایڈٹ کیے جا سکیں گے۔ واٹس ایپ امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کا حصہ ہے جو فیس بک اور انسٹاگرام کا بھی مالک ہے۔

یہ فیچر واٹس ایپ کے دو ارب سے زیادہ صارفین کے لیے آئندہ ہفتوں میں متعارف کروایا جائے گا۔ واٹس ایپ کی سب سے بڑی مارکیٹ انڈیا ہے، جہاں اس کے 48 کروڑ 70 لاکھ صارفین ہیں۔

میسیجنگ سروس کی جانب سے پیر کو ایک بلاگ پوسٹ میں کہا گیا کہ ’پیغام میں سپیلنگ کی غلطی کی تصحیح سے لے کر اس میں اضافی تفصیلات لکھنے تک ہم آپ کو اپنی چیٹس پر زیادہ کنٹرول دینے کے لیے پرجوش ہیں۔‘

اس میں یہ بھی لکھا گیا کہ ’آپ کو صرف سینڈ کرنے کے استمعال ہونے والے بٹن کو کچھ دیر کے لیے پریس کرنا ہو گا جس کے بعد آپ کے سامنے ایڈٹ کا آپشن آ جائے گا جو آپ کو 15 منٹ کی مہلت دے گا۔‘

ایڈٹ کیے گئے پیغامات پر ’ایڈیٹڈ‘ کا ٹیگ لگایا جائے گا تاکہ جنھیں یہ پیغام موصول ہو انھیں معلوم ہو کہ اس میں تبدیلی کی گئی ہے تاہم انھیں یہ نہیں دکھایا جائے گا کہ اس پیغام میں کس وقت کیا تبدیلی کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ یہ فیچر فیس بک کی جانب سے ایک دہائی قبل متعارف کروایا گیا تھا۔

اس وقت فیس بک کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس کے آدھے سے زیادہ صارفین ویب سائٹ پر موبائل فونز کے ذریعے آتے ہیں اور اس کے ذریعے ٹائپ کرتے وقت غلطیاں زیادہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ فیس بک پر جن اپ ڈیٹس میں تبدیلی کی جاتی ہے ان پر ’ایڈٹڈ‘ کا ٹیگ لگایا جاتا ہے۔

گذشتہ برس ایلون مسک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر نے اپنے سبسکرائبرز کو یہ فیچر دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس فیچر کے تحت 30 منٹ کے اندر کئی مرتبہ پوسٹ ایڈٹ کی جا سکتی ہے۔ ٹوئٹر کی جانب سے اس وقت اپنے بلاگ پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ ’ٹویٹنگ اب زیادہ آسان اور کم پریشان کن ہو گی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More