کراس ٹریننگ: ایسی تکنیک جس سے جسم کے ایک حصے کی ایکسرسائز مخالف سمت کے کمزور پٹھوں میں طاقت بڑھائے

بی بی سی اردو  |  May 23, 2023

Getty Images

کسی بھی حادثے کی صورت میں اگر ہمارے بازو یا ٹانگ کے کسی بھی حصے پر چوٹ لگ جائے ایسے میںزخمی ہونے والے عضو کو ہلنے جلنے سے بچانے اور آرام دینے کے لیے خاص لچکدار پٹی (سلنگ) سے سہارا دیا جانا ایک عام پریکٹس ہے۔

تاہم لمبے عرصے کے لیے یہ پریکٹس بعض اوقات متاثرہ حصے کے پٹھوں کو کمزوراور حجم میں کم کرنےکا سبب بھی بن جاتی ہے اور اس صورت میں ان پٹھوں کی بحالی میں کافی وقت لگتا ہے۔

اس بات کا امکان بھی موجود رہتا ہے کہکچھ لوگ پٹھوں کی طاقت کو مکمل طور پر دوبارہ حاصل نہ کر سکیں۔

تاہمطبی ماہرین اباس کے لیے ’کراس ٹریننگ ‘ کے اثراتپر تحقیق کر رہے ہیں۔

کراس ٹریننگجسمانی مشق کی ایسی تکنیک ہے جس کے تحت جسم کے ایک حصے کو تربیت دینے کے نتیجے میں جسم کے مخالف سمت میں طاقت بڑھ سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق حالیہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کراس ٹریننگ غیر استعمال شدہبازو میں پٹھوں کے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان کو کم کر سکتا ہے

اس تکنیک سےدرست بازو کی طاقت میں 20 فیصد اضافہ جبکہ کمزور بازومیں 10 فیصد تک اضافہ ممکن ہےGetty Images

کراس ٹریننگ کی تکنیک کو پہلی بار 100 سال قبل دریافت کیا گیا تھا تاہم اس کے پیچھے میکینزم کو ابھی تک پوری طرح سے سمجھنا باقی ہے

ماہرین کےمطابق کراس ٹریننگممکنہ طور پر دماغ کے موٹر کارٹیکس(جسم کے مختلف اعضا کی حرکات کو کنٹرول کرنے والا حصہ) کے اعصابی نظام پر کام کرتا ہے۔

محققین نے اس حوالے سے تقریباً 100سے زائد مطالعات کا جائزہ لیا جس میں ان کو معلوم ہوا کہ تربیت یافتہ پٹھوں اور غیر تربیت یافتہ پٹھوں میں طاقت حاصل کرنے کے درمیان کراس ٹرانسفر کی اوسط شرح 48 فیصد سے 77فیصد تک ہے۔

اس بات کو آسان الفاظ میں سمجھا جائے تو جان لیجیے کہ ’اگر کراس ٹریننگ کی مشقتوں کے بعداگر آپ کے تربیت یافتہ بازو کی طاقت میں 20 فیصد اضافہ ہو، تو آپ کے دوسرے (غیر تربیت یافتہ) بازو کے اُسی پٹھے کی طاقت میں 10 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے حالانکہ آپ نے اس بازو کے ساتھ کچھایکسرسائز نہیں کی ہو گی۔

ان مخصوص مشقوں کے دورانپٹھوں میں یہ تبدیلیاں دماغ کی مختلف سرگرمیوں کی وجہ سے ممکن ہوتی ہیں۔

یہ تبدیلیاں دماغ کے اعضا کی حرکت کے کنٹرول مثلاًکسی حصے کی حرکت کو روکنے کے سگنلز کے فعال ہونےکے باعث بھی ہو سکتی ہیں۔ ایسے سگنلز میں دماغجسم کے صرف ایک جانب کے حصے کو حرکت کی ہدایات دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دماغ کے بعض حصوں میںنئی رضاکارانہ سرگرمیوں یا ایکٹیویشن میں تبدیلیاں بھی کمزورپٹھے کو متحرک بنانے میں مدد دیتی ہیں۔

پٹھوں میں اختیاری تناؤ(مسلز کانٹریکشنز) پیدا کرنے کی تین اقسام ہیں ،

آئسومیٹرک(ساکت)یعنی پٹھے کی قوت اٹھائے جانے والے وزن کے برابر ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے آپ کسی وزن کو اٹھا کر ساکت رکھ سکتے ہیں جیسےڈمبل پکڑناکونسینٹرک (مرتکز)یعنی پٹھے کی قوت، اٹھائے گئے وزن سے زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے آپ وزن کو متحرک رکھتے ہوئے اٹھا یا کھینچ سکتے ہیںجیسے ڈمبل اٹھاناایکسنٹرک (کھینچنا)یعنی پٹھے کی قوت، اٹھائے گئے وزن کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ جس کی وجہہ سے آپ اٹھائے گئے وزن کو نیچے رکھ سکتے ہیں یا چھوڑ سکتے ہیں۔ جیسے ڈمبل کو کم کرنا

ایکسینٹرک یعنی کھینچنے کے عمل میںباقی دو کے مقابلے میں ذیادہ طاقت پیدا ہو سکتی ہے جبکہ تھکاوٹ کمہوتی ہے۔

ان مزاحمتی مشقوں میںجب مسلز کسی وزن یا قوت کے خلاف کام کرتے ہیں تو پٹھوں کی طاقت اور برداشت دونوں میں اضافہہوتا ہے۔

متعدد مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ صرف ایکسینٹرکیعنی پٹھوں کےکھینچنے پر مشتمل مشقیں (جیسے کہ ڈمبل کو کم کرنا لیکن اسے بڑھانا نہیں) صرف وزن اٹھانے پر مشتمل مشقوں کے مقابلے میں زیادہ پر اثر ہوتی ہیں اور کراس ٹریننگ میں مددگار رہتی ہیں۔

ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایکسینٹرک ورزش سے جسم کےغیر تربیت یافتہ اعضاءکو متحرک کرنے کے سگنل کو بھی غیر محسوس طریقے سے مدد مل سکتی ہے۔

کراس تربیت کے فوائدGetty Images

2021میں کراس (ٹریننگ) ایجوکیشنکے اثرات کا جائزہ لینے کے لیےتینوں اقسام کی ورزش کی تربیت کا موازنہ کیاگیا جس میں 20 سے23سال کی عمر کے ڈیڑھ درجننوجوانوںنے ہفتے میں دو ون ایک بازو سے مخصوص مشقیں کیں جس میں انھوں نے پانچ ہفتوں تک ایک ڈمبل کا استعمال کیا۔

جس بازو پر مشقیں کی گئی تھیں اس جانب کے پٹھوںکی طاقت میں 23 سے 26 فیصد تک اضافہ سامنے آیا

تاہم جن نوجوانوں پر ایکسینٹرک (کھینچنے پر مبنی) مشق آزمائی گئی ان میں تربیت کرنے والے بازو کی طاقت میں 23 فیصداورغیر تربیت یافتہ بازو کی طاقت میں 12 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

فروری میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق میں 12 نوجوان شامل تھے جن پر تجربے سے ثابت ہوا کہکس طرح ایک بازو کی تربیت دوسرے بازو کی کمزوری کو روک سکتی ہے۔

مشقوں کی کمی نے پٹھوں کی طاقت اور غیر فعال بازو کے پٹھوں کےسائز میں سترہ فیصد تک کمی ظاہر کی ۔

مرتکز تربیت نے اس نقصان کوچار فیصد تک کم کر دیا لیکنوزن اٹھانے کے بجائے کھینچنے پر مبنی مشقوںنے بازو کی متحرک طاقت میں چار فیصد تک اضافہ کیا اور ایٹروفی (پٹھوں کی ضیاع) کو مکمل طور پر ختم کردیا۔

یہ بھی پڑھیے:

اعصاب کی ری وائرنگ سے مفلوج ہاتھ، بازو میں بہتری ممکن

پاکستان میں جسمانی طور پر معذور خواتین تولیدی صحت کے کن مسائل سے دوچار ہیں

صابن کھانے والی آٹزم سے متاثرہ لڑکی جو غیر معمولی ذہانت کی مالک ہے

کراس ٹریننگ کی بابت اپنے معالج سے جاننا ضروری ہے

ماہرین کراس ٹریننگ سے متعلق اب تک کی تحقیق کےنتائج کو غیر متحرک اعضاء کے لیے کارگر قرار دیتے ہیںاور اس کے لیے مزاحمتی تربیت کی سفارش کی حمایت کرتے ہیں تاکہ جیسے موچ اور لیگامنٹ اور ہڈیوں کے ٹوٹنے اور سرجری کے بعدنہ صرف پٹھوں کی طاقت میں اضافہ کیا جا سکے بلکہ ایٹروفی کے نقصان کو روکا جا سکے۔

تاہم ساتھ ہی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک اس قسم کی تربیت کوری ہیبیلیٹیشن (بحالی) کے لیےمیں بڑے پیمانے پر استعمال نہیں کیا گیا ہے اور اس کے میکینیزمپر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے تاہم انکے نذدیکمریض کیبحالی کےلیے مجوزہ طریقہ کار میں تبدیلیوں کے ساتھ استعمال کی سفارشبھی کی جا سکتی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق

اگر آپ کو کوئی چوٹ لگی ہے یا آپ کی سرجری ہوئی ہے اور آپ کا ایک بازو یا ٹانگ متحرک نہیں ہےتو اس کے لیے آپ کو اپنے ڈاکٹر، سرجن یا فزیوتھراپسٹ سےیہ جانناضروری ہے کہ آیا آپ کےصحت مند حصے پر کراس ٹریننگ کےمجوزہطریقے آپ کےمتاثرہ پٹھوں پر حرکت کے لیے کارآمد ہو سکیں گے یا نہیں۔

کیونکہ اس بارے میں آپ کا معالج ہی سب سے بہتر بتا سکتا ہے کیونکہ وہ آپ کی چوٹ یا زخم سے بہتر طور پرواقف ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More